1

صدارتی انتخاب: سندھ اسمبلی کی تین مخصوص نشستیں فیصلہ کن ہونے پر شمار نہیں ہونگی، ہائیکورٹ

  کراچی:سندھ اسمبلی کی تین مخصوص نشستوں کو فیصلہ کن ہونے کی صورت میں صدارتی انتخابات میں شمار نہیں کیا جائے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو سندھ میں مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف درخواست پر ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کی 3 مخصوص نشستوں کو فیصلہ کن ہونے کی صورت میں صدارتی انتخابات میں شمار نہیں کیا جائے گا۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ صدارتی الیکشن میں عدالت سندھ اسمبلی کے اراکین کی جانب سے اپنے پسندیدہ  امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے عمل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی ہے تاہم سندھ اسمبلی کے ان 3 ووٹوں کو فیصلہ کن ووٹ نہ سمجھا جائے جب تک درخواست کا حتمی فیصلہ نہ ہوجائے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا گیا ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق سندھ حکومت نے موقف دیا ہے کہ سندھ اسمبلیوں کے تینوں اراکین 7 مارچ کو حلف لے چکے ہیں درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سمیتا افضال، ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید اور پیپلز پارٹی کی اقلیتی نشست پر سریندر ولاسائی نے گزشتہ روز حلف لیا تھا۔

عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور دیگر سے 28 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول سے متعلق بیرسٹر علی طاہر کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات میں انتہائی دھاندلی کے باوجود آزاد امیدواروں نے بڑی تعداد میں کامیابی حاصل کی، آزاد امیدواروں نے قانونی طریقے سے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، سندھ اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی اقلیت کی ایک اور خواتین کی 2 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے یکم مارچ کو غیر آئینی فیصلے کے نتیجے میں سنی اتحاد کونسل کو ان نشستوں سے محروم کردیا، الیکشن کمیشن نے اقلیتی نشست پیپلز پارٹی کو دی جبکہ خواتین کی نشستیں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں تقسیم کردیں۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا فیصلہ غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے، سندھ اسمبلی میں مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو الاٹ کرنے کی ہدایت کی جائے۔

واضح رہے کہ درخواست میں وفاق پاکستان، چیف الیکشن کمشنر پاکستان و سندھ، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور مخصوص نشستوں پر کامیاب قرار دیئے گئے امیدواروں کو فریق بنایا گیا تھا۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں