14

سی آئی اے کی ٹیم پر 90 ہزار ڈالر ڈکیتی کا الزام، شہری زیر حراست

کراچی پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے—فوٹو: فائل

کراچی پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے—فوٹو: فائل

  کراچی: سندھ پولیس کے ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے سی آئی اے کراچی کے اہلکاروں کی 90 ہزار 500 ڈالر (ڈھائی کروڑ روپے) کی ڈکیتی کے الزام پر کارروائی کے دوران شہری کو حراست میں لے لیا۔

ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے بتایا کہ سی آئی اے کراچی کے اہلکاروں کی واردات کی خبر پر کارروائی کرتے ہوئے ایک شہری کو حراست میں لیا گیا، جن سے 90 ہزار ڈالر سے زائد رقم پولیس ٹیم نے لوٹ لیا تھا اور اس کی شکایت موصول ہوئی ہے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ شہری کو حراست میں لے کر رقم حاصل کرنے والے سب انسپکٹر اور پوری ٹیم معطل کردی گئی ہے۔

ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے مدعی سے رابطہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مدعی کو لوٹی جانے والی رقم کے حوالے سے شواہد پیش کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ سی آئی اے اہلکاروں نے غیرملکیوں سےفراڈ کرنے والے مبینہ ملزم سے ڈھائی کروڑ ہتھیالیے

خیال رہے کہ 9 جولائی کی شب اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی پولیس پارٹی نے غیر قانونی طور پر اسکیم 33 میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے کال سینٹر کے نام پر غیر ملکیوں سے کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے والے علی نامی شہری سے 90 ہزار 500 ڈالرز (ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے) جنوبی افریقہ کے ایک اکاؤنٹ میں منتقل کرائے اور پھر پاکستان میں حوالہ ہنڈی کے ذریعے حاصل کرلیے۔

سی آئی اے کے ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس پارٹی کی سربراہی ڈی ایس پی شبیر اعوان اور ایس ایچ او ایس آئی یو اختر کررہے تھے، اور اس کے بعد ڈی ایس پی شبیر اعوان کو معطل کردیا گیا تھا جبکہ ایس ایچ او اختر فرار ہوگیا ہے تاہم پوری ٹیم کو معطل کردیا گیا ہے۔

اہلکاروں کی واردات کی شکایت پر ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر اور ایس ایس پی ایس آئی یو عدیل چانڈیو نے انٹرنل انکوائری کے بعد غیر ملکی فراڈیے سے ہزاروں ڈالرز لوٹنے والی پولیس پارٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی تھیں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں