4

بُک شیلف – ایکسپریس اردو

صندل
شاعرہ: جویریہ کاظم، قیمت:1000روپے، صفحات:136
ناشر: بک ہوم، مزنگ روڈ، لاہور (03014208780) 

شعر اپنے دل کی بات کہنے کا خوبصورت انداز ہے۔ شعر کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ شاعر اپنے دل کی بات ببانگ دہل کہتے ہوئے بھی استعارے میں وہ کچھ کہہ جاتا ہے جو شاید وہ نثر یا کسی اور انداز میں نہ کہہ سکتا ہو ۔ یہی استعارے شعر کا حسن ہیں ، اور پھر توازن تو گویا سونے پر سہاگے والی بات ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’ صندل‘ شاعرہ کی پہلی ادبی کاوش ہے مگر ان کی شاعری کی پختگی چونکا دیتی ہے ، لگتا ہی نہیں کہ یہ ان کی پہلی کوشش ہے جیسے

تم نے دیکھا ہے کبھی دشت کا جنگل ہونا
اس کا چھونا تو مرے جسم کا صندل ہونا

ڈاکٹر پروفیسر مینو بخشی کہتے ہیں ’’ جویریہ کاظم ایک جواں سال شاعرہ ہیں ، اس لیے ان کے کلام میں وہی جذبات و احساسات پائے جاتے ہیں جن کا تعلق عنفوان شباب سے ہوتا ہے ۔ انھوں نے زبان و ادب کی بجائے سائنس کی تعلیم حاصل کی ہے ، اس لیے ان کے یہاں شاعری کی روایت سے کسب فیض کرنے کا سراغ نہیں ملتا اور وہ جو کچھ ذاتی طور پر محسوس کرتی ہیں اسے شعری قالب میں ڈھال دیتی ہیں جس کے باعث ان کے اشعار میں ایک طرح کی ندرت اور تازگی پائی جاتی ہے ۔ ان کا شعری ڈکشن بھی کسی قدیم یا جدید شاعر سے متاثر نہیں ہے ۔

انھوں نے اپنی شاعری کے لیے اپنا ڈکشن خود خلق کیا ہے ۔ اگر وہ اپنی شاعری پر خصوصی توجہ صرف کرتی رہیں تو مجھے کامل یقین ہے کہ امتداد زمانہ کے ساتھ مزید نکھار پیدا ہوتا جائے گا۔ پیش نظر مجموعے میں جویریہ کاظم نے تحدیث نعمت کے طور پر عقیدت و ارادت سے متعلق چند اشعار کہنے کے بعد صنف غزل کی طرف رخ کیا ہے اور اس کی وساطت سے اپنے احساسات و جذبات اور خیالات و تجربات کی ترجمانی کی ہے۔‘‘ ادب میں خوبصورت اضافہ ہے ۔ مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔

 ننھے مقرر 
مصنف : حافظ صداقت اکرام ، صفحات : 2116، قیمت : 1100روپے 
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل ، برائے رابطہ : 0423-7324034

بچوں کیلئے تربیتی ، تعمیری اور اصلاحی کتب پیش کرنا دارالسلام انٹرنیشنل کا طرہ امتیاز ہے۔ بلکہ دارالسلام بچوں کیلئے کتب شائع کرنے والا پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ننھے مقرر ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ جیسا کہ نام سے واضح ہے یہ کتاب فن تقریر کے موضوع پر سکول اور مدارس کے مڈل لیول کے بچوں کے لیے ایک شاہکار ، بیمثال اور لاجواب کتاب ہے۔اس کتاب کے مصنف حافظ صداقت اکرام ہیں جو خود بھی زمانہ طالب علمی میں اعلیٰ پائے مقرر رہ چکے ہیں اور کئی ایک انعامات بھی حاصل کرچکے ہیں۔

فن تقریر کے موضوع پر ان کی ایک اور  کتاب ’’ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے ‘‘ قارئین سے داد ِ تحسین پاچکی ہے جبکہ ایک کتاب ’’ متاع ِ سخن ‘‘ زیر تصنیف ہے۔ یوں تو اس وقت فن تقریر کے موضوع پر بازار میں بیشمار کتب دستیاب ہیں تاہم یہ کتاب کئی ایک اعتبار سے دیگر تمام کتب سے منفرد اور ممتاز ہے۔مثلاََ ہر تقریر قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے۔ تمام عربی عبارتوں کے حوالہ جات دیے گئے ہیں۔ موضوع کی مناسب سے ہر تقریر میں خوبصورت اور برمحل اشعار شامل کیے گئے ہیں۔ بچوں کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے الفاظ کا چنائو کیا گیا ہے۔

جملے طویل نہیں بلکہ مختصر ہیں تاکہ یاد کرنے اور ادا کرنے میں آسانی ہو۔ یہ کتاب ایک سو تقریروں کا مہکتا ہوا گلدستہ ہے جن میں سے چند ایک موضوعات درج ذیل ہیں :اللہ ہمارا رب ہے ، محمد ؐ ہمارے رہبر ہیں ، قرآن ہمارا دستور ہے ، اسلام ہمارا دین ہے ، نماز کی اہمیت ، روزہ عظیم عبادت ہے ، حج کی فضیلت ، ہم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہوکر ، حسن اخلاق کی فضیلت ، زبان کی حفاظت ، ہمیشہ سچ بولو ، خاموشی میں نجات ہے ، غرور وتکبر کی مذمت ، حیا انسانیت کا زیور ہے ، کتاب سے دوستی ، تندرستی ہزار نعمت ہے ، نیا سال نیا عزم ، یوم مزدور ، یوم یکجہتی کشمیر ، یوم دفاع پاکستان ، قائد اعظم۔۔۔۔ایک تاریخ ساز شخصیت ، علامہ اقبال۔۔۔ایک فرد ِ عظیم ، محنت کی عظمت ، نظم وضبط کی اہمیت ، استاد کی عظمت ، بڑوں کی تکریم وتوقیر ، ہمسائے کے حقوق ، دھوکے بازی قابل مذمت فعل ، بخل معاشرتی برائی ، باہمی تعاون کی اہمیت ، حسد ایک مہلک مرض ، کفایت شعاری ، اتفاق میں برکت ہے ، مہمان نوازی اسلامی شعار ، حقیقی کامیابی ، اخوت کی اہمیت۔اسی طرح دیگر موضوعات بھی بہت ہی مفید ہیں۔بہترین موضوعات کی وجہ سے یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب محض تقریر پر رہنمائی فراہم نہیں کرتی بلکہ اسے پڑھنے والا جہاں ایک اچھا مقرر بنے گا وہاں وہ ایک باعمل مسلمان اور اچھا شہری بھی بنے گا۔
 اس کے لیے ایک ایسی کتاب کی اشد ضرورت تھی جو طلبہ کی تقریری صلاحیتوں کو جلا بخشے اور اچھا مقرر بننے میں ان کی معاون ہو۔ جس میں عقائد، اخلاقیات، معاملات اور حسن معاشرت جیسے عنوانات دلائل کے ساتھ عمدگی سے بیان کیے گئے ہوں۔ ننھے مقرر طلبہ کی اسی اہم ضرورت کی تکمیل ہے۔ یہ کتاب جہاں طلبہ کے ذوق تقریر کی آبیاری کرے گی، وہیں فن تقریر کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

 مقامات قرآن سیریز4کلرز باتصویر ( تین حصے ) 
نام مؤلف : عثمان طفیل، صفحات : 74، قیمت : 900روپے  
ناشر : دارالسلام انٹرنیشنل نزد لوئر مال سیکرٹریٹ سٹاپ لاہور 

برائے رابطہ : 042-37324034

والدین اور معاشرہ کے فرائض میں سے اہم ترین فریضہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بچے بچیوں کی اچھی تربیت کریں۔ اس لیے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ بچوں کی تعلیم وتربیت جتنی اچھی ہوگی قوم کا مستقبل بھی اتناہی محفوظ اور مضبوط ہوگا۔بچوں کی تعلیم وتربیت میں کتابیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے اصلاحی اخلاقی کتب کا انتخاب کریں۔زیر تبصرہ کتاب ’’ مقامات قرآن سیریز ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ یہ سیریز تین حصوں پر مشتمل ہے۔آرٹ پیپر چہار رنگ تصاویر کے ساتھ طبع شدہ ان کتب کا انداز بیان سادہ ، عام فہم اور بہت دلچسپ ہے۔ ان کتب میں تین قرآنی مقامات کا ذکر ہے : یعنی قبلہ اول بیت المقدس ، مقامات عاد ، مقامات ثمود۔

 مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کے قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔یہ امر ساری اُمت مسلمہ کے لیے تکلیف کا باعث ہے کہ انبیاء علیھم السلام کی یہ سرزمین نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ یہودی اس سرزمین کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں جو کہ سراسر غلط بیانی ہے۔بیت المقدس کی تاریخی حیثیت۔۔۔؟ یہودیوں کا اس مقدس سرزمین کے بارے میں کیا موقف ہے اور ان کے دعوے کی حقیقت کیا ہے؟؟ ان سمیت دیگر بہت سے تاریخی اہمیت کے حامل سوالات کے جوابات اس کتاب میں دیے گئے ہیں۔ ہمارے بچوں کو اسلامی تاریخ کے ان اہم پہلوئوں کا علم ہونا چاہیے۔

اس وقت جبکہ ایک سال سے زائد عرصہ سے انبیاء علھیم السلام کی سرزمین فلسطین لہولہان ہے ضروری ہے کہ ہم اس کتاب کا مطالعہ ہم اپنے بچوں کو کروائیںممکن ہے کہ اللہ ان میں سے کوئی صلاح الدین ایوبی پیدا کرے جو ایک بار پھر ارض فلسطین کو یہودی پنجے سے آزاد کروائے۔

قوم ثمود کا تذکرہ اللہ نے قرآن کے مختلف حصوں میں بیان کیا ہے۔ اس قوم کی طرف اللہ نے سیدنا صالح علیہ السلام کو بھیجا جنھوں نے انھیں ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا اور شرک سے روکا۔ مگر اس قوم نے اللہ کے حکم کو جھٹلایا اور اپنی طاقت پر غرور کیا۔ ان کا یہ غرور انھیں اس حد تک لے آیا کہ اس بد بخت قوم نے بطور معجزہ اتاری گئی اونٹنی کو بھی قتل کر دیا۔ یوں ایک زور دار چیخ نے اللہ کے عذاب کی صورت انھیں گھیر لیا اور یہ اپنے مضبوط ترین گھروں میں اوندھے منہ پائے گئے۔ پہاڑوں کو کاٹ کر بنائے گئے ان کے یہ گھر آج تک موجود ہیں۔

زیر نظر کتاب میں قوم ثمود کے کئی مقامات کا بھی تذکرہ ہے جو رہتی دنیا کے مسلمانوں کے لیے نصیحت کا باعث ہیں۔ ایسی ہی ایک تباہ حال بستی قوم عاد کی بھی تھی۔ جب انھوں نے سیدنا ہود علیہ السلام کی لائی ہوئی دعوت کا انکار کیا ، اللہ کے ساتھ شرک کیا اور دوسری قوموں پر ظلم و ستم کر کے انھیں زبردستی غلام بنا لیا تو اللہ نے ان پر آندھی کا عذاب نازل کیا۔

اس تیز آندھی وطوفان نے نہ صرف اُن کے بلند و بالا مکانات کو گرا دیا بلکہ انسانوں کو زمین سے اُٹھایااور بلندی پر لے جا کر واپس پٹخ  دیا۔ یہ بات مشاہدے میں ہے کہ بچوں کو سیر سپاٹے کا بے حد شوق ہوتا ہے۔ اس لیے بھی گھومنا پھرنا انسانی فطرت میں ہے ان کتابوں سے جہاں بچے مقامات قرآن کی سیر کریں گے وہاں وہ سابقہ امتوں کے واقعات سے نصیحت بھی حاصل کریں گے۔

  حرمین کا سفر 
مصنف: ابو ریحان مولانا محمد طاہر تنولی

حرمین کا سفر مولانا محمد طاہر تنولی کا ایک ایمان افروز اور جذبہ ایمانی سے بھرپور سفرنامہ ہے ، جو قارئین کو نہ صرف مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زیارت کے لیے رغبت دلاتا ہے بلکہ اسلامی تاریخ ، روحانیت اور عبادات کی باریکیوں کو سمجھنے کا ایک منفرد موقع بھی فراہم کرتا ہے ۔

کتاب کا آغاز دیدار بیت اللہ کی تمنا اور مسلمانوں کے دل میں بیت اللہ کی طرف قدرتی کشش کے بیان سے ہوتا ہے ۔ مصنف نے انتہائی خوبصورتی سے یہ واضح کیا ہے کہ بیت اللہ کی تخلیق اس کائنات کی بنیاد ہے اور تمام مسلمان فطری طور پر اس مقدس مقام کی طرف رجوع کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ یہ بیان نہایت اثرانگیز اور قاری کے دل کو چھونے والا ہے ۔

مولانا تنولی نے سفر کی تیاریوں سے لے کر مکہ مکرمہ پہنچنے تک کے مراحل کو تفصیلی انداز میں بیان کیا ہے ۔ وہ راستے میں پیش آنے والی مشکلات، ایئرپورٹ کی پیچیدگیوں اور احرام باندھنے کے آداب کو نہایت سادہ مگر جامع انداز میں پیش کرتے ہیں ۔ اس میں سفر حج یا عمرہ کرنے والوں کے لیے قیمتی نصیحتیں بھی موجود ہیں، مثلاً حج کے مسائل کو پہلے سے سیکھ لینا اور علماء کی رہنمائی میں سفر کرنا ۔

مصنف کا انداز بیان انتہائی جذباتی اور اثرانگیز ہے ، خاص طور پر جب وہ محبوبِ حقیقی کے شہر مکہ مکرمہ کی طرف بڑھنے کے لمحے بیان کرتے ہیں ۔ راستے کی مشکلات کو عشق کا امتحان قرار دینا اور ان مشکلات کو قبولیت کی علامت سمجھنا ، قاری کے اندر صبر اور حوصلے کی کیفیت پیدا کرتا ہے ۔

حرمین کا سفر نہ صرف ایک سفرنامہ ہے بلکہ اسلامی تاریخ اور عبادات کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں ایک قیمتی دستاویز بھی ہے ۔ اس کتاب میں ذکر کیے گئے تاریخی واقعات اور روحانی تجربات قاری کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور اپنے اندر اسلامی تعلیمات کی گہرائی پیدا کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔

اس کتاب کی نمایاں خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں 
1.۔ سفر کا تفصیلی بیان : سفر کے دوران پیش آنے والے ہر لمحے کو تفصیلی انداز میں بیان کیا گیا ہے ، جس سے قاری خود کو اس سفر کا حصہ محسوس کرتا ہے ۔
2. ۔ بیت اللہ کی عبادات : احرام باندھنے، تلبیہ پڑھنے اور دیگر عبادات کے مسائل کو احادیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے ۔
3. ۔ تاریخی پہلو : بیت اللہ اور مکہ مکرمہ کی تخلیق کے تاریخی پہلو کو انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔
4. ۔ روحانی تجربات: مصنف نے اپنے ذاتی جذبات اور روحانی کیفیت کو نہایت خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے، جو قاری کے دل میں اثر پیدا کرتا ہے ۔

یہ کتاب حج یا عمرہ کے سفر کی تیاری کرنے والوں، اسلامی تاریخ کے شائقین اور روحانی تربیت کے خواہشمند قارئین کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے ۔ مصنف نے سادہ اور مؤثر زبان میں اپنے تجربات بیان کیے ہیں ، جو نہایت متاثر کن اور دلکش ہیں ۔ یہ کتاب صرف ایک سفرنامہ نہیں بلکہ ایمان کو تازگی بخشنے کا ذریعہ ہے ۔

  جنت کے راستے
مصنفہ: حفصہ محمد فیصل، قیمت: 350، صفحات : 112
ناشر: ادارہ اشاعت الخیر بیرون بوھڑ گیٹ، ملتان 

بچوں کے لیے تحریر کرنا ایک نہایت مشکل کام ہے، کیونکہ یہ صرف سادہ الفاظ کا کھیل نہیں بلکہ بچوں کی ذہنی سطح، دلچسپی، اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسی تخلیق پیش کرنا ہے جو ان کے دل و دماغ پر نقش ہو جائے۔ حفصہ محمد فیصل اس فن میں مہارت رکھتی ہیں ۔ ان کے قلم کی روانی اور تحریر کی دلکشی بچوں کے جذبات اور تخیل کو گرفت میں لے لیتی ہے۔ ان کی کہانیاں نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کے لیے بھی یادگار بن جاتی ہیں ۔

حفصہ محمد فیصل،کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک باصلاحیت مصنفہ ہیں، جنہوں نے بچوں کے ادب کو اپنا میدان بنایا ۔ 2002 سے ان کی تحریری سفر کا آغاز ہوا اور 2009 میں یہ سلسلہ منظم ہو گیا۔ اور 2016 میں تواتر کے ساتھ 3 سال ایکسپریس اخبار کے لیے کئی کالم لکھے اور کہانیاں لکھیں جو شائع ہوئیں ۔ مختلف اخبارات کے ساتھ ساتھ رسائل وغیرہ میں بھی ان کی تحاریر شائع ہوئیں اور کتب لکھنے کا شرف بھی حاصل کیا ۔ بچوں کی کہانیوں پر ساتھی ایوارڈ ، گلستان ایوارڈ اور دعوۃ اکیڈمی اطفال کے کیش ایوارڈ بھی حاصل کیے ۔ اس کتب کے علاوہ بھی ’’باتیں اعضاء کی‘‘ اور “نیکی کا پھول” جیسی بہترین کتب لکھنے کا اعزاز بھی حاصل کیا ۔

نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
 اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

“جنت کے راستے” ایک شاندار کتاب ہے جو بچوں کو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیاری سنتوں سے روشناس کراتی ہے ۔ یہ کتاب نہ صرف دینی معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ بچوں کی تربیت کے لیے بھی ایک بہترین وسیلہ ہے ۔ آپ کی اس خوبصورت کتاب پر محمد خرم شہزاد صاحب کے ساتھ ساتھ بچوں کی رائٹرز زاہدہ عروج اور نورالامین صاحبہ نے بہترین تبصرہ بھی کیا۔

ہر باب میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کی وضاحت کی گئی ہے، جو بچوں کے لیے آسان اور سمجھنے میں مددگار ہے۔ مصنفہ نے اپنی تحریر میں نثر کا خوبصورت امتزاج پیش کیا ہے، جس سے بچے دلچسپی کے ساتھ پڑھتے ہیں ۔کتاب میں سنتوں کی عملی مثالیں دی گئی ہیں، جیسے “شیطان قیلولہ نہیں کرتا” اور “یادگار افطاری” ، اور دیگر جو بچوں کے دل و دماغ میں ان سنتوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں ۔ مصنفہ حفصہ محمد فیصل نے کتاب میں انتہائی سادہ اور پیاری زبان استعمال کی ہے تاکہ بچے آسانی سے سنتوں کے مفہوم کو سمجھ سکیں اور ان پر عمل بھی کر سکیں ۔ عنوانات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مصنفہ نے روزمرہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بچوں کی سطح پر بیان کیا ہے ۔

مصنفہ نے کتاب میں بچوں کے ذوق و شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کہانی کی شکل میں سنتوں کو بیان کیا ہے۔ ہر عنوان کے پیچھے ایک منفرد سبق ہے، جو بچوں کو نبی کریمﷺ کی سنتوں سے روشناس کراتا ہے اور انہیں زندگی میں شامل کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔

کتاب کے عنوانات، جیسے “سنت ایکٹیویٹی” اور “سنت میں راحت” ، وغیرہ بچوں کی توجہ کو اپنی طرف کھینچتے ہیں ۔ ہر کہانی کو اس انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ بچے ایک ہی نشست میں اس کو مکمل کر سکیں اور اگلی کہانی کے لیے تجسس محسوس کریں ۔ کتاب نہ صرف بچوں میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کا ذریعہ ہے بلکہ ایک خاندانی سرگرمی بھی بن سکتی ہے ، جہاں والدین بھی بچوں کے ساتھ مل کر سنتوں پر عمل کر سکتے ہیں ۔

“جنت کے راستے” ایک نہایت عمدہ کتاب ہے جو بچوں کو نبی کریمﷺ کی سنتوں سے محبت اور انہیں اپنانے کی رغبت دیتی ہے۔ اس کتاب کو نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کو بھی پڑھنا چاہیے تاکہ وہ بھی نبی اکرمﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی میں شامل کر سکیں ۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں