8

پیاز کی ایکسپورٹ پرائس بڑھنے سے برآمد کنندگان کی چاندی، مقامی مارکیٹ میں پیاز نایاب

  کراچی:وزارت تجارت کی جانب سے پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کے  بجائے ایکسپورٹ پرائس بڑھانے سے خوردہ سطح پر پیاز کی قیمت میں مزید 40روپے کا  اضافہ ہوگیا ہے، مقامی مارکیٹ میں پیاز 240روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

بھارت کی جانب سے مقامی مارکیٹ میں پیاز کی دستیابی کو ممکن بنانے اور بھارتی عوام کو سستے داموں پیاز کی فراہمی کے لیے بھارت سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کردی گئی جبکہ پاکستان میں معاشی بحران اور تاریخ کی بدترین مہنگائی کے باوجود ایکسپورٹرز کو پیاز کی ذخیرہ اندوزی اور ایکسپورٹ سے سرمایہ کمانے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔

پاکستان ایک جانب دیسی پیاز ایکسپورٹ کررہا ہے وہیں مقامی طلب پوری کرنے کے لیے ترکی سے پیاز درآمد کی جارہی ہے جس سے زرمبادلہ ضایع ہورہا ہے،  اس تمام صورتحال کافائدہ بڑے ایکسپورٹرز کو پہنچ رہا ہے جو کاشتکاروں کے نام پر پیاز ایکسپورٹ کرکے پیاز کی قلت پیدا کرکے ایکسپورٹ سے پیسہ کمارہے ہیں۔

وزارت تجارت نے مہنگائی کے مارے عوام کی مشکلات پر ایکسپورٹرز کے مالی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے پیاز کی ایکسپورٹ پرائس 750ڈالر سے بڑھا کر 1200ڈالر فی ٹن مقرر کردی ہے، اس فیصلے سے پیاز کی ذخیرہ اندوزی میں شدت آگئی ہے اور خوردہ مارکیٹ کے لیے پیاز کی سپلائی انتہائی محدود ہوگئی ہے۔

سبزی منڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ سے پیاز کے کاشتکاروں کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا کیونکہ پیاز کی فصل کئی ہفتوں قبل ہی ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں میں منتقل کردی گئی ہے،  کاشتکاروں سے اونے پونے خریدی جانے والی پیاز اب منہ مانگی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے۔

مقامی سبزی منڈی میں پیاز نایاب ہے اور خوردہ فروش من مانی قیمتوں پر اکا دکا بوری پیاز ہی خرید کر شہر کے  بازاروں میں فروخت کررہے ہیں۔

پیاز کی ایکسپورٹ پرائس 1200ڈالر فی ٹن کیے جانے سے تمام فائدہ ان ایکسپورٹرز کو پہنچے گا جن کے پاس سرمایہ اور پیاز کی ایکسپورٹ کے آرڈرز موجود ہیں اور ذخیرہ کردہ پیاز بھی وہی ایکسپورٹرز خرید سکیں گے جو اس قیمت پر پیاز ایکسپورٹ کررہے ہیں جبکہ چھوٹے ایکسپورٹرز کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ایکسپورٹرز کے درمیان پیاز کے حصول کے لیے مسابقت سے سبزی منڈی میں پیاز کی قیمت گھنٹوں کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔ صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور پیاز کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی جائے اور مقامی مارکیٹ میں پیاز کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں