[ad_1]
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سائفر کیس کے فیصلے میں ٹرائل کورٹ کے جج نے اپنے فیصلے میں کس بنیاد پر یہ تحریر کیا کہ پاک امریکا تعلقات ختم ہوگئے؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے 2,2 سوال پوچھے گئے، سوال پوچھنے کے فوری بعد سزا سنا دی گئی ، ملزم کے بیان سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا گیا، ہم سے ایسی کیا گستاخی ہوئی کہ ہمیں کورٹ سے باہر کر دیا کہ اب عدالت میں نہ آئیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ جج نے اپنے فیصلے میں یہ فائنڈنگ دی کہ پاکستان امریکا تعلقات ختم ہو گئے، ٹرائل جج نے کِس بنیاد پر یہ لکھا کہ تعلقات ختم ہو گئے؟
سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ٹرائل جج نے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید کے بیان کی بنیاد پر لکھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد مجید نے بھی یہ نہیں کہا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ریاست کے دشمن کیلئے بنے قانون کو سیاسی دشمن کے خلاف استعمال کرلیا گیا، دشمن ریاست کون سی ہے، دشمن ریاست کو کیا فائدہ پہنچایا گیا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ قانون تو اب غیرضروری ہو چکا ہے، 75 سال میں کون سی اسمبلی نے اس قانون کو ختم کیا ؟
سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ قانون کا مذاق بنایا، غیر سنجیدہ پراسیکیوشن کی گئی، اگر سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ختم ہو تو چیزوں کو بہتر کرنے کا موقع بھی مل جائے، سائفر سامنے اس لیے نہیں لائے کیونکہ وہ ملزم کی فیور کرتا، سائفر کا متن پلین ٹیکسٹ کی صورت میں بھی سامنے نہیں آیا، صرف ایک کاپی واپس نہ آنے پر کیس بنایا گیا، سائفر کی تو نو کاپیاں واپس نہیں آئی تھیں پھر کیس صرف بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیوں؟ سائفر تو اس کو کہنا ہی نہیں چاہیے، وہ تو فارن آفس میں رہ گیا، اس کی کاپیاں بھجوائی گئیں۔
عدالت نے بیرسٹر سلمان صفدر سے کہا کہ آپ نے دس سال کی سزا کو ڈی مولش کرنے کی کوشش کی ہے، آپ نے اچھے سے دلائل دیے، ایک چیز آپ کے پاس آتی ہے وہ واپس نہیں کی جاتی اس پر بتائیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے پھر کہا کہ صرف بانی پی ٹی آئی نے واپس نہیں دینی تھی باقی لوگوں کے پاس بھی کاپیاں تھیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سلمان صفدر سے کہا کہ ہاتھی نکال دیا ہے تو دم بھی نکال دیں ، آپ کو مزید کل سن لیں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link