8

سائنس دانوں نے پلاسٹک کی آلودگی کا حل مگرناشپاتی کی صورت ڈھونڈ نکالا

[ad_1]

میڈرڈ: دنیا بھر میں  پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار ایک سنگین ماحولیاتی خطرہ بن چکی ہے، سائنس دانوں نے اس خطرے کا حل مگر ناشپاتی کی صورت میں ڈھونڈ نکالا ہے۔

اسپین کی گیرونا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کوردوبا کے سائنس دانوں نے مگر ناشپاتی ( avocado )  کے درخت کے پتوں اور شاخوں سے پلاسٹک کا ماحول دوست نعم البدل تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

کوردوبا یونیورسٹی کے کیمیکل انسٹیٹیوٹ فار انرجی اینڈ انوائرنمنٹ سے وابستہ  اسسٹنٹ پروفیسر ایدوردو اسپینوسا اور ان کے تین ساتھی محققین نے مگر ناشپاتی کے پیڑ  سے ٹوٹ کر   گرنے والے پتوں اور شاخوں میں بڑی مقدار میں پائے جانے والے سیلولوز کی نشاندہی کی۔ واضح رہے کہ سیلولوز نامیاتی فضلے ( بایو ماس) کا بنیادی جزو ہوتا  ہے۔

سیلولوز، پیڑ پودوں میں پایا جانے والا بایوپولیمر ہے جسے فوڈ پیکیجنگ میں استعمال ہونے والے  مصنوعی میٹیریل جیسے پولی ایتھیلین کو پائیدار بنانے والے ریشوں کی تیاری میں کام میں لایا جاسکتا ہے۔

جہاں  پولی ایتھلین خوراک کو تازہ اور آلودگی سے محفوظ رکھنے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، وہیں اس کی تیاری میں رکازی ایندھن ( فوسل فیول) کے استعمال سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔ تاہم پودوں سے حاصل  کیے گئے بایو ایتھانول سے اخذ کردہ پولی ایتھلین روایتی پولی ایتھلین کا ایک بہتر نعم البدل ہے۔

پروفیسر ایدوردو اسپینوسا اور ان کے ساتھی مگرناشپاتی کی سوکھی شاخوں اور پتوں سے تیارکردہ ریشوں کو جزوی طور پر بایو پولی ایتھلین کی جگہ استعمال کرکے ایک ماحول دوست  فوڈ پیکیجنگ  تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

محققین کے مطابق ان کی یہ  کامیابی  پلاسٹک کی آلودگی میں کمی اور غذائی صنعت کے مسائل کا ماحول دوست حل پیش کرنے کے سلسلے میں اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں