10

کراچی؛ شہری کو حبس بیجا میں رکھنے پر سی ٹی ڈی کے 4 پولیس اہلکار گرفتار

[ad_1]

پولیس اہلکاروں نے شہریوں کوغیر قانونی طور پر حراست میں لیکر4 لاکھ رقم بھی وصول کی تھی

پولیس اہلکاروں نے شہریوں کوغیر قانونی طور پر حراست میں لیکر4 لاکھ رقم بھی وصول کی تھی

  کراچی: شہری اوراس کے دوستوں کو حبس بیجا میں رکھنے، تشدد اوررقم وصولی کے معاملے پرایس آئی یوپولیس نے سی ٹی ڈی گارڈن میں چھاپہ مار کرسی ٹی ڈی کے 4 پولیس اہلکاروں کوگرفتارکرلیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجازشیخ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے شہری جاسم اوراسکے دوستوں کوغیر قانونی طور پر حراست میں لیکر4 لاکھ رقم بھی وصول کی تھی گرفتار پولیس اہلکاروں کو نوکری سے بر طرف کیا جائے گا۔

کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں تعینات پولیس اہلکاروں کا ایک اورکارنامہ سامنے آگیا،سی ٹی ڈی اہلکاروں نے شہری اور اس کے3 دوستوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایا اورقم اینٹھ لی۔

رات گئے اسپیشلائزڈ انویسٹیگیشن یونٹ پولیس نے سی ٹی ڈی گارڈن میں چھاپہ مار کر سی ٹی ڈی کے 4 پولیس اہلکاروں کوگرفتارکرلیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کا بتایا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے شہری جاسم اوراس کے3 دوستوں عمر فاروق ،عمران عبداللہ اوراسامہ کوغیر قانونی طور پرحراست میں لیا تھا۔

شہری جاسم کی مدعیت میں ٹیپو سلطان تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی۔

ٹیپو سلطان تھانے میں درج مقدمے کے متن کے مطابق جاسم نامی شہری کو نور نامی لڑکی سے 6لاکھ 30 ہزار کی رقم لینی تھی۔ رقم کا تقاضہ کیا تونورنامی لڑکی نے اس کا موبائل نمبر بلاک کردیااور اس کے بعد نورنے شعیب نامی لڑکے کے ذریعے رابط کیا اورمجھے ملنے کے لیے پی ای سی ایچ ایس بلایا۔

دوستوں کے ہمراہ موقع پرپہنچا توایک پولیس موبائل میں سوار 3 پولیس اہلکار اور4 افراد سادہ لباس وہاں پہنچے ، پولیس اہلکار مسلح تھے اوراپنا تعارف مختلف ناموں اورعہدوں سے کروایا اور تعیناتی سی ٹی ڈی گارڈن بتائی جس کے بعد ہمیں پولیس موبائل میں ڈال کرزد کوب کرتے ہوئے سی ٹی ڈی گارڈن لے گئے جہاں مجھے الگ اور دوستوں کو دوسرے کمرے میں بند کردیا اورہمارے موبائل فونز بھی چھین لیے اورپھرمجھے پتہ چلا کہ میرے دوستوں کو چھوڑ دیا گیا میرے موبائل فون کا کوڈ کھلوا کرموبائل میں موجود ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا۔

اس دوران نورنامی لڑکی بھی عفان نامی لڑکے کے ہمراہ سی ٹی ڈی گارڈن آئی عفان بھی خود کو سی ٹی ڈی اہلکار بتا رہا تھا عفان نے نورکے سامنے مجھ پر تشدد کیا اورسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اورپھرمجھ سے سادے کاغذ پر دستخط اور انگھوٹے کا نشان لے جس کے بعد سی ٹی ڈی اہلکارون نے میرے بڑے بھائی راشد کو بلوایا اوراس سے4 لاکھ روپے لیے اورمجھے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ نور نامی لڑکی سے رابطہ نہیں کرنا اورمجھے چھوڑ دیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق واقعے میں ملوث اورگرفتار پولیس اہلکاروں میں سب انسپیکٹر رفاقت اے ایس آئی لیاقت ، جہانزیب اور حارث شامل ہیں اورگرفتار پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کیا جائے گا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں