[ad_1]
اسلام آباد: عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کیس میں خاور مانیکا کے وکیل سے دلائل طلب کر تے ہوئے سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد شاہ رخ اجمند نے عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سنائی گئی 7 سال قید کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی جہاں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے اور سزا عید سے قبل معطل کرنے کی استدعا کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ طلاق اور عدت ختم ہونے کی تاریخیں اہم ہیں، خاور مانیکا کے مطابق انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبر 2017 کو تین بار طلاق دی۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو سول عدالت میں اپنے ثبوت پیش کرنے کے حق سے محروم کیا گیا، 14 نومبر 2017 کو طلاق دینے کی بات سے مکر نہیں سکتے یکم جنوری 2018 تک طلاق کو 48 دن گزر گئے تھے۔
وکیل نے کہا کہ سورۃ البقرہ میں عدت کے حوالے سے آیات موجود ہیں، سپریم کورٹ نے سورۃ البقرہ میں عدت کے حوالے سے آیات کو اپنایا، طلاق کے 48 دنوں بعد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے نکاح کیا تھا۔
سلمان اکرم راجا نے سپریم کورٹ کے راشدہ اختر کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے راشدہ اختر کیس کے فیصلے کو ہر عدالت کو اپنانا ہوگا، ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی نے بیان دیا کہ بیٹوں کو بتانے کے بعد دعائیہ تقریب رکھی گئی، نکاح کے بعد 10 تقریبات ہوسکتی ہیں۔
کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا 6 سال خاموش رہے اور ایک جملے پر شکایت دائر کر دی، اسلام میں خاتون کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی تلقین کی گئی ہے، ہمارے مطابق بشریٰ بی بی کو اپریل 2017 میں طلاق ہوئی، کیس میں لگائی گئی دفعہ میں فراڈ کی نیت کے باعث سزا ہوتی ہے، بشریٰ بی بی پر چند سال قبل عدت میں نکاح کرنے کے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ خاور مانیکا نے کہا بشریٰ بی بی سے زیادہ پرہیزگار عورت نہیں دیکھی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ویڈیو کلپ سے متعلق جرح میں خاور مانیکا نے بیان دیاتو وکیل بتایا خاور مانیکا نے کہا ملازم لطیف بتاتا تھا، میں کہتا تھا انہیں منع کرو۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خاور مانیکا کے انٹرویو کی تاریخ موجود ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ نجی ٹی شو میں خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی سے متعلق بیان دیا تھا، نجی ٹی وی سے انٹرویو کا پورا ریکارڈ منگوالیں گے، خاور مانیکا نے عدالت میں جھوٹ بولا کہ کون سے انٹرویو میں ایسا بیان دیا، جنوری 2018 کے بعد خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا نے بعد میں بتایا کہ انہیں کوئی انٹرویو یاد ہی نہیں، سول جج نے عدالت میں بیان قلم بند کروانے کے اگلے روز سزا بھی سنا دی تھی، ہمیں تو اپنی بات کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا یکم جنوری 2018 سے قبل بشریٰ بی بی کو کبھی نہیں دیکھا تھا جبکہ خاور مانیکا غائب ہوئے اور واپسی پر کہا میں چلا کاٹ رہا تھا، چلے کے بعد شکایت دائر کر دی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے کسی وجہ سے کہا ہے کہ پریشر اور دھمکی دی جاتی ہے۔
سلمان اکرم راجا نے ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان پڑھا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا 5 سال 11 ماہ تک تو خاور مانیکا نے کوئی شکایت دائر نہیں کی۔
اپنے دلائل میں وکیل کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ عون چوہدری کو گواہ بننے پر نوازا گیا، بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا عون چوہدری کو قومی اسمبلی کی ٹکٹ سے نوازا گیا، عون چوہدری نے تمام گواہان کا بندوست کیا۔
سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ عید سر پر ہے، بشریٰ بی بی کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں اور انہیں صرف عدت میں نکاح کیس میں سزا ملی ہوئی ہے لہٰذا ان کی سزا معطل کرنے کی درخواست آج ہی دیکھ لیں۔
وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی کئی گھنٹوں سے ساتھ والی عدالت میں بیٹھے ہوئے ہیں، تصاویر موجود ہیں لیکن وہ بتائے بغیر کچہری سے گئے ایسا کیا ہوا کہ رضوان عباسی آج واپس نہیں آسکتے، ایک خاتون کی سزا آج ختم کیوں نہیں ہوسکتی؟
وکیل عثمان گِل نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس موجود ہیں، نوٹس سرکار کو بھی دیا گیا تھا، اگر رضوان عباسی موجود نہیں تو پراسیکیوٹر راناحسن عباس تو موجود ہیں، درخواست ہے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ عید سے پہلے دیا جائے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link