[ad_1]
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سمیت سندھ میں امن و امان یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات کا حکم دیدیا۔
کراچی، لاڑکانہ، سکھر سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی خراب صورتحال کے حوالے سے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں صوبائی انصاف کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر و قاص سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی خراب صورتحال اور کچے میں شہریوں کے اغوا پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے امن و امان کی صورتحال پر وزیر قانون سندھ کی رائے پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وزیر قانون کی بات سن کر افسوس ہوا ہے، اگر وہ امن و امان کے حوالے سے اس طرح کی رائے رکھتے ہیں تو کارروائی کیا کریں گے۔
کراچی سمیت کچے کے علاقوں میں خراب صورتحال پر چیف جسٹس کو آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بریفنگ دی۔ صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کی الگ الگ بریفننگ دی اور رپورٹس پیش کیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی مکمل کرکے ایک ہفتے میں ڈی آئی جی سکھر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں امن و امان پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
ساڑھے 4 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں چیف جسٹس نے حکام کو حکم دیا کہ کوئی بھی کتنا طاقتور ہو اس کے رعایت نہ برتی جائے۔ امن و امان کو خراب کرنے والے جتنے بھی طاقتور ہوں انہیں انجام تک پہنچایا جائے۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے صوبے بھر میں ایک ماہ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنا کر ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا تھے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم، سیف سٹی اور کچے کے ڈاکوؤں کا ایشو ہے۔ چیف جسٹس صاحب نے ہماری بریفنگ سنی اور ہدایات دی ہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ عدالتی احکامات پر جو عمل درآمد ہوا ہے اس پر بھی بریفنگ دی ہے۔
آئی جی نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم روکنے کیلئے گشت بڑھانے پر بات ہوئی ہے۔ کریمنل جسٹس سسٹم میں کئی چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے اپنی گزارشات رکھی اور تجاویز دی ہیں۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ تفتیش کے حوالے سے اہم نکات پر گفتگو ہوئی، پولیس ہر ممکن یقینی بنائے گی کہ جھوٹے مقدمات نہیں بنیں اس طرح بوجھ بھی کم ہوگا۔ کیس جب رجسٹرڈ ہوتا ہے تو سہی تفتیش ہوتی ہے تو ملزمان کو سزا بھی ہوتی ہے۔
صدر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریحان عزیز ملک نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ڈی جی رینجرز نے اجلاس میں بریفنگ دی کہ شہر میں ان کے پاس پولیس کے اختیارات ہیں وہ کام کررہے ہیں۔ اگر رینجرز کے پاس اندرون سندھ میں بھی پولیس کے اختیارات ہونگے تو وہاں بھی کارروائی کریں گے، رینجرز کے پاس کراچی میں اختیارات ہیں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ چوری کی موٹر سائیکل اور موبائل خرید خرید رہے ہیں ہائیکورٹ بار نے ان کیخلاف کارروائی کی تجویز دی ہے۔ دوسری جانب رینجرز ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ڈی جی رینجرز نے اختیارات سے متعلق کوئی بات نہیں کی ہے۔
[ad_2]
Source link