7

’’اب فٹنس کی کوئی ٹینشن نہیں‘‘ بابراعظم کاکول ٹریننگ کیمپ سے پُرامید

[ad_1]

ایبٹ آباد: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کاکول ٹریننگ کیمپ کو انتہائی مفید اور کامیاب قرار دے دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم، عامر جمال اور عماد وسیم نے کہا کہ کاکول ٹریننگ کیمپ نے نہ صرف کھلاڑیوں کو آنے والے طویل کرکٹ سیزن کے لیے تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اس سے ٹیم کی بانڈنگ بھی مضبوط ہوئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کے 29 کرکٹرز نے 26 مارچ سے 6 اپریل تک کاکول میں تاریخی پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پری سیزن کیمپ میں شرکت کی جس کی تربیت اور مشقیں پاکستان آرمی کے ماہرین نے تیار کی تھیں۔

کیمپ کا مقصد کھلاڑیوں کی جسمانی و ذہنی طاقت کو بڑھانا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہ آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین حالت میں ہوں۔

تجربہ کار ٹرینرز اور کوچز کی رہنمائی میں کھلاڑیوں کا فٹنس لیول بڑھانے کے لیے انہیں ایک جامع تربیتی نظام سے گزرا گیا۔

بابر اعظم نے کہا کہ ہمارا اس کام کا مقصد ٹیم کی بانڈنگ اور اتحاد پر کام کرنا تھا، جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اس سے ایک دوسرے کا مزاج سمجھنے میں مدد ملتی ہے، اس کیمپ کو لڑکوں نے کافی انجوائے کیا۔

بابراعظم نے کہا کہ قومی ٹیم کا آئندہ شیدول کافی مصروف ہے، کاکول ٹریننگ کیمپ میں تربیت کے بعد اب ہمیں فزیکل فٹنس کی ٹینشن نہیں اور یہ مارے لیے آنے والی سیریز اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مدد کرے گا۔

آل راؤنڈر عامر جمال نے کہا کہ یہ ٹریننگ ہماری رفتار اور برداشت دونوں کو بڑھانے میں اہم تھی، اس کیمپ سے ٹیم بانڈنگ مضبوط ہوئی، بڑے ایونٹ سے پہلے لڑکوں کا ایک دوسرے کو جاننا بہت ضروری تھا کیونکہ اس سے پرفارمنس پر بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔

عماد وسیم کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹریننگ سے کاکول ٹریننگ بہت مختلف ہے، پاک آرمی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے لئے بہترین انتظامات کئے۔

انہوں نے کہا کہ کاکول میں کھانا ، رہائش اور موسم بہت زبردست رہا ، کاکول میں گزارے گئے دو ہفتے یادگار رہیں گے، ٹیم کی بونڈنگ کے لئے یہ کیمپ بہت ضروری تھا، ٹیم کی جیت کے لئے ایک ہوکر کھیلنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ٹیم متحد ہوکر نہ کھیلے تو رزلٹس اچھے نہیں آتے، تمام لڑکوں کو یہاں محسوس ہوا کہ کاکول میں آنا ضروری تھا، تمام لڑکے مخلتف جگہ سے آئے تھے اور اب متحد ہوکر تمام سیریز کھیلیں گے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں