7

عالمی برادری بھارتی دہشت گردی روکے

[ad_1]

برطانوی اخبار کی رپورٹ چشم کشا ہے، جس نے بھارت کی دوسرے ممالک میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ فوٹو:فائل

برطانوی اخبار کی رپورٹ چشم کشا ہے، جس نے بھارت کی دوسرے ممالک میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ فوٹو:فائل

برطانوی اخبار گارڈین نے بھارتی اور پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے انٹرویوز اور دستاویز و شواہد کی بنیاد پر مرتب کردہ اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے 2020 سے اب تک پاکستان میں 20 افراد کو قتل کرایا ہے۔

اس مقصد کے لیے افغان شہریوں کو بڑے پیمانے پر پیسے دیے گئے۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش کو بھی بھارت نے استعمال کیا۔ ٹارگٹ کلنگ کے لیے بعض ایجنٹس کو افغانستان میں تربیت بھی دلائی گئی۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ چشم کشا ہے، جس نے بھارت کی دوسرے ممالک میں جاری دہشت گردانہ کارروائیوں کو بے نقاب کیا ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ عالمی دہشت گردی نیٹ ورک کے سرپرست ملک بھارت کا محاسبہ کرے۔ درحقیقت بھارت اولین دن سے پاکستان کے خلاف کام کر رہا ہے، اس پر اب کوئی ٹھوس دلائل دینے کی ضرورت بھی نہیں کیوںکہ بھارت پاکستان کے خلاف وہ کچھ کرچکا ہے کہ دنیا جانتی ہے، اس کی یہ حرکتیں قیام پاکستان سے جاری ہیں۔

پاکستان کو نت نئے مسائل میں الجھانے میں مصروف بھارت نے اب اپنی سازشوں کا دائرہ کار دیگر ممالک تک بھی پھیلا دیا ہے۔ اس نے پاکستان کے وقار کو زک پہنچانے کے لیے زہریلی پروپیگنڈا مہم اور اپنی خفیہ ایجنسی کے ذریعے پاکستانیوں کا قتل جاری رکھا ہوا ہے۔

اس وقت مودی کی ہندو توا پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) عام انتخابات سے پہلے ملک میں ہندو مسلم کشیدگی کو جی بھر کر ہوا دے رہی ہے تاکہ بھارتی عوام نریندر مودی کی معیشت، خارجہ پالیسی، غربت کے خاتمے، پیداوار میں اضافے سمیت ترقی کے بیشتر انڈیکیٹرز پر حقیقی مباحثے کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ بھارت میں انتخابات سے قبل ریاست اتر پردیش میں اسلامی مدارس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسوں سے متعلق 2004 کا قانون منسوخ کردیا ہے۔

بھارت کی پاکستان دشمنی کی اصل وجہ پاکستان کا کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنا ہے۔ پاکستان اگر کشمیریوں کے حق خود اختیاری کی بات کرتا ہے تو یہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قراردادوں کے عین مطابق ہے جب کہ بھارت کشمیر سے متعلق قراردادوں کا منحرف ہے۔

بھارت کی پاکستان مخالف مہم جوئی کا اصل مقصد پاکستان کو کشمیر کے مسئلے سے دست کش کرنا ہے جو کہ ممکن ہی نہیں۔ یہ بات ڈھکی چھپی تو ہے نہیں 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370کے خاتمے پر نریندر مودی کے خلاف سب سے بڑا احتجاج بنگلہ دیش میں ہوا تھا۔

بھارت تسلسل کے ساتھ ایک طرف پاکستان میں براستہ افغانستان دہشت گردی میں ملوث رہا تو دوسری جانب دنیا کے ہر فورم پر اس نے پاکستان کے خلاف مذموم مہم جاری رکھی۔ اس مقصد کے لیے اس نے پاکستانی شہریوں کے نام پر سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرنے کا سلسلہ الگ سے شروع کر رکھا تھا۔ جسے یورپی یونین کی جعلی میڈیا ہاؤسز اور بے بنیاد جھوٹی خبروں کے ذریعے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والے عناصر کے خلاف سرگرم این جی او ’ڈس انفولیب‘ نے بھارتی سری واستوا گروپ کے نام سے بے نقاب کرکے خبروں کی دنیا میں ہیجان برپا کردیا تھا۔

یعنی پوری دنیا کے سامنے بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا بھانڈا پھوڑا تھا۔ بھارت خطے میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے اور ان کی معیشتوں کو کمزور کرنے میں بھی ملوث ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) بھارت کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے۔

ان منصوبوں پر کام کرنے والے کئی چینی انجینئرز اور پاکستانی شہری دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ بلوچستان میں سی پیک کے خلاف شہریوں کو گمراہ کرنے اور اسلحہ اٹھانے کی ترغیب دے رہا ہے۔ بھارت اپنے سیاسی و معاشی مفادات کے لیے عالمی تنظیموں کو استعمال کررہا ہے۔

خطے میں دہشت گردی کے لیے دہشت گردوں کو بھرتی کررہا ہے۔ وہ دہشت گرد تنظیموں کو مالی مدد، اسلحہ، تربیت اور ہر قسم کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ بھارت کے دہشت گردانہ منصوبے نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہیں، اگر بھارت کی دہشت گردی کے باعث اس خطے میں جنگ چھڑی تو اس کی لپیٹ میں پوری دنیا آئے گی۔

ایک طرف بھارت عالمی دہشت گردی میں ملوث ہے تو دوسری طرف بھارت کے اندر ہندو انتہاپسندی بڑھتی جارہی ہے۔ وزیراعظم مودی طاقت اور دھونس کے ذریعے اپنا ہندو توا نظریہ پوری دنیا پر مسلط کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

چند سال پہلے تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار صرف مقبوضہ کشمیر کے عوام تھے، جو کئی دہائیوں سے بھارتی فوج کی گولیوں، پیلٹ گنز اور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارت نے اپنی دہشت گردی کا دائرہ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان تک بڑھایا، پھر اسے افغانستان اور پوری دنیا تک پھیلا دیا۔

پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا براہ راست ملوث ہے۔تحریک طالبان پاکستان اور علیحدگی پسند تنظیموں کے جو دہشت گرد پکڑے گئے ہیں وہ بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ان کی مدد کررہی تھی۔ افغانستان میں بھارت بہت سے لوگوں اور تنظیموں کو پاکستان کے خلاف بھڑکاتا رہا ہے اور انھیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں ملک کے طول و عرض میں حملہ آور خودکش بمبار دہشت گردوں کے خلاف پا ک فوج کی طرف سے لڑی جانے والی جنگ پر نظر دوڑائیں تو قبائلی علاقوں میں سرحدی چوکیوں پر تعینات پاک فوج کے جوانوں پر حملوں سے لے کر کراچی سے پشاور تک روزانہ ہونے والے بم دھماکوں میں ہزاروں پاکستانیوں کی شہادتوں کے مناظر آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔ اس وقت بھی جب پاک فوج کے افسران و جوان دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار تھے، روزانہ اپنی جان کے نذرانے دے رہے تھے اور آج بھی اپنی جانیں وطن پر نچھاور کررہے ہیں۔

تقسیم پاکستان کی سازش سے لے کر دہشت گردی تک کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش کا قیام بھارت کے پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے سے ہی ممکن ہوا تھا۔ بھارت تقسیم کے صدمے سے جلا بھنا بیٹھا تھا، اسے جب موقع ملا تو اس نے بنگال میں جڑیں پختہ کر کے اپنا مکروہ کھیل کھیلا اور پاکستان توڑنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ ہندوستان نے ایک اسلامی ریاست کے تصور کے خلاف کام کیا، مذہبی اقدار کو مجروح کیا اور نسل پرستی کو فروغ دیا۔

بنگالی زبان اور ثقافت سے محبت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، جس سے شناخت کا بحران پیدا ہوا کیونکہ مغربی بنگال نو تشکیل شدہ بنگلہ دیش سے باہر رہا۔ اس ہیرا پھیری کے نشانات بدستور دکھائی دیتے ہیں، لوگوں میں اب بھی عدم اطمینان کے بیج بوئے جا رہے ہیں۔ مودی سرکار بنگلہ دیشی عوام میں پاکستان کے لیے موجود قربت سے خوفزدہ رہتی ہے اور وہ تمام اقدامات کرنے پر تلی رہتی ہے جس سے اس قربت کو ختم کیا جا سکے۔

بہرحال بنگلہ دیش کو اپنی آزاد خارجہ پالیسی برقرار رکھنی چاہیے، اسے ہندوستانی اثر و رسوخ کے جال سے نکلنا ہو گا۔ ادھر ہندوستان کو بھی سوچنا ہو گا کہ وہ کب تک اپنے چھوٹے پڑوسیوں مالدیپ یا بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں مداخلت جاری رکھے گا۔بھارت سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے لیے پوری طرح سرگرم ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بھارتیوں کی اس میڈیا پر گرفت ہے۔ سوشل میڈیا کمپنیوں میں بڑی تعداد میں بھارتی نمایاں عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔

بھارت پاکستان کی سلامتی اور نظریے کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ ہمیں دشمن سے کسی خیر کی توقع نہیں لیکن خود ہمیں کم از کم یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ جو مواد ہمیں پیش کیا جا رہا ہے وہ کہیں ہماری قومی یکجہتی کے خلاف ہے یا اسے نقصان تو نہیں پہنچا رہا۔ اگر یہ نقصان دہ ہے تو ہمیں اسے شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور ایسے مواد کی اطلاع ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو دینی چاہیے۔

نظریہ ہی کسی قوم کی اصل طاقت ہوتی ہے، اگر ہم نے اسے کھو دیا تو ہمیں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا دشمن ہماری نظریاتی بنیاد پر کاری ضرب لگانے کی پوری کوشش کررہا ہے۔ بدقسمتی سے حالیہ برسوں میں جب ہمارے سیکیورٹی ادارے مادر وطن کی حفاظت کے لیے مختلف محاذوں پر برسرپیکار ہیں تو کچھ نادان عناصر سیکیورٹی اداروں پر تنقید کرنے میں مشغول ہیں اور اس طرح وہ اپنے ملک کی خدمت نہیں کررہے بلکہ دراصل دشمن ملک کے ناپاک عزائم کی خدمت کر رہے ہیں۔

بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کئی ممالک میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارت ایک منہ زور ریاست اور دہشت گردی کا بڑا اسپانسر بن چکاہے، جس سے پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھارتی حکومت کی منظوری سے ہورہے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں