[ad_1]
کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے بچی کی ولدیت سے انکار اور بیوی پر بدکاری کا الزام لگانے کے مقدمے میں ملزم کو قذف آرڈیننس 1979ء کے تحت 80 کوڑے مارنے کی سزا سنادی۔
کراچی کی ملیر کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شہناز نے بچی کی ولدیت سے انکار کرنے اور بیوی پر بدکاری کا الزام لگانے سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملزم فرید کو 80 کوڑے مارنے کی سزا سنادی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم کو قذف آرڈیننس 1979ء کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت سے سزا کی تصدیق کے بعد ملزم کی شہادت کسی عدالت میں قابلِ قبول نہیں ہوگی، اِسی سیکشن کے تحت ملزم کو ضمانت دی جاتی ہے۔
عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم عدالت کے مقرر کردہ وقت اور جگہ پر سزا پر عمل درآمد کے لیے حاضر ہو۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ دوران سماعت ملزم نے معافی کی کوئی درخواست دائر نہیں کی، ملزم نے سابق بیوی پر بدکاری کے الزامات سے بھی انکار نہیں کیا۔ استغاثہ کے مطابق مدعی کی ملزم سے شادی 2015ء میں ہوئی تھی۔ ایک مہینے ملزم کے گھر رہنے کے بعد وہ اپنے گھر واپس چلی گئی جہاں مدعی کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی۔
نان نفقہ کی عدم ادائیگی پر مدعی نے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے ملزم کے خلاف فیصلہ سنایا۔ دوران مقدمہ ملزم کی جانب سے 2 درخواستیں دائر کی گئیں۔ درخواست میں بچی کے ڈی این اے کروانے اور ولدیت سے انکار کی استدعا تھی۔
کچھ عرصے بعد ملزم درخواستوں سے دست بردار ہوگیا تھا۔ مدعی نے پھر حدود آرڈیننس کے تحت ملزم کے خلاف سیشن عدالت میں درخواست دائر کی۔
[ad_2]
Source link