[ad_1]
لاڑکانہ: صدرمملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کے لیے مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے لیکن سوچ سمجھ کی ضرورت ہے، پاکستان کو اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے بابوؤں کی سوچ سمجھ اور کم عقلی نے غریب کیا ہوا ہے۔
گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکات کو مخاطب کرکے کہا کہ آج آپ کے ساتھ خوشی مناتے ہوئے مجھے خود بھی خوشی ہو رہی ہے، اس لیے کہ آج تاریخ میں بی بی بول رہی ہے کہ جو میں فرض چھوڑ کر گئی تھی وہ فرض میں نے ادا کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن بی بی نے مجھے پارٹی کا چیئرمین بنا کر گئی تھی تو کافی دوستوں کو یہ سمجھ نہیں تھی اور پتا نہیں تھا کہ شاید میں پارٹی کو سنبھال سکوں یا چلا سکوں لیکن بی بی کی حکمت دیکھیں انہیں پتا تھا اور اپنی جو سیاسی وراثت چھوڑ کر گئی ہے اس میں وہ کہتی ہے کہ اس نے 14 سال جیل کاٹی ہے اور اس کو پتا ہے کہ یہ ہمارا حق سنبھالے گا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اس پارٹی کے لیے صرف بی بی نے شہادت نہیں دی، صرف بھٹو نے شہادت نہیں قبول نہیں، بی بی نصرت بھٹو نے شہادت قبول نہیں کی بلکہ شاہنواز اور مرتضیٰ بھٹو اور ہزاروں شہیدوں نے کی، گڑھی خدا بخش میں ہی ہزاروں شہیدوں کی قبریں ہیں، جن کے نام بھی ہمیں نہیں پتا لیکن ہمیں یہ پتا ہے کہ وہ جیالے تھے، جیالے ہیں اور جیالے رہیں گے اور آج ان کی روح کو بھی پتا ہے کہ ان کا حق ملا اور ان کو ہم نے حق دلایا اور وہ عوام کی طاقت سے دلایا۔
انہوں نے کہا کہ میں پہلی دفعہ بھی صدر بنا تو پی پی پی کے کارکنوں کی طاقت سے بنا تھا اور آگے بڑھا اور آج بھی کارکنوں کی طاقت سے چلتا ہوں، میں نے اسی طاقت کی بنیاد پر جیلیں کاٹی ہیں اور ہر کام اپنے کارکنوں کی طاقت سے کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نصیب میں یہ نہیں لکھا کہ ملک غریب رہے، یہ تو اسلام آباد میں بیٹھنے والے بابوؤں کی سوچ، سمجھ اور کم عقلی نے غریب کیا ہوا ہے، پاکستان غریب ملک نہیں ہے اور خدا نے سب کچھ دیا ہے اور ہم سب کچھ سنبھال سکتے ہیں صرف دماغ کی کچھ کمی ہے، آپس میں بیٹھ کر سوچیں تو کون سی چیز ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاور میں عوام کی خدمت کرنا ہے، خدمت میں بھی ہماری جنگ ہے، بھئی آپس میں بیٹھو، بات کرو اور ایک پوائنٹ پر آؤ، اگر اس پوائنٹ پر نہیں آسکتے ہوتو پیچھے ہٹ جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی 40 سال سے لڑ رہی ہے، کبھی دستبردار ہوتی ہے، کبھی آگے بڑھتی ہے، کبھی ایک طرف ہوجاتی ہے اور کبھی آگے بڑھ کر کام کرتی ہے، اگر ہم ہمیشہ لڑتے رہے تو عوام پستے ہیں، عوام کو قربان ہوجاتے ہیں اور بچوں کا مقدر خراب ہوجاتا ہے، اس لیے ہم ایک قدم لینے سے پہلے سوچیں تاکہ اگلی نسلوں کا کوئی نقصان نہ ہو۔
صدرمملکت نے بتایا کہ پاکستان کے عوام کا نقصان ہمارا نقصان ہے، عوام کا نقصان ملک کا نقصان ہے، پاکستان کا نقصان ہمیشہ کے لیے بھرنا ہوتا ہے، ملک کی تاریخ میں لوگوں نے پاکستان کا نقصان کیا ہے اور آج تک ہم اس نقصان کی قیمت ادا کر رہے ہیں اور اب بھی بھر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان شااللہ عوام کی طاقت اور سوچ کی مدد سے ہم کوشش کریں گے کہ آنے والے سیاست دان یہ غلطیاں کم کریں اور ہمارے ساتھ مل کر چلیں اور عوام کو ساتھ لے کر چلیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے آج سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ قیامت کے روز میں جب بھٹو صاحب کے سامنے بیٹھوں گا تو وہ کہیں گے کہ بیٹا شاباس تم نے میرا پلان کیا، میں نے پہلے دن کہا تھا کہ ہر پلان کرکے آؤں گا، گڑھی خدا بخش میں اس وقت آؤں گا جب ہر پلان کیا ہوگا۔
صدرمملکت نے کہا کہ ہم نے بی بی کا پلان کیا اور ابھی ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کا پلان کیا اور اب سب کا پلان کرنا ہے اور ان شااللہ پاکستان بنائیں گے۔
[ad_2]
Source link