[ad_1]
کراچی: بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کراچی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کے بغیر ایچ ای سی صوبائی جامعات کے فنڈ نہیں روک سکتی۔
ایچ ای سی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے صوبائی جامعات کے فنڈز روکے جانے کی اطلاع پر تنقید کرتے ہوئے قائم مقام وائس چانسلرنے کہا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق یکم جولائی سے صوبے بھر کی چارٹرڈ یونیورسٹیز کو جو فنڈنگ جاری کی جاتی ہے اسے روک دیا جائے گا، سالانہ فنڈنگ کے رُک جانے سے صوبے بھر کی جامعات کو جو نقصان ہوگا اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
لیاری یونیورسٹی کے دوسرے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب میں اس حوالے وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہے کہ اس فیصلے سے جامعات کو شدید نقصان ہوگا، این ایف سی ایوارڈ میں جو فنڈنگ جامعات کو دی گئی جب تک اسے کونسل آف کامن انٹرسٹ (مشترکہ مفادات کی کونسل) جو ایک آئینی ادارہ ہے فیصلہ نہیں کرتی ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ بھر کی جامعات کے لیے فنڈنگ نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم نے وائس چانسلر کے اجلاس میں بھی کہی ہے اور اس سلسلے میں سندھ کے تمام وائس چانسلرز وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کریں گے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے صوبائی ایچ ای سی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہم اس موقع پر سندھ ایچ ای سی کے بہت بہت مشکور ہیں جنہوں نے 3 سال قبل 6 ملین روپے سندھ بھر کی جامعات کے لیے فراہم کیے تھے، اس کے ایک سال بعد 14ملین اور گزشتہ برس وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 23 ملین روپے تک کی فنڈنگ جاری کرنے کا اعلان کیا۔
جامعہ لیاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے دنوں میں جب انھوں نے جامعہ لیاری کو جوائن کیا اس وقت آن لائن کلاسز ہوتی تھیں جس کے باعث طلبا کا کافی نقصان ہوا، آن لائن کلاسز کی وجہ سے بچوں کی لیب نہیں ہوسکی تھی لیکن الحمداللہ اسے ہم نے کور کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پورے کراچی میں سب سے کم فیس جامعہ لیاری میں ہے اس کے علاوہ طلبہ کے فنائنشل ایڈ کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اور جن طلبا کو مسائل ہیں طلبا کو اسکالر شپ بھی دی جاتی ہے۔
وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ کمپیوٹر سائنس اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ اپنا بہترین کام کر رہی ہیں لیکن اس کی مخدوش عمارت کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، صوبائی حکومت نے فنڈنگ گرانٹ بھی دی تھی لیکن نگراں حکومت نے اسے روک دیا جس کے نتیجے میں عمارت خطرناک حد تک خراب ہوچکی ہے لہٰذا اس یونیورسٹی کو بیل آوٹ پیکج مہیا کیا جائے جس کے ذریعے ہم کچھ اور پروگرامز بھی شروع کرسکیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کی انتضامیہ مکمل ہونی چاہیے، میں یہاں کا قائم مقام وائس چانسلر ہوں لیکن لیاری یونیورسٹی کو مستقل وائس چانسلر کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر میں انتظامیہ سے گزارش کروں گا کہ باقاعدہ اشتہار دے کر مستقل وائس چانسلر تعینات کرے تاکہ لیاری یونیورسٹی میں ترقی ہوسکے۔
جلسہ تقسیم اسناد میں 477 طالبعلموں کو اسناد تفویض کی گئیں جبکہ 75 طلبا و طالبات کو بہترین تعلیمی کارکردگی پر نشانِ سپاس پیش کیے گئے۔
[ad_2]
Source link