7

’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘

[ad_1]

ہمارے حلقے میں کچھ خواتین ضرور ایسی ہوتی ہیں۔ جن کو سب اپنے ہاں مدعو کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ جو اپنے طرزعمل سے میزبان کا دل جیت لیتی ہیں اور ان کے پسندیدہ مہمانوں کی فہرست میں شامل ہو جاتی ہیں۔

ایسی خواتین میں چند عادات ایسی ہوتی ہیں جن کی وجہ سے وہ سب کی پسندیدہ بن جاتی ہیں۔ درج ذیل چند عادات کو اپنا کر آپ بھی پسندیدہ مہمان بن سکتی ہیں۔

میزبان کی مدد

اگر میزبان آپ کی قریبی سہیلی یا رشتے دار ہے اور انہوں نے آپ کے علاوہ دیگر افراد کو بھی مدعو کیا ہے۔ تو آپ ان کو مدد کی پیش کش کر سکتی ہیں کہ میں چند گھنٹے قبل آکر دعوت کے انتظامات میں تمھاری مدد کروا دوں گی یا فلاں ڈش یا میٹھے میں کچھ بنا کے لے آؤں گی اس سے میزبان خوشی محسوس کریں گی۔

تحفہ لے کر جائیں

پرخلوص تحفہ محبت کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ رشتوں کو مضبوط کرتا ہے اور اگر کسی کو اس کا پسندیدہ تحفہ دیا جائے تو ایسے مہمان ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔ اگر میزبان کی پسند کا اندازہ ہو تو ان کا من پسند تحفہ لے جائیے۔ بہ صورت دیگر موقعے کی مناسبت سے گُل دستہ، مٹھائی، چاکلیٹ، کیک، لباس یا کوئی اور عام ضرورت کی چیز تحفے میں دی جا سکتی ہے۔ اپنے ہاتھ کی بنی کوئی چیز یا کوئی ڈش بھی لے جائی جا سکتی ہے۔

تحفے کی خوب صورت پیکنگ بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ خوب صورت طریقے سے پیک کیا گیا تحفہ نظروں کے ذریعے دل میں اتر جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ صرف تازہ پھل لے کر ان کو ایک باسکٹ میں خوب صورتی سے پیک کر دیں تو دیکھنے میں ہی وہ ایک خوب صورت تحفہ محسوس ہوگا۔ نیٹ اور پھولوں کے امتزاج سے کی گئی پیکنگ عام سے تحفے کو بھی خاص بنا دیتی ہے۔ لہٰذا ہمیشہ تحفہ خریدنے کے ساتھ چند اشیا پیکنگ کی بھی خرید لیا کریں۔ خوب صورت پیکنگ ہمیشہ تحفے کو خاص بنا دیتی ہے۔

وقت کی پابندی

میزبان نے اپنے گھر مدعو کیا ہو یا کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں مدعو کیا ہو۔ ہمیشہ وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔ عموماً ہوٹلوں وغیرہ میں تو مقررہ اوقات ہوتے ہیں۔ لہٰذا دیر سے جانے کی صورت میں آپ میزبان کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزار سکیں گی اور کھانے کا مقررہ وقت متعین ہونے کی صورت میں آپ کو کھانے کے لئے بھی مناسب وقت نہیں ملے گا۔ گھر پر دعوت کی صورت میں بھی اگر خاصی تاخیر سے پہنچیں گی تو ہو سکتا ہے مروت میں وہ کچھ نہ کہیں، مگر عموماً  ایسے مہمانوں کو اگلی دفعہ بلانے سے گریز کیا جاتا ہے۔ چوں کہ اکثر خاتون خانہ نے بھی اوقات کار کے لحاظ سے منصوبہ بندی کی ہوئی ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر رات کا کھانا اگر تاخیر سے کھایا جائے، تو خاتون خانہ کو برتن دھونے، صفائی کرنے اور باورچی خانہ سمیٹنے کے ساتھ صبح جلدی اٹھنے کی فکر بھی لاحق ہوتی ہے، بچوں کو صبح جلدی اسکول بھیجنا اور شوہر کی صبح دفتر کے وقت کا خیال ذہن میں رہتا ہے۔ لہٰذا کوشش کیجیے کہ دعوت میں وقت مقررہ پر پہنچ جائیں۔

فرمائشوں سے گریز

کوئی دعوت ہو تو اکثر خواتین کی عادت ہوتی ہے، وہ اپنے پسندیدہ کھانوں کی فرمائشیں شروع کر دیتی ہیں، جیسے ’بھابھی، آپ کے ہاتھ کے بنے چپلی کباب بہت مزے کے ہوتے ہیں، وہ ضرور بنائیے گا، باجی مجھے تو بریانی کھانی ہے، عموماً اپنوں کے درمیان ایسی فرمائشیں گراں نہیں گزرتیں مگر فی زمانہ مہنگائی نے ہر شخص کو پریشان کر دیا ہے، لہٰذا بسا اوقات یہ فرمائشیں مہینے کے اخراجات کو غیر متوازن کردیتی ہیں۔ اسی طرح ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں دعوت ہو تو سب سے مہنگی ڈش آرڈر کرنا بھی مناسب نہیں۔ یہ طریقہ آداب کے خلاف ہے۔

بہترین طریقہ یہ ہوتا ہے کہ میزبان جو بھی کھلائے وہ شکر ادا کرکے کھالیں، ریسٹورنٹ یا ہوٹل وغیرہ میں بھی ان کی پسند کو ترجیح دیجیے، اس طرح میزبان اپنی گنجائس اور اپنی پسند کے مطابق آرڈر دے سکتے ہیں۔

’’آنکھیں بند کرکے جائیں‘‘

عموماً جب کوئی خاتون دعوت پر مدعو کرتی ہے، تو وہ ہر لحاظ سے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ہفتہ بھر قبل سے دیواریں صاف کی جاتی ہیں، گھر کی دھلائی کی جاتی ہے۔ ایک ایک کونا چمکایا جاتا ہے۔ اب اگر مہمان گھر میں داخل یوتے ہی صفائی ستھرائی کے حوالے سے یا اور کوئی نقص نکالنا شروع کر دے۔ دروازے کے پیچھے کی دیوار کیسی لگ رہی ہے، اس کی صفائی نہیں کی؟ لگتا ہے یہ کمرے کا کونا ماسی سے صاف کرانا بھول گئی ہیں اس طرح کی باتوں سے خاتون خانہ شرمندگی محسوس کرتی ہیں۔

بہترین مہمان وہ ہوتا ہے جو آنکھیں بند کر کے جائے یعنی کسی چیز میں نقص نہیں نکالتے یا اعتراض نہیں کرتے۔مثلاً کئی خواتین کی عادت ہوتی ہے وہ ہر چیز کو تنقیدی نظروں سے دیکھتی ہیں۔ ان کو چاہیے کہ وہ نظر انداز کریں۔ ایسا کچھ نظر بھی آئے تو خاموش رہیں۔ وہاں سے اپنی نظریں ہٹالیں۔

دسترخوان

عموماً دعوت میں مہمان کی پسند کے لحاظ سے کھانے پکائے جاتے ہیں یا خاتون خانہ جو دعوت کے لحاظ سے بہترین سمجھتی ہیں وہ پکاتی ہیں۔ اس میں کھانے کے ذائقے کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ فی زمانہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر بجٹ کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ پکوان آپ کے من پسند نہ ہوں یا ان کا ذائقہ آپ کے معیار کے مطابق نہ ہو، مثلاً مختلف افراد نمک، مرچ یا میٹھا اپنی پسند کے مطابق کم یا زیادہ کھاتے ہیں۔

لہٰذا اگر دعوت کے پکوان آپ کی پسند کے مطابق نہ ہوں، تب بھی برملا ناپسندیدگی کا اظہار ہرگز نہ کریں۔ خاتون خانہ نے کھانا خود پکایا ہو یا پکوایا ہو۔ ان کا خلوص ان کی محنت، کوشش، پیسہ سب شامل ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے چند الفاظ سے ان کا دل دکھی نہ کریں۔ خواتین اس معاملے میں بہت زیادہ حساس ہوتی ہیں۔ جہاں معمولی سی ستائش سے وہ خوشی سے کھل اٹھتی ہیں، وہیں معمولی سی تنقید سے ان کی آنکھیں نم ہونے لگتی ہیں۔ کوشش کیجیے کہ آپ کے الفاظ یا رویہ کسی کو آزردہ نہ کر دے۔

میزبان کی مدد کروائیں

کھانا کھانے کے بعد اگر خاتون خانہ دسترخوان سے برتن سمیٹ رہی ہیں، تو ان کی مدد کروائیے۔ برتن دھلوانے یا کھانا وغیرہ رکھنے میں بھی مدد کرا سکتی ہیں۔ اس طرح کے مہمان میزبان کو کبھی بوجھ نہیں لگتے بلکہ ان کی آمد خوشی کا باعث ہوتی ہے. کیونکہ وہ خاتون خانہ کے کام میں معاونت کراتی ہیں۔

شکریہ ادا کیجیے

دعوت کے اختتام پر میزبان کے خلوص کا شکریہ ضرور ادا کیجیے۔ محبت بھرے لہجے میں ان کے مدعو کرنے کا شکریہ ضرور ادا کیجیے۔ اس کے علاوہ ان کے کھانے کے ذائقے اور کھانے کے ’مینیو‘ کے انتخاب اور دعوت کے انتظام کو ضرور سراہیں۔ ان کے خلوص کا شکریہ ادا کریں۔ یہ چند الفاظ اور محبت بھرا انداز میزبان کو یوں محسوس ہوگا کہ گویا محنت وصول ہوگئی۔ اگر چاہیں، تو آپ بھی میزبان کو مدعو کر سکتی ہیں، گو کہ یہ ضروری نہیں، مگر عموماً رخصت ہوتے وقت اپنے گھر آنے کی دعوت دی جا سکتی ہے۔

یہ چند چھوٹی چھوٹی اور سادہ سی باتیں ہیں، جن پر عمل کرکے آپ بھی ہر دل عزیز مہمان بن سکتی ہیں۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں