11

سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ

[ad_1]

کراچی: سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مئی میں ہوں گے، امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ اور امتحانی مراکز میں موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی کی زیر صدرات بورڈ امتحانات کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئندہ ماہ سے سندھ میں شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحانات کے انتظامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور احمد سموں، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، سیکریٹری کالج ایجوکیشن صدف انیس شیخ، بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں بورڈ سربراہان کی طرف سے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے سلسلے میں بریفنگ دی گئی۔ دوران اجلاس آگاہی دی گئی کہ میٹرک کے امتحانات مئی کے پہلے ہفتہ جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مئی کے آخر میں لینے کے حوالے سے تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

کراچی میں میٹرک کے 250 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جس میں 350,198 امیدوار امتحان دیں گے۔ کراچی میٹرک کے امتحان کے لیے سرکاری اسکولز کے 73,724 جبکہ نجی اسکولز کے 276,474 امیدوار امتحان دیں گے۔

انٹرمیڈیٹ امتحان کے لیے کراچی میں 290,220 امیدوار حصہ لیں گے۔ اجلاس میں حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، اور سکھر ڈویژن کے سربراہاں نے بھی بریفنگ دی۔

وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ محمد علی ملکانی نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے کہ امتحانی نظام میں ہر صورت بہتری آئے۔ امتحانات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ سے مدد لی جائے گی، امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ کے سلسلے میں سفارش کی جائےگی، امتحانات کی نگرانی کے لیے ویجی لینس ٹیمیں ہر صورت اپنا مؤثر کردار ادا کریں اگر پیپر آؤٹ کی شکایت موصول ہوئی تو متعلقہ بورڈ کے چیئرمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ امتحانی مرکز میں موبائل فون لے کر آنا سخت منع ہوگا۔ موبائل فون کی برآمدی کی صورت میں فون ضبط کیا لیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا نقل کو روکنے کے حوالے سے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ نقل روکنے کی پہلی ذمہ داری والدین، پھر اساتذہ اور پھر انتظامیہ اور پھر مجموعی سماج پر آتی ہے۔ محکمہ تعلیم کی طرف سے بورڈز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ بورڈ کے نتائج کے حوالے سے تھرڈ پارٹی اسسمینٹ بھی کی جائے گی۔ نتائج کی تھرڈ پارٹی اسسمینٹ سے بورڈ کے اندر ہونے والی مارکس کے سلسلے میں آنے والی شکایات کو جانچنے میں بھی مدد ملے گی۔

اجلاس میں بورڈ ریکارڈ کو پیپر لیس کرنے، ریکارڈ کی ڈجیٹلائزیشن، امتحانی کاپیز کی اسسمینٹ کو مزید مؤثر بنانے اور دیگر انتظامات کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں