[ad_1]
لاہور: پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں جب کہ انتظامیہ کی ایسے واقعات سے چشم پوشی عوام کے لیے وبال جان بن گئی ہے۔
صوبے میں بغیر حفاظتی انتظامات کے ایل پی جی کی فروخت کھلے عام جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ایل پی جی دکان داروں کو ’لائسنس ٹو کِل‘ دے دیا۔ صرف صوبائی دارالحکومت لاہور میں تقریباً 7 ہزار ایل پی جی کی دکانیں ہیں، جہاں دکانداروں نے کسی طرح کے حفاظتی اقدامات نہیں کیے اور کھلے عام فروخت جاری ہے۔
گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں لاہور، ملتان، جھنگ، شیخو پورہ، فیصل آباد ، چنیوٹ میں سلنڈر پھٹنے سے 25 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اوگرا اور ضلعی انتظامیہ کی چشم پوشی سے آئے روز لاہور سمیت پنجاب بھر میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھنے لگے۔
صوبے میں ایل پی جی کے غیر معیاری سلنڈر پھٹنے سے سیکڑوں افراد جان سے جا چکے ہیں جب کہ سیکڑوں عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے ہیں۔ لاہور سمیت پنجاب بھر میں ایل پی جی فروخت کر نے والے 90 فیصد سے زائد دکانداروں کے پاس لائسنس نہیں اور اوگرا نے اپنی جان چھڑاتے ہوئے اختیار ات ضلعی انتظامیہ کو دے دیے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ ایل پی جی فروخت کرنے والوں کو لائسنس تو نہ دے سکی بلکہ ماہانہ وصول کرنے لگی ۔
ریسکیو 1122 کی رپورٹ کے مطابق 2 برسوں میں لاہور سمیت پنجاب بھر میں مجموعی طور پر سلنڈر پھٹنے اور آگ لگنے کے 328 واقعات رونما ہوئے، جن میں 137 افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 80 افراد جسمانی معذوری کا شکار ہوئے۔
لاہور سمیت پنجاب کے عوام کو ایک طرف سلنڈرز پھٹنے کا سامنا ہے تو دوسری طرف مہنگی ترین ایل پی جی خرید نے پر بھی مجبور ہیں۔ صوبہ بھر میں کسی بھی جگہ سرکاری قیمت پر ایل پی جی دستیاب نہیں ۔ ایل پی جی مہنگی فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع ہوتے ہی دکاندار ہڑتال کر دیتے ہیں ۔ا س دوران پولیس بھی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر خانہ پُری کرتی ہے جب کہ مافیا کے خلاف کارروائی جرمانے کی حد تک ہوتی ہے۔
دکانداروں کاکہناہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ ایل پی جی فروخت کرنے والوں سے ماہانہ لیتی ہے۔ پولیس پکڑ کر گاڑی میں بیٹھا کر دوسرے چوک میں چھوڑ دیتی ہے ۔ مل جل کر ہی کاروبار چلتا ہے۔
[ad_2]
Source link