[ad_1]
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی طرف سے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
فریقین نے سرحدی خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سیکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون کا اعادہ کیا۔ سرحدی منڈیوں کے قیام سمیت مشترکہ ترقی پر مبنی اقتصادی منصوبوں گیس پائپ پائن کے ذریعے اپنی مشترکہ سرحد کو امن کی سرحد سے خوش حالی کی سرحد میں تبدیل کرنے کے عزم کا عہد کیا۔
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کو جامعہ کراچی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی گئی۔ ایرانی صدر کے اعزاز میں وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں شاندار اور پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں 900سے زائد معزز شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس وقت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سب سے بڑے ذمے دار امریکا اور مغربی ممالک ہیں۔
ان ممالک کا انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کھوکھلا ہے۔ کوئی بھی قوت دونوں ممالک کے صدیوں پرانے تعلقات کو ختم نہیں کر سکتی۔ ایران کی قیادت اور قوم کی طرف سے پاکستانی عوام کے لیے امن و سلامتی کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ ایرانی صدر اسلام آباد لاہور کراچی جہاں بھی گئے ان کا بھر پور گرم جوش استقبال ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کو چشم ماروشن دل ماشاد کہا۔ آپ کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں اور دل خوش ہوا۔ وزیر اعظم نے ایرانی صدر کو علامہ تقی بہار کے پاکستان کے بارے فارسی کلام درود بر پاکستان بھی پڑھ کر سنایا۔
اسلام آباد میں واقع ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کم و بیش ایک ہزار بزنس مینوں، دانشوروں، علمائے کرام اور ہرشعبہ زندگی کے نمایاں افراد سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا برطانیہ اور دوسرے متعدد یورپی ممالک فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل کو اربوں ڈالرز کے ہتھیار اور دیگر سازو سامان مہیا کر رہے ہیں۔ غزہ کے نہتے فلسطینی اسلامی امہ کی طرف دیکھتے دیکھتے مایوس ہو گئے ہیں۔ یہود نصاری کی متحدہ قوت کا مقابلہ اکیلا ملک نہیں کر سکتا جب تک اتحاد بین المسلمین نہ ہو۔ ذرا غور فرمائیں اس المناک صورتحال پر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ فلسطینیوں کا روزانہ کا قتل عام اور 56اسلامی ممالک کی بزدلی۔ افسوس صد افسوس۔
اسرائیل کو سب سے بڑی تکلیف یہ ہے کہ ایران طویل عرصے سے حماس کی عسکری اور مالی مدد کر رہا ہے۔ شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی سازش تھی کہ ایران مشتعل ہو کر اسرائیل پر براہ راست حملہ کرے اور ایسا ہی ہوا۔ چنانچہ ایران نے اس اسرائیلی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے قونصل خانے پر حملہ ہوا تھا۔ اس احتیاط کے ساتھ کہ جنگ کا دائرہ وسیع نہ ہو اس طرح اسرائیلی سازش کو ناکام بنا دیا جس میں وہ اپنی سلامتی کے نام پر امریکا اور یورپ کو اس جنگ میں گھسیٹنا چاہتا تھا لیکن انھوں نے ایران پر حملے سے صاف انکار کر دیا۔ کیونکہ اس کے نتیجے میں جنگ کے شعلے نہ صرف پورے مشرق وسطی میں بھڑک اٹھتے بلکہ اس کے تباہ کن معاشی اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوتے۔
ایک امریکی اہلکار نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر کو روکنا ایک اہم مقصد رہا ہے۔ امریکی کوششوں سے یہ منصوبہ ایک دہائی سے تاخیر کا شکار ہے۔ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے بھی گزشتہ ماہ مارچ میں کانگریس میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ گیس پائپ لائن کو روکنا ہمارا ایک اہم مقصد ہے۔
ایران اور پاکستان گزشتہ 76برسوں سے ایک دوسرے سے دور رہے ہیں ۔آخر کیوں؟پہلے ایرانی شہنشاہیت اس میں بہت بڑی رکاوٹ تھی پاکستانی بلوچستان کی وجہ سے کہ یہاں کے اثرات ایرانی بلوچستان پر مرتب نہ ہوں جس کی وجہ سے ایران میں بھی لوگ جمہوریت اور آزادی نہ مانگنا شروع کر دیں۔ کیونکہ یہ معاملہ یہاں پر ہی نہیں رکتا بلکہ اس کے اثرات پورے مشرق وسطی پر بھی مرتب ہوتے۔ یہ چیز امریکا کے بھی مفاد میں نہیں تھی۔ ایرانی شہنشاہیت ختم ہونے کے بعد اسلامی انقلاب نے ایران میں امریکی مفادات کا خاتمہ کر دیا۔ جس سے امریکا ایران کا بدترین دشمن بن گیا کہ کہیں باقی عرب ممالک بھی ایران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے ہاں سے امریکی مفادات کا خاتمہ نہ کر دیں۔
یہ معاملہ یہاں پر ہی نہیں ختم ہوتا بلکہ یہ اینٹی امریکی سامراج لہر بھارت خاص طور پر پاکستان کو بھی متاثر کر سکتی تھی۔ اب پاکستان کو ایران سے دور رکھنے پر کام شروع ہو گیا۔ نہ صرف عوام میں تعصبات پھیلائے گئے بلکہ پاک ایران سرحدوں کو غیر محفوظ بنا دیا گیا۔ سرحدیں پر خطر ہو گئیں۔ دوران سفر ایران جانے والے مسافروں کا قتل معمول بن گیا۔ یہ سب کام ان دہشت گرد گروہوں نے کیا جنھیں امریکی سرپرستی حاصل تھی۔
حالیہ ایران پاکستان تعلقات خراب ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہی گروہ تھے جب انھوں نے ایران کے سب سے بڑے فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی برسی پر 100افراد کو شہید اور اس سے کہیں زیادہ کو زخمی کیا۔ بہر حال یہ دہشتگردی نئی نہیں۔ امریکا اپنے قیام سے ہی براہ راست یا بالواسطہ دنیا کے مختلف حصوں میں کروڑوں افراد کو قتل کر چکا ہے اپنے سامراجی مفادات کے لیے کہ دنیا کے غریب کمزور ملکوں کے قیمتی قدرتی وسائل کو سستے داموں لوٹا جائے۔ سوچیں اگر پاکستان کو سستی ایرانی گیس اور پٹرول دستیاب ہوتی تو آج پاکستان ترقی کی کن بلندیوں پر ہوتا۔ نہ پاکستانی معیشت تباہ ہوتی اور نہ پاکستانی کمر توڑ مہنگائی کا شکار ہوتے۔ عوام خوش حال خوش خرم ہوتے۔ امریکا کو دعائیںدیں۔
ایرانی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں اسلام، اسلامی اقدار، فلسطین کے مظلوموں اور حق و انصاف کا ہمیشہ دفاع کرنے والے پاکستانی عوام کو رہبر انقلاب اسلامی اور ایران کی قوم کی جانب سے سلام عرض کرتا ہوں۔
[ad_2]
Source link