[ad_1]
گیلونگ: حال ہی میں محققین نے پایا ہے کہ مخصوں پرندوں کی صحت اور تولیدی نظام پر صوتی آلودگی (noise pollution) کے دیرپا سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے زیبرا فنچ نامی پرندوں اور اسکے انڈوں اور بچوں پر تحقیق کی جس کے محققین نے بتایا کہ پرندوں کے انڈوں کی افزائش اور صحت سے متعلق مسائل صوتی آلودگی کی براہ راست نمائش کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی میں ماحولیات کی پروفیسر میلین میریٹ نے بتایا کہ اس تحقیق نے ہم کو واقعی حیران کردیا ہے، صرف منفی اثرات کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ ان اثرات کی طویل مدتی کی وجہ سے بھی۔
اس سے قبل ہوئی تحقیقات نے پرندوں کی نشوونما کے دوران ہورہے شور کو پرندوں کی بعد کی زندگی میں صحت کے مسائل سے منسلک کی تھا لیکن سائنس دان یہ شناخت نہیں کر سکے تھے کہ اس شور کا اثر کس پر پڑتا ہے؟ والدین یا بچوں پر؟
میلین اور ان کی ٹیم نے پیدائش سے پہلے اور بعد ازاں زیبرا فنچ پرندوں کو مختلف آواز کے ماحول میں رکھا جس میں ٹریفک کا شور اور قدرتی آوازیں جیسے پرندوں یا پتوں کی آوازیں شامل تھیں۔
پرندوں کے انڈوں اور چوزوں، دونوں کو ان ماحول سے نمائش کروائی گئی۔ تحقیق کے دوران ان اندوں اور چوزوں کو ان کے والدین سے الگ کردیا گیا تھا۔
محققین نے پایا کہ ٹریفک کے شور کی نمائش میں رہنے والے انڈوں میں سے بچے ان انڈوں کے مقابلے میں کم نکلے جنہیں قدرتی آواز میں رکھا گیا تھا جبکہ ان کا وزن بھی دیگر کے مقابلے میں 14.5 فیصد کم تھا۔
اسی طرح یہ اثرات چوزوں کی جوانی تک دیکھے گئے۔ ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ ٹریفک کے شور میں رہنے والے پرندوں نے قدرتی آوازوں میں پیدا ہونے والے پرندوں کے مقابلے میں 59 فیصد کم اولاد پیدا کیں۔
[ad_2]
Source link