[ad_1]
لاڑکانہ: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے تو اپنی پارٹی کو بھی دھوکے دیے ہیں۔
لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے مزار پر جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ میری پوری کوشش ہوگی کہ صوبے کی محرومیوں کا ازالہ کروں۔ ماضی میں جس طرح پختونخوا کے لوگوں کے ساتھ ہوا، اب نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے حقوق کے لیے متعلقہ فورمز پر آواز اٹھاؤں گا۔ صدر آصف زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سے معافی مانگی، اب وہ وہیں ہیں، یہ روایت ملک کو جوڑتی ہے۔ چھوٹے ذہن کے شخص کو بڑے عہدے پر بٹھائیں تو وزیر اعلیٰ کے پی کے جیسے ہوتے ہیں۔ میں تنقید نہیں کرنا چاہتا ہوں، گورنر ہاؤس سے کوئی منفی چیز نہ جائے، مرکز کبھی زیادتی نہیں کرے گا، لیکن آئینی کتاب کو بھی پڑھنا ہوگا ۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ڈی چوک پر احتجاج سے کچھ نہیں ہوگا، مناسب فورمز پر آنا ہوگا۔ میں نے کے پی کے میں سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ آئیں، میں ان کا نمائندہ بن کر وفاق میں آواز اٹھاؤں گا ۔ جب جج اغوا ہو رہے ہوں، وزیر اعلیٰ کے علاقوں میں سیمنٹ فیکٹری پر حملے ہوں تو سوچنا ہوگا ۔ جو پاکستان کے قانون کو نہیں مانتے، ان سے کوئی بات چیپ نہیں ہو گی ۔
گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری نے این ایف سی کے معاملے پر بات کی، کے پی کے پولیس کے پاس جدید سہولیات نہیں ہیں، سالانہ 50 ارب ملتے ہیں کہاں خرچ کیے گئے ؟۔ میں فارم 47 والا نہیں ہوں لیکن علی امین گنڈا پور نے تو اپنی پارٹی ہی کو دھوکے دیے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ موصوف یہ بتائیں کہ کے پی کے سے مینڈیٹ لینے والے مولانا فضل الرحمٰن کا حق واپس کریں۔ جب مولانا کو ان کا مینڈیٹ مل جائے گا تو دوسرے صوبوں کی بھی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بطور گورنر میرے سامنے کوئی مشکلات نہیں آئیں گی۔ کوشش کروں گا صوبے اور وفاق میں میری وجہ سے اختلافات نہ ہوں۔ پختونخوا حکومت کو 10 سال ہو گئے ہیں، دعوت دیتا ہوں کہ کے پی کے آئیں اور سندھ اور خیبرپختونخوا کا موازنہ کریں اور پھر خود انصاف کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ملک دشمنوں کا کام ہے، اس میں جو بھی ملوث ہوں، انہیں ایسی سزا ملنی چاہیے کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
[ad_2]
Source link