[ad_1]
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ بیشتر کیسز میں برسوں کے نتائج صفر ہیں
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افرادکی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ 5 سال سے لاپت ااسٹیل ٹاؤن کے پٹھان خان زہرانی کی عدم بازیابی پر عدالت برہم ہوگئی۔
عدالت نے عدم پیشی پر کیس کے تفتیشی افسر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ لاپتا شہریوں کی عدم بازیابی پر عدالت کو بے حد تشویش ہے۔ اہل خانہ کی داد رسی وقت کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹیز اجلاس منعقد ہورہے ہیں، مگر بیشتر کیسز میں برسوں سے نتائج صفر ہیں۔
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسران آخر کار کس مرض کی دوا ہیں، سنجیدہ اقدامات کیوں نہیں کرتے؟
عدالت نے بلال، موسیٰ اور دیگر کی بازیابی کی وفاقی و صوبائی حکومت اور دیگر اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں اور درخواستوں پر سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link