9

کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع

[ad_1]

  کراچی: حکومت سندھ نے کراچی میں نئی قائم شدہ جامعہ اور پہلے سے قائم سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کے سلسلے میں کام شروع کردیا، ان یونیورسٹیز میں کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی، لاء یونیورسٹی اور لیاری یونیورسٹی شامل ہیں۔

ایکسپریس کے مطابق سندھ حکومت نے تقریبا ایک سال قبل چارٹر کے ذریعے قائم کی گئی ’’کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی ‘‘ کے باقاعدہ آغاز کے سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی کو مذکورہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا چارج دے دیا ہے جو کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تقرر تک اس کی ذمے داری بھی سنبھالیں گے جبکہ یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اشتہار دینے کی منظوری بھی دے دی ہے اور کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اشتہار آئندہ چند روز میں جاری ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ یہ یونیورسٹی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج چارٹر دیے جانے کے بعد قائم ہوئی ہے۔ فی الحال اس کالج کو جامعہ کراچی سے الحاق حاصل ہے اور شہری حکومت کے ماتحت ہے۔ نارتھ ناظم آباد میں موجود اس یونیورسٹی کے قیام سے کراچی میں سرکاری سطح پر تین میڈیکل جامعات ہوجائیں گی۔ اس سلسلے میں نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

ادھر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی سے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کا چارج لے کر سندھ مدرسہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب الدین میمن کو دے دیا گیا ہے اور لا یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک ڈاکٹر مجیب الدین میمن کے پاس اس یونیورسٹی کا بھی چارج رہے گا۔

سندھ حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں نئے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں اشتہار جاری کرنے کی سمری وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو بھجوادی گئی ہے۔ سمری میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کی دوسری چار سالہ مدت ستمبر میں پوری ہورہی ہے۔

واضح رہے کہ ایک خاتون رکن اسمبلی سے تنازع کے بعد سے ڈاکٹر اختر بلوچ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے جبری رخصت پر ہیں اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس لیاری یونیورسٹی کا چارج ہے۔ حکومت سندھ نے ان گزرے دو برس میں ڈاکٹر اختر بلوچ کو عہدے پر بحال کیا اور نہ ہی ان کی جگہ کسی مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا بلکہ یونیورسٹی کو قائم مقام وائس چانسلر کے ذریعے ہی چلایا گیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں