11

پاکستان اور سعودی عرب – ایکسپریس اردو

[ad_1]

www.facebook.com/shah Naqvi

www.facebook.com/shah Naqvi

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ اس سے پہلے سعودی عرب کی 30صف اول کی سرمایہ کار کمپنیوں کے 50رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔

دوروں کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔ پہلے وزیر اعظم پاکستان نے سعودیہ کا دورہ کیا اس کے بعد ایک سعودی وفد نے جوابی دورہ کیا ۔پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے سلسلے میں آرمی چیف سعودی عرب کا پہلے ہی دورہ کر چکے ہیں۔

ان سب دوروں کے مثبت نتائج سعودی ولی عہد کے دورے کی شکل میں سامنے آنے والے ہیں ۔ پاکستان اس وقت بدترین معاشی صورت حال سے دوچار ہے اس کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسے برادر آزمائے ہوئے دوست کی مدد حاصل کرے ۔

سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران 5ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہونگے۔ یہ معاہدے مزید کئی ارب ڈالر کے معاہدوں کا پیش خیمہ ہونگے ۔ وزیر اعظم کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں وفاقی وزراء، آرمی چیف اوردیگر کاروباری شخصیات شریک ہوئیں جو پاکستان میں سرمایہ کاری سہولت کونسل کا حصہ ہیں ۔

اس موقعے پر سعودی عرب کے معاون وزیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان سعودی عرب کا اسٹرٹیجک دوست اور شراکت دار ہے ۔ سعودی سرمایہ دار نجی شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں ۔ ہم پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہ سب باتیں پاکستانی عوام کا حوصلہ اور دل بڑھانے والی ہیں جو اس وقت ایسی خوفناک مہنگائی سے دوچار ہیں جس کی پاکستان کی پوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں ۔ انتہائی مہنگی بجلی ، گیس اور پٹرول نے پاکستان کے ہزاروں کارخانوں کو بند کرکے لاکھوں مزدوروں کو بیروزگار کر دیا ہے ۔ ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں ۔ بڑے شہروں خاص طور پر کراچی ، لاہور میں امن وامان کی صورت حال ابتر ہے ۔

اپنے اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے کے لیے چوری اور ڈاکے جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہو گئے ہیں ۔ بجلی اتنی مہنگی ہو چکی ہے کہ اب تو پنکھے چلانا بھی عام آدمی کے بس میں نہیں رہا۔ اب مڈل کلاس تو کیا اپر مڈل کلاس طبقہ بھی ACچلاتے ہوئے سو مرتبہ سوچے گا۔

چکن کی قیمت یکدم نصف ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود خریدنے والے بہت کم ہیں ، بقول دکاندار کہ عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ۔ وہ بجلی کے بل بھریں، بچوں کی فیسیں دیں یا اپنا اور بچوں کا پیٹ بھریں ۔ بقول عالمی بینک مہنگے پٹرول کی وجہ سے بڑھتے ہوئے ٹرانسپورٹ اخراجات نے بے شمار والدین کو اپنے بچوں کو اسکول سے اٹھانے پر مجبور کردیا ہے ۔ مہنگی بجلی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ہر ہفتے بجلی کے ریٹ بڑھا کر عوام کو خوشخبری سنائی جارہی ہے ۔

خطے میں بجلی پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ہے اس مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہوتی جارہی ہیں کیونکہ اس مہنگی بجلی سے پیدا ہونے والی اشیاء بین الاقوامی مارکیٹ میں بھارت ، چین ، بنگلہ دیش سے مقابلہ نہیں کر پارہیں ۔ تازہ ترین معاشی صورت حال یہ ہے کہ بینکوں کے 24% شرح سود پر کوئی سرمایہ کار نئی صنعت لگانے کو تیار نہیں بلکہ موجودہ صورت حال میں بینکوں کے نجی شعبے کے قرضوں میں 80%کمی آئی ہے جس کی وجہ سے سے معاشی گروتھ متاثر ہوئی ہے ۔

حکومت کے زیادہ شرح سود پر قرض لینے کی وجہ سے ہمیں 8500ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ اسٹیٹ بینک کا ڈسکاؤنٹ ریٹ ہے ۔ اگر اس ریٹ میں کمی لائی جائے تو بجٹ خسارے میں 2500ارب کی کمی ہو سکتی ہے ۔ توانائی سیکٹر میں پاکستان کے گردشی قرضے 5500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

ٹیکس نظام کا حال یہ ہے کہ زراعت جس کا معیشت میں حصہ 20%ہے مشکل سے یہ شعبہ 1.5فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے ۔ جب کہ ٹریڈرز کا اس سے بھی کم بمشکل 1 فیصد ہے۔ سب سے زیادہ ٹیکسوں کا بوجھ صنعتی سیکٹر پر ہے ۔ جو 65%ادا کرتا ہے۔

پاکستان کی GDPمیں ٹیکس کی شرح 9فیصد ہے جسے بڑھا کر خطے کے دوسرے ممالک کی طرح 18%تک لیجانا ہوگا۔ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام ہمیں اتنی آسانی سے نہیں ملے گا۔ اس کے لیے حکومت کو بجلی ، گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا ہو گا۔ پنشن پر ٹیکس کا نفاذ اور پنشن ادائیگی کی مدت میں کمی بھی شامل ہے ۔ یہ صرف اسی صورت میں ہوگا جب ہم اپنے کرپٹ ٹیکس نظام میں بہت بڑی اصلاحات لائیں گے ۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں