[ad_1]
آکسفورڈ: عالمی سطح پر کی جانے والی ایک نئی تحقیق نے ماضی میں انٹرنیٹ کے استعمال سے جڑے خیالات پر سوالات اٹھا دیے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے 168 ممالک سے تعلق رکھنے والے 24 لاکھ افراد کےڈیٹا کا 15 برس سے زیادہ عرصے تک جائزہ لیا۔ تحقیق کا مقصد انٹرنیٹ کے مستقل استعمال کا صحت پر مثبت یا منفی اثرات جاننے کی کوشش کرنا تھا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ ان تمام ممالک میں جن لوگوں کے پاس انٹرنیٹ کی رسائی تھی ان لوگوں میں زندگی سے اطمینان کی شرح 8.5 فی صد زیادہ تھی جبکہ ان میں انٹرنیٹ کا مثبت تجربے کی شرح 8.3 فی صد زیادہ تھا۔
33 ہزارمختلف عددی ماڈلز اور ڈیٹا کے ذیلی سیٹ میں محققین کومعلوم ہوا کہ انٹرنیٹ اور فلاح و بہبود کے درمیان 84.9 فی صد تعلق مثبت پایا گیا۔
آکسفورڈ انٹرنیٹ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ہیومن بیہیویئر اور ٹیکنالوجی کے پروفیسر اینڈریو رزیبائلسکی کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرسودہ خیال ہے لیکن غیر معمولی دعووں کے لیے غیر معمولی شواہد چاہیئے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بچوں کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا کو محفوظ بنانا ہے تو ہمیں ہر مسئلے کو ایک چھڑی سے ہانکنے کا رویہ نہیں اپنا سکتے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ذہن ڈیٹا سے متاثر ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں فلاح کو آٹھ اشاریوں پر پرکھا گیا جن میں مطمئن زندگی، روزانہ کے منفی اور مثبت تجربات، معاشرتی بہبود کی دو پیمائشیں، جسمانی فلاح، سماجی فلاح اور مقصد کے تجربات شامل ہیں۔
تحقیق میں تعلیم، آمدنی اور صحت جیسے عوامل کو بھی دیکھا گیا۔ تاہم، مطالعے میں سوشل میڈیا کے استعمال کو بھی نہیں دیکھا گیا۔
[ad_2]
Source link