11

سفرنامہ کیسے لکھیں؟ – ایکسپریس اردو

[ad_1]

سفرنامہ دراصل سفری داستان ہے جس میں سفرنامہ نگار سفرکے دوران یا اختتام سفر اپنے سفری حالات، تجربات، مشاہدات، کیفیات اور اکثر اوقات قلبی واردات اس طرح پیش کرتا ہے کہ جس سے نہ صرف قاری کو دیار غیرکے بارے میں جاننے کی خواہش بیدار ہوتی ہے بلکہ قاری اپنے آپ کو اس سفر میں محسوس بھی کرتا ہے۔

یعنی سفرنامہ میں سفرکی روداد اس طرح بیان کی جاتی ہیں کہ سفرنامہ نگار و سفر کے دوران جو کچھ دیکھتا ہے اس کی تفصیل سفرنامہ میں پیش کردیتا ہے۔ اس تفصیل میں جغرافیائی محل وقوع، تاریخی مقامات، تہذیب و تمدن، رسم و رواج، سماجی اور سیاسی حالات، ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں جیسے بہت سے موضوعات شامل ہوتے ہیں اس بنیاد پر سفرنامہ کو موضوعات کے حوالے سے سیاسی، مذہبی، تاریخی، جغرافیائی، تحقیقی نوعیت کے سفرناموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

تاریخی حوالے سے ہم دیکھتے ہیں کہ تجارت، حصول علم، تبلیغ دین، تلاش معاش، مقدس مقامات کی زیارت کے لیے انسان سفرکرتا رہا ہے۔ اسی بنیاد پر اردو ادب میں داستانوی سفرناموں کی روایت عام تھی۔ ہندوستان میں انگریزوں کی آمد کے بعد سفرنامہ کی روایت نے جنم لیا۔ روایتی قصے،کہانیوں سے گریز کرتے ہوئے حقائق پر مبنی واقعات، تجربات، مشاہدات اور چشم دید مناظر کا ذکر کیا جانے لگا۔ اس طرح غیر افسانوی ادب میں سفرناموں کو خاص اہمیت حاصل ہوئی۔

موجودہ دور میں سفرنامہ ادب کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے۔ اردو ادب میں دیگر اصناف کے ساتھ ساتھ سفرناموں کی بھی کثیر تعداد دکھائی دیتی ہے اور سفرنامہ علم کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک کامیاب سفرنامہ کیسے لکھا جائے؟

سفرنامہ لکھنے کی پہلی شرط یہ ہے کہ سفرنامہ نگار نے واقعی سفرکیا ہو۔ ٹیبل اسٹوری کی طرح ٹیبل سفرنامہ نقشہ اور چند تاریخی اور سماجی کتب سامنے رکھ کر نہیں لکھا جاسکتا۔ سفرنامے میں مشاہدات کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سفر نامہ نگار کی مشاہدات کی حس بہت تیز ہو۔ سفرنامہ نگار کے اندر ایک محقق کی سی جستجو کا ہونا ضروری ہے، چند لوگوں کے ذاتی طور طریقوں، اخلاق و عادات کا مشاہدہ کر کے پوری قوم کے متعلق رائے بنانے سے گریز کرے، جو بات بھی تحریر میں لائے پوری تحقیق کے بعد لائے۔

سفرنامہ میں مشاہدات کے ساتھ زاویہ نظرکو بہت اہمیت حاصل ہے، یعنی سفرنامہ نگار میں یہ امتیازی صفت ہونا چاہیے کہ وہ اپنے نظریات اور تصورات سے بے نیاز ہو کر آزاد سوچ کے ساتھ اپنے تجربات قلم بند کرے۔ سفرنامہ نگار کی تاریخ پر گہری نظر ہو اور مطالعہ بھی تو وہ اپنے سفر کی روداد کو تاریخی و تہذیبی گرفت میں لا کر معلومات افزا اور دلچسپ سفرنامہ تخلیق کر سکتا ہے۔

ایک سفرنامہ نگار کو آگہی حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے مکالمہ کرنا ہوتا ہے، اس لیے اسے تبادلہ خیال اور گفتگو میں مہارت حاصل ہونا ضروری ہے۔ سفرنامہ نگار کے لیے ضروری ہے کہ اس کا ادب میں مطالعہ بھی وسیع ہو۔ اسی صورت میں ہی وہ تحریر کو ادبی اسلوب میں لا سکتا ہے، اگر سفرنامہ ادبی اسلوب سے خالی ہوگا تو وہ صرف سفرتحریر ہے سفر نامہ ہرگز شمار نہ ہوگا۔

یہ وہ تمام خصوصیات ہیں جو ایک کامیاب سفرنامہ نگار میں لازمی ہونی چاہئیں۔ اسی صورت میں ہی وہ کامیاب سفرنامہ تخلیق کر سکتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک کامیاب سفرنامہ میں کیا خوبیاں ہونی چاہئیں؟ ایک اچھے سفرنامے کی یہ خوبی ہونی چاہیے کہ سفرنامہ نگار کے ساتھ قاری بھی سفر میں شامل ہو جائے۔ قاری کو پڑھتے وقت محسوس ہو کہ وہ سفر داستان نہیں پڑھ رہا ہے بلکہ وہ بھی سفر کر رہا ہے اور تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔

منظرکشی ایسی مکمل اور جاندار ہوکہ ہر منظر کی صحیح اور سچی تصویر آنکھوں کے سامنے آ جائے۔ اس کے ساتھ واقفیت نگاری کا عنصر بھی شامل ہو یعنی جو کچھ تحریر کیا جائے سچائی کے ساتھ کیا جائے۔ انداز دلچسپ ہونا چاہیے تاکہ قاری توجہ سے پڑھے۔ جامعیت اور اختصار بھی سفرنامہ کے لیے ضروری ہے غیر ضروری تفصیل سفرنامے کو بوجھل اور غیر دلچسپ بنا دیتی ہے۔

ایک اچھے سفرنامے میں تاریخ، تہذیب و ثقافت ساتھ ساتھ چلتے نظر آتے ہیں۔ اس لیے سفرنامہ میں تاریخی واقعات اور جغرافیائی کے اعدادوشمار پیش نہ کیے جائیں بلکہ جغرافیائی کیفیت اور تاریخی واقعات کے ساتھ ساتھ فطری مناظر کے اسرار کی کیفیت بھی مکمل طور پر سامنے آئی ہو۔

ایک اچھے سفرنامے کے لیے عمدہ اسلوب اور تاثرات مشاہدات کا سلیقہ مند اظہار ضروری ہے۔ سفرنامہ کو زیب داستان بنانے کے لیے غیر ضروری رنگین بیانی کی کوشش سے گریز کیا جانا چاہیے۔ یہ غیر ضروری کوشش سفرنامے کو مجروح کر دیتی ہے۔

سفرنامہ غیر متعلقہ واقعات سے پاک ہو، یعنی مجموعی اور اجتماعی تاثر کو نمایاں کرنے والے واقعات کو بھی تحریر میں لایا جائے۔ بعض سفرنامہ نگار سوٹ کیس کی تیاری سے لے کر ایئرپورٹ روانگی دوسرے ملک کے ایئرپورٹ سے لے کر ہوٹل میں قیام تک اور اس دوران پیش آنے والے تمام واقعات کی روداد کی غیر معمولی تفصیل بھی لکھ دیتے ہیں۔ ان سفرنامہ نگاروں کے سفرنامہ اور روزنامچے (ڈائری) میں فرق کو محسوس کرنا چاہیے۔ سفرنامہ نگار کو ہوٹل پر کون کون ملنے آیا، کون اپنے گھر لے گیا اور اس نے کون کون سے کھانے اسے پیش کیے قاری کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، اس سے گریز لازمی ہے۔

اپنی ذات کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دینا اور اپنے نظریات پر بے جا اصرار کرنا بھی سفرنامہ کو مجروح کر دیتا ہے اس سے بھی گریز لازمی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سفرنامہ کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟

سفرناموں میں چونکہ آنکھوں دیکھا حال بیان کیا جاتا ہے لہٰذا وہ معتبر تو ہوتا ہی ہے دلچسپ بھی ہوتا ہے اور معلومات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ سفرناموں کے ذریعے تہذیب وثقافت، سماج اور تاریخ کو جاننے کی جیتی جاگتی تصویر دیکھنے کو مل جاتی ہے اس سے ذہن کے نئے دریچے کھلتے ہیں اور خیالات میں بلندی آتی ہے۔

ذہنی تناؤ، بے چینی، ڈپریشن کے خاتمے کا ذریعہ بنتا ہے، نئے تجربات سامنے آتے ہیں خود اعتمادی کو فروغ ملتا ہے۔

سفرنامہ اپنی وسعت میں علمی موضوعات کے بیشتر پہلو اپنے اندر رکھتا ہے۔ اس لیے اس کا مطالعہ علمی استعداد اور صلاحیت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں