[ad_1]
بوسٹن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ غذائیں صرف مٹاپے کا ہی نہیں بلکہ فالج اور ڈیمینشیا سے متعلقہ یاد داشت یا سوچنے کے مسائل کا خطرہ بھی رکھتی ہیں۔
جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے 30 ہزار سے زائد 45 برس یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کا انتخاب کیا اور ان سے ان کے کھانے یا پینے کے متعلق سوالنامے پُر کروائے۔
تحقیق میں الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا بغیر پروسیس کی گئی یا معمولی سی پروسیس کی گئی غذاؤں (جیسے کہ سبزیاں، پھل اور بیف یا چکن کے چھوٹے ٹکڑے) کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کھپت میں 10 فی صد اضافہ ذہنی مسائل کے خطرات میں 16 فی صد اضافے کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ جبکہ فالج کے خطرات میں آٹھ فی صد اضافہ دیکھا گیا۔
بوسٹن میں قائم میساچوسیٹس جنرل ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے محقق ڈاکٹر ڈبلیو ٹیلر کمبرلے کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ غذا کے پروسیس ہونے کی نوعیت مجموعی دماغی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
الٹرا پروسیسڈ غذائیں عموماً فیکٹریوں میں بنی ہوئی غذائیں ہوتی ہیں جو بھرپور مقدار میں مٹھاس، چکنائی اور نمک رکھتی ہیں۔ ساتھ ہی ان کے ذائقے اور کھپت کا دورانیے کو بڑھانے کے لیے بڑی مقدار میں اجزاء ملائے جاتے ہیں۔
کلیولینڈ کلینک کے مطابق ماضی کے مطالعوں میں الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا قلبی مرض، مٹاپے اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے اضافی خطرات سے تعلق پہلے ہی دیکھا جا چکا ہے۔
[ad_2]
Source link