[ad_1]
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے جمشید کوارٹر جہانگیر روڈ پر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق درخواست پر کے الیکٹرک سے بیان حلفی طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو جمشید کوارٹر جہانگیر روڈ پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ جہانگیر روڈ پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جو لوگ بل ادا کرتے ان لوگوں کا کیا قصور ہے؟ آپ عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں کہ درخواست گزار کے علاقے میں کتنی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے؟
کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں اس درخواست گزار پر اعتراض ہے یہ کیس لڑتے ہیں اور فیس لیتے ہیں۔
عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس نے فیس سے کتنے پیسے کمائے ہوں گے؟ کچھ لوگ ایسے ہوتے جو مفاد عامہ کیلئے ایسے کیسز کرتے ہیں۔ یہ درخواست گزار تو بہت ہی نرم مزاج کے ہیں بتائیں لوڈشیڈنگ کہاں کی جارہی ہے؟
کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیا کہ جہانگیر روڈ پر لوڈشیڈنگ کا کیس ہے۔
عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ کیسے لوگ رہتے ہیں، مالی حیثیت کیا ہے وہاں کے لوگوں کی اس پر درخواست گزار نے کہا کہ وہاں بہت غریب مڈل کلاس لوگ رہتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جن کے پاس اے سی تک نہیں، جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں وہاں لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو پتا ہے یورپ جیسے ملک شجر کاری کیلئے فنڈز دیتے ہیں وہ لوگ یہاں ہزاروں ایکڑ پر درخت لگانے کیلئے پیسے دیتے ہیں آپ ان پیسوں سے ان لوگوں کو سولر لگا کردیں ایسے لوگوں علاقوں کو سولر پر لے آئیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اسکولوں پر تو آپ لوگ سولر لگائیں گے نہیں لائبریریزپر بھی آپ لوگ سولر لگائیں گے نہیں، 3 بلین منظور ہوئے ہیں ایسے بانٹتے رہیں گے دیں گے نہیں کسی غریب کو اور لوگوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کردیں گے، محترمہ کے نام پر سولر پلیٹس بنا کر عوام کو فراہم کر دیں گے۔ آپ کی مجبوریاں اب نہیں چلیں گی۔
درخواست گزار نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ایسی حالات پیدا کیے کہ لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت کو حکم دیا جائے کہ کنڈے ہٹانے میں ہماری مدد کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ حلفیہ طور پر لکھ کر دیں کہ کتنی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ درخواست گزار کی وجہ سے آپ کی وکالت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
عدالت نے کے الیکٹرک سے بیان حلفی طلب کر لیا۔
[ad_2]
Source link