[ad_1]
لاہور: ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور فضائی آلودگی پرقابو پانے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے اور اربن فاریسٹری کو فروڈ دینا ہوگا، درخت ناصرف کاربن کو جذب کرتے ہیں بلکہ ایک صحت مند اور تروتازہ درخت دو ٹن کے ایئرکنڈیشنر کے برابر ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا درجہ حرارت میں کمی اور فضائی آلودگی پرقابو پانے کے لئے درختوں کا بڑا اہم کردار ہے۔ اس وقت جب ہمیں ہیٹ ویو کے خطرات کا بھی سامنا ہے تواس کا مقابلہ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ضروری ہے۔ درخت فضا میں موجود کاربن کو جذب کرتے ہیں بلکہ دیگر گرین ہاؤس گیسیوں میں بھی کمی کا سبب بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کا یہ ایشو ہے اور زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی بات کی جارہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحول کو بچانے کے لئے درخت ایک سستا اورآسان طریقہ ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ اگرآپ کسی ایسی سڑک پرسفرکریں جہاں درخت زیادہ ہوں اور ایک دوسری سڑک جہاں کنکریٹ کا سایہ ہو تو دونوں سڑکوں کے درجہ حرارت میں 10 ڈگری سے زیادہ کا فرق ہوگا۔
موسم کی شدت اور فضائی آلودگی پرقابو پانے کے لئے دوہزار اکیس میں لاہور میں پہلا میاواکی جنگل لگایا گیا تھا۔ پارکس اینڈ ہارٹی کلچراتھارٹی (پی ایچ اے) نے لاہور میں 50 کے قریب چھوٹے بڑے میاواکی جنگل لگائے تھے جو تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں لیکن اب یہ منصوبہ تبدیل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میاواکی جنگلات منصوبہ تبدیل کرنے کی وجوہات سیاسی بھی ہیں اور اس منصوبے میں کرپشن کی شکایات بھی سامنے آئی تھیں جن کی پنجاب اینٹی کرپشن تحقیقات کررہا ہے۔اس وجہ سے اس منصوبے پرمزید کام بند کیا گیا ہے تاہم پی ایچ اے حکام اس کی وجہ منصوبے پرآنے والی زیادہ لاگت بتاتے ہیں۔
لاہور کے جام شیریں پارک میں درختوں کے سائے میں بیٹھ کر مطالعہ کرنے میں مصروف نوجوان سجاد علی نے بتایا ان کا تعلق وہاڑی سے ہے لیکن وہ اپنی تعلیم کے سلسلہ میں گزشتہ چار سال سے لاہور میں ہیں۔ انہوں نےبتایا گرمی کی وجہ سے گھروں اور فلیٹ میں ائیرکنڈیشنرکے بغیر رہنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ چند دوستوں کے ساتھ فلیٹ میں رہتے ہیں جہاں اے سی کی سہولت نہیں ہےاس لیے وہ اسٹڈی کرنے کے لئے یہاں پارک میں آجاتے ہیں۔
جام شیریں پارک اور جیلانی پارک (ریس کورس) میں میاواکی جنگلات لگائے گئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کی ٹیم نے دوپہر دوبجے جس وقت لاہور شہرکا عمومی درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک تھا اس وقت جب جیلانی پارک اور جام شیریں پارک کا درجہ حرارت چیک کیا تو وہ 34 سے 35 ڈگری تھا۔
ڈائریکٹرجنرل پی ایچ اے محمدطاہروٹو نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میاواکی جنگلات بہت اچھے چلے ہیں اوران کے نتائج بھی بہترین آئے ہیں لیکن یہ تکنیک کچھ مہنگی ہے اس لئے اب میاواکی کی بجائے اربن فاریسٹری پرتوجہ دی گئی ہے۔
اربن فاریسٹری میں بھی اتنےہی درخت لگائے جارہے ہیں کیونکہ شہروں میں جگہ کم ہوتی ہے اور درخت زیادہ لگانا ہوتے ہیں تو اربن فاریسٹری کا طریقہ کار کامیاب رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت لاہور میں جنگلات کا رقبہ صرف ایک فیصد ہے ،درجہ حرارت میں کمی اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے جنگلات کے رقبے کو کم ازکم 15 فیصد تک بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت شجرکاری ،ان کی دیکھ بھال اور مانیٹرنگ پرخصوصی توجہ دے رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اربن فاریسٹری کو فروغ دینا ہوگا۔ ہرشہری کے لئے سال میں کم ازکم ایک پودا لگانا اور پھراس کی دیکھ بھال لازمی قراردی جائے۔
[ad_2]
Source link