12

معاشی استحکام کے مثبت اشاریے

[ad_1]

موجودہ حالات میں پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

موجودہ حالات میں پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم محمد شہباز شریف 4سے 8جون تک عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔انھیں اس دورے کی دعوت چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کیانگ نے دی ہے۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے دورہ چین کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، وزیراعظم میاں شہباز شریف کے ہمراہ اہم وزراء سمیت 110رکنی تجارتی و سرمایہ کاری وفد جائے گا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف بیجنگ میںچین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے جب کہ چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔ وہ نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی اور اہم سرکاری محکموں کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

وزیراعظم پاکستان کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یقیناً اس دورے کے نتیجے میں پاک چین تعلقات میں اہم پیش رفت ہو گی۔ میڈیا میں وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے اس دورے کا ایک اہم پہلو تیل و گیس، توانائی، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں ہوں گی۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیراعظم چینی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس اور ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں سرمایہ کاری دعوت دیں گے۔

بیجنگ میں اہم ملاقاتوں کے علاوہ وزیر اعظم چین کے اہم کاروباری شہر شینژن بھی جائیں گے۔ یہاں وہ دونوں ممالک کے سرکردہ تاجروں، کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ چائنا پاکستان بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔ وہ چین میں اقتصادی اور زرعی زونز کا بھی دورہ کریں گے ۔دورہ کے دوران فریقین ہمہ موسمی اسٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ پر بات چیت کریں گے۔

فریقین چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اپ گریڈ کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے، سلامتی اور دفاع ، توانائی، اسپیس، سائنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو بڑھانے سمیت ثقافتی تعاون اور عوام کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کر پاک چین دوستی کی مستقبل کی سمت طے کرکے مزید مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کریں گے۔

عوامی جمہوریہ چین پاکستان میں پہلے بھی بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کر چکے ہیں‘ ایسے میں چین بھی مزید سرمایہ کاری کرتا ہے تو پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی جس سے روز گار میں اضافہ ہو گا۔

چینی حکومت وزیراعظم پاکستان کے دورے کو بڑی اہمیت دے رہی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان چین دوستی کو ’’ ماؤنٹ تائی‘‘ تشبہہ دیتے ہوئے اسے انتہائی مضبوط اور مستحکم قرار دیا ہے۔ ’’ماؤنٹ تائی‘‘ چین کے پانچ مقدس پہاڑوں میں سے ایک ہے اور اسے چین کے مذہب میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ماؤنٹ تائی چین کے صوبہ شانڈونگ کا سب سے اونچا مقام ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے بے تابی سے منتظر ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما ننگ نے جمعہ کو بیجنگ میں اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ دورہ چین پاکستان سدا بہار اسٹرٹیجک شراکت داری کو فروغ دے گا اور نئے دور میں مشترکہ مقدر رکھنے والی قریبی کمیونٹی کی تعمیر کرے گا۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی حکومت کو وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔چین دنیا کی اہم اقتصادی اور معاشی طاقت ہے۔پاکستان میں سی پیک منصوبے پر بھی چین بھرپور سرمایہ کاری کر رہا ہے جب کہ گوادر بندر گاہ کی تعمیر اور وسعت کا کام بھی چین نے ہی کیا ہے۔ پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں چین اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ چین پاکستان کے لیے اجنبی ملک نہیں ہے۔

چینی انجینئرز پاکستان میں متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ‘موجودہ حکومت نے برسراقتدار آ کر اپنی ساری توجہ معیشت کی بہتری پر مرکوز کر رکھی ہے اور اس کے نتائج بھی بتدریج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کو پاکستان کے آٹو اور آٹو پارٹس مینوفیکچررز کے ایک وفدکے ساتھ ملاقات کی ہے۔

وفد سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، آٹو سیکٹر پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیوں کی پیداوارشروع کرے، اپنی مصنوعات برآمد کرکے ملکی ترقی میں کردار ادا کرے۔ آٹو سیکٹر ڈیلیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کرے، پاکستان کی آٹو پارٹس کی صنعت عالمی ویلیو چین کا حصہ بنے۔

وزیراعظم نے آٹو سیکٹر کو درپیش مسائل بھی توجہ سے سنے ہیں۔ ان سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستان میں مقامی صنعتوں کی ترقی میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔مشکل مالی حالات کے باوجود حکومت جہاں ممکن ہو سکے عوام کو ریلیف پہنچانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ حکومت نے اگلے15روز کے لیے پٹرول کی قیمت میں 4.74 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں3.86  روپے فی لیٹر کمی کردی ہے،حکومت نے گزشتہ پندرھواڑے کے لیے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تھی۔

ابھی حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی لانی چاہیے۔دریں اثناء  LPGکی قیمت میںبھی  3.86روپے فی کلوکی کمی کر دی گئی ہے ، نئی قیمت 234.59روپے  مقرر کی گئی ہے۔اس سے ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی سے عام شہریوں کو اور ٹرانسپورٹ کو فائدہ ہو گا ۔حکومت کو چاہیے کہ وہ ایل پی جی استعمال کرنے والی اور پٹرول استعمال کرنے والی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی بھی کرائے۔

اگلے مالی سال کے لیے حکومت نے جو بجٹ اہداف مقررکیے ہیں ان کے تحت ملکی اقتصادی ترقی کا تخمینہ 3.6 فیصد جب کہ افراط زرکا ہدف 12 فیصد مقررکیا گیا ہے۔میڈیا میں شایع ہونے والی خبروں کے مطابق حکومت نے وفاقی پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام ( ی ایس ڈی پی) کے لیے 1.22 ہزار ارب روپے مختص کردیے ہیں۔

حکومت نے ترقیاتی بجٹ کو آئین اور این ایف سی سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی ہے، اینول پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (APCC) جس نے یہ فیصلے کیے ہیں، نے اراکین پارلیمان کے صوابدیدی اخراجات کے بجٹ کو ختم کرنے کی منظوری بھی دی ہے، 1.221 کا مجوزہ بجٹ رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ سے 64 فیصد جب کہ اصل بجٹ سے 30 فیصد زیادہ ہے، رواں سال کے لیے حکومت نے 950 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا تھا، لیکن اس دوران اخراجات کا تخمینہ 746 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اب نیشنل اکنامک کونسل اگلے ہفتے اپنے اجلاس میں APCC کی تجاویز کا جائزہ لے گی اور ان کی منظوری دے گی، امکان ہے کہ وزیراعظم کی بیجنگ سے واپسی کے بعد جون میں بجٹ کا اعلان کر دیا جائے گا۔سالانہ بجٹ میں حکومت عوام کے لیے کیا بہتری کا پروگرام لاتی ہے‘ اس کا پتہ وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد ہی چلے گا تاہم ابھی تک بجٹ کے حوالے سے جو معلومات سامنے آ رہی ہیں اس سے یہی نظر آتا ہے کہ حکومت بہتری کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ گورننس کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر مواصلات کی ہدایت پر پاکستان پوسٹ نے عوام کو اتوار کو بھی سروسز فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں یوٹیلٹی بلزکی وصولی بھی شامل ہوگی۔ سروسز فی الحال ملک بھر کے 85 جی پی اوز میں فراہم کی جائیں گی۔ میڈیا نے ذرایع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس فیصلے کی کامیابی کی صورت میں خدمات کا دائرہ دیگر اہم ڈاکخانوں تک پھیلا دیا جائے گا۔

پاکستان میں سرکاری اداروں میں کام کرنے کی شرح انتہائی کم ہے ‘خصوصاً سروسز فراہم کرنے والے اداروں کے افسروں اور ملازمین کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ جس طرح محکمہ ڈاک میں اتوار کو بھی سروسز فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ‘بینکنگ سیکٹر کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔دوسرا رات کے اوقات میں بھی بینکنگ سروس شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکخانوں اور بینکوں کی رات کی سروس کا صارفین کو بہت فائدہ ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی اور روز گار بھی بڑھے گا۔ سرکاری سیکٹر میں افسروں اور اہلکاروں کی تربیت ورک اورینٹیڈہونی چاہیے ‘کام کو لٹکانا ‘صارفین کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے الجھانا اور سائلین کو دفتر کے دفتر کے لگانے پر مجبور کرنا ‘سرکاری افسروں اور اہلکاروں کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں