10

پولیوکے قطرے نہ پلانا، اولاد پر ظلم

[ad_1]

زندگی اور انسان کا جسم اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک نعمت ہے جس کی حفاظت کا حکم خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دیا ہے۔ سورہ البقرہ کی آیت نمبر 195 میں ارشاد ہے ’’ اور اپنی جان کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ اسی طرح سورہ النساء کی آیت 29 میں ارشاد ہے ’’ اور اپنی جانوں کو ہلاک مت کرو۔‘‘

قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیات مبارکہ کی روشنی میں یہ معلوم ہوگیا کہ انسان کی جان اللہ کی ایک امانت ہے جس کا تحفظ کرنا انسان پر لازم ہے انسان خود اپنی جان کا مالک نہیں صرف رکھوالا ہے۔ قرآن مجید کے علاوہ حدیث مبارکہ کی رو سے بھی انسانی جان کے حق کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ صحیح بخاری کی کتاب الصوم کی ایک حدیث میں رسول اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے ’’ تمہارے جسم کا تم پر حق ہے۔‘‘

مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان کے جسم کا حق ہے اور وہ یہی ہے کہ اس کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے اور اس کا خیال رکھا جائے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ دین اسلام میں خود کشی (Suicide) حرام ہے اور وہ اسی لیے ہے کہ انسان کی جان ایک امانت ہے۔ جس کا خیال رکھنا اور حفاظت کرنا ہر انسان کی ذمہ داری ہے۔ جس طرح کسی دوسرے انسان کو قتل کردینا گناہ اور جرم ہے اسی طرح خود اپنی جان اور صحت کا خیال نہ رکھنا بھی گناہ اور جرم تصورکیا جاتا ہے۔

ہم رات دن قرآن مجید کی ایک آیت کو پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں جو سورہ البقرہ کی آیت ہے جس میں ارشاد ہے:

’’ہم اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔‘‘

اس آیت سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہماری جان اللہ کی امانت ہے۔

مذکورہ بالا قرآن و حدیث کے حوالہ جات کا مقصد اس طرف توجہ دلانا ہے کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی لا تعداد موذی بیماریوں میں سے ایک موذی مرض ’’ پولیو‘‘ ہے جس کی وجہ سے انسان ساری عمر کے لیے اپاہج ہو جاتا ہے۔

پولیو کے مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسین یعنی دوا کے قطرے ہیں جو پانچ سال کی عمر کے بچوں کو پلائے جاتے ہیں۔ ہر ماں باپ کو اپنے بچوں کی زندگی اور صحت کے حوالے سے پولیو کے ان قطروں کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے، پولیو کی ویکسین میں کوتاہی سے خدانخواستہ بچہ عمر بھر کے لیے ہاتھ پیروں سے معذور ہو سکتا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ابھی تک بہت سے لوگ اپنی کم عقلی کی وجہ سے اپنے بچوں کو افواہوں کی بناء پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے بلکہ بعض شہروں میں پولیو ورکرز پر قاتلانہ حملے بھی ہو چکے ہیں حالانکہ ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات میں بار بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تاکید کی جا رہی ہے۔

مساجد میں علمائے کرام بھی اپنی تقاریر میں پولیو سے بچاؤکی اہمیت پر تقاریر کرتے ہیں خود میں نے اپنی قادری مسجد میں جمعہ کے اجتماع میں اس موضوع پر تقریر کی ہے اور چند سال قبل اپنے زیر اہتمام ایک پولیو کیمپ بھی لگایا تھا جس میں صبح سے شام تک بڑی تعداد میں بچوں کو پولیو کی دوا کے قطرے پلائے گئے، جو والدین اپنے بچوں کو یہ قطرے نہیں پلاتے وہ دراصل اپنے بچوں کی صحت کی پرواہ نہیں کرتے اور ان پر ظلم کرنے والے ہیں کیونکہ بچے خود پولیو کے قطرے نہیں پی سکتے ان کی ساری ذمہ داری ان کے والدین پر عائد ہوتی ہے۔

بچے اللہ کی ایک نعمت ہیں ان کی اہمیت کا اندازہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جن کے ہاں اولاد نہیں وہ دوائیں اور دعائیں کرتے نہیں تھکتے لیکن جن کو اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا ہے ان میں سے بعض والدین محض افواہوں کی بنا پر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلا کر ان کی زندگی محتاجی و معذوری کی نذر کر رہے ہیں۔

اگرچہ بہت سے ممالک میں پولیو جیسے خطرنات مرض پر قابو پا لیا گیا ہے، لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں اب بھی یہ مرض پایا جاتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی ترغیب دیتے رہیں اور اس پیغام کو ایک نیکی سمجھ کر عام کرنے کی کوشش کرتے رہیں خدانخواستہ جو بچے اس مرض کا شکار ہوں گے وہ ساری زندگی اپنے والدین کو قصور وار ٹھہرائیں گے اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس مرض سے محفوظ رکھے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں