14

موسم گرما کے سات روایتی مشروبات

[ad_1]

گرمیوں کا موسم ان کے لیے بھی مشکل ہوتا ہے جو کھلے آسمان تلے کام کرتے ہیں اور ان کے لیے بھی جو چار دیواری میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔

تپتی گرمیوں میں نقاہت، بیزاری اور بے چینی کی ایک بڑی وجہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی بھی ہوتی ہے۔ اگرچہ طبی ماہرین موسمِ گرما میں زیادہ سے زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن بار بار صرف پانی پیا بھی نہیں جاتا اور پانی وقتی طور پر پیاس تو بجھا دیتا ہے لیکن ہر بار گرمی کا توڑ اور توانائی بحال نہیں کر پاتا۔

ہم آپ کو پاکستان میں موسم گرما کے دوران استعمال ہونے والے کچھ ایسے مشروبات کے بارے میں بتاتے ہیں جو نہ صرف قدرتی اجزا سے بنتے ہیں بلکہ صحت بخش ہونے کے ساتھ ساتھ گرمی سے راحت کا سبب بھی بنتے ہیں۔

لیموں کی سکنجبین

پاکستان میں اکثر لوگوں کی گرمی سے بے حال ہونے کے بعد اوّلین ترجیح لیموں کی سکنجبین ہوتی ہے۔ پاکستان کے طول و عرض میں یکساں مقبول یہ سادہ سا مشروب نہ صرف تازگی کا احساس دلاتا ہے بلکہ صحت بخش بھی ہے۔ اگرچہ اب سکنجبین بنانے کے طریقوں میں جدت آ گئی ہے اور لوگ اس میں اپنی پسند کے مسالوں کا اضافہ کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے بنیادی اجزا میں لیموں کا رس، نمک، چینی اور ٹھنڈا پانی شامل ہے۔ اس کی جدید شکلوں میں اسے مزید لذیذ بنانے کے لیے اس میں سفید زیرہ، کالا نمک اور کالی مرچ کا اضافہ کیا جاتا ہے۔

سکنجبین کا کا مرکزی جزو لیموں نہ صرف کھانوں کو ہضم کرنے میں مددگار ہوتا ہے بلکہ اسے چکنائی کا دشمن سمجھا جاتا ہے اور اسے جسم کی چربی ختم کرنے میں معاون سمجھا جاتا ہے اور لیموں پانی (ٹھنڈا یا گرم) اکثر وزن کم کرنے کے خواہشمند لوگوں کی خوراک کا اہم حصہ رہتا ہے۔

لیموں میں ایسے غذائی اجزا ہوتے ہیں جو آپ کی دل کی صحت کے لیے بہت اچھے ہیں۔ چونکہ لیموں میں وٹامن سی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے اس لیے اس کے استمعال سے دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لیموں میں شامل سٹرک ایسڈ پیشاب کی مقدار میں اضافہ اور پیشاب کے پی ایچ میں اضافہ کر کے گردے کی پتھری بننے سے روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ لیموں پودوں سے حاصل ہونے والی غذا سے آئرن کو جذب کرنے میں جسم کی مدد کرتا ہے جس سے انیمیا یعنی خون کی کمی کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔

جو کا ستو

گرمی کے توڑ کا ذکر ہو تو جو کا ستو بہت سے لوگوں کا پسندیدہ مشروب ہے۔ یہ بلا تردّد تیار ہو جاتا ہے اور اپنی ٹھنڈی تاثیر کی وجہ سے مفید بھی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق جو میں فائبر، وٹامنز اور معدنیات پائی جاتی ہیں۔ اس میں شامل غذائی اجزا اور اینٹی آکسیڈینٹس دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں، سوزش کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس میں شامل اجزا موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر دائمی صحت کے مسائل کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

جو میں فائبر اور میگنیشیم جیسے مفید غذائی اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو شریانوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ اس میں شامل آئرن کی اچھی مقدار جسم میں خون کے سرخ خلیات نشوونما میں مدد دیتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ستو کے شربت میں گلیسیمیک انڈیکس نہایت کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ لیکن وہ اسے شکر یا چینی کے بغیر استمعال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

اسے بنانا بہت آسان ہے، بس ایک گلاس میں دو چمچ ستو ڈالیں، ایک چمچ شکر اور تھوڑا سا لیموں کا رس بھی ہو جائے تو کیا بات ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا افراد شکر کے بغیر بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ اسے ٹھنڈا پانی ڈال کا ملا لیں اور اور جو کا ستّو تیار ہے۔ زیادہ بنانا ہو تو اسی حساب سے چیزوں کی مقدار بڑھا دیں۔ ویسے ایک گلاس سے جی بھرتا ہی کہاں ہے۔

لسی

لسّی نہ صرف گرمی کا توڑ بلکہ پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ناشتے اور کھانے کا بھی لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر دہی اور پانی سے تیار کردہ یہ مشروب پینے والے اپنی پسند کے مطابق نمکین یا میٹھا بنا کر پیتے ہیں۔ یہ ان مشروبات میں سے ایک ہے جو نہ صرف گھروں میں بنتی ہے بلکہ بازاروں میں جا بجا دکانوں اور ٹھیلوں پر بھی بکتی نظر آتی ہے۔

دہی کو اچھی طرح پھینٹ کر اسے ملائم کیا جاتا ہے پھر اس میں بہت سارا پانی ملایا جاتا ہے۔ لسّی کتنی گاڑھی رہے یہ پینے والے اپنی پسند سے طے کر سکتے ہیں۔ اسے ایک بار بھر اچھے سے پھینٹا جاتا ہے۔ روایتی طور پر اسے پھینٹنے کے لیے لکڑی کا چھ کناروں والا آلہ استعمال ہوتا ہے جسے ’مدھانی‘ کہا جاتا ہے۔ کم مقدار ہو تو یہ ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں رگڑ کر چلایا جاتا ہے لیکن اگر بڑا برتن ہو تو رسی کی مدد سے اسے گھمایا جاتا ہے۔ بنانے کے لیے مٹی کے برتن زیادہ پسندیدہ سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن دورِ جدید میں ٹیکنالوجی کی مدد سے بلینڈر یہ کام فوراً کر دیتے ہیں اور تین منٹ میں مزیدار مکھن سے بھر پور لسّی تیار ہو جاتی ہے۔

لسّی چونکہ دہی سے بنتی ہے اس لیے دہی کے غذائی فوائد سے کون واقف نہیں۔ دہی کیلشیم کا ایک بھرپور ذریعہ ہے اور اس میں فاسفورس اور پوٹاشیم بھی پایا جاتا ہے۔ دہی میں شامل وٹامن بی-12 صحت کے لیے مفید تصور ہوتا ہے۔ اس میں شامل معدنیات بلڈ پریشر، میٹابولزم ، اور ہڈیوں کی صحت کو منظّم کرتے ہیں۔ دہی میں موجود کچھ پروبائیوٹکس ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ یہ جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کر سکتا ہے۔

تاہم کچھ افراد ’لیکٹوز انٹولیرینٹ‘ ہوتے ہیں جنھیں دہی، دودھ سے بنی اشیا موافق نہیں آتیں اور ان کا نظامِ انہضام انھیں قبول نہیں کرتا، ایسے افراد ظاہر ہے لسی اور دیگر ایسے مشروبات سے اجتناب کرتے ہیں۔

املی اور آلو بخارے کا شربت

پاکستان میں قدرتی اجزا سے تیار کردہ مشروبات کی فہرست چھوٹی نہیں ہے اور جب گرمیوں میں تازگی اور لذّت دونوں کا تصوّر کریں تو املی اور آلو بخارے کا شربت اس دوڑ میں پیھچے نہیں رہ سکتا۔ یہ بھی ان مشروبات میں شامل ہے جو بازاروں اور شاہراہوں اور تفریح گاہوں کے باہر ٹھیلوں پر بڑے بڑے برتنوں میں بکتا نظر آتا ہے۔ املی اور خشک آلو بخاروں کو پانی میں الگ الگ بھگو دیا جاتا ہے۔ نرم پڑنے پر املی کے گودے کو گٹھلیوں سے الگ کیا جاتا ہے اور یہی عمل آلو بخاروں کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر اس میں شکر یا چینی ڈال کر بہت سارے پانی کے ساتھ بہت دیر تک ملایا جاتا ہے۔ برف ڈال کر اسے پینے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ چاہیں تو تازہ آلو بخارہ باریک کاٹ کر دیں، لطف دوبالا ہو جائے گا۔

اس شربت میں شامل دونوں ہی مرکزی اجزا املی اور آلو بخارا غدائی فوائد سے بھر پور ہیں۔ خوش رنگ و خوش ذائقہ تو ہیں ہی لیکن ان کے طبی فوائد بھی ہیں لہٰذا ان کا شربت گرمی کا توڑ تو کرے گا ہی آپ کی صحت بھی بہتر بنائے گا۔ آلو بخارے فائبر سے بھرے ہوتے ہیں جو بلڈ شوگر کو متناسب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جسم میں ایڈیپونیکٹن نامی ایک ہارمون کی پیداوار کو بھی بڑھاتے ہیں جو آپ کے خون میں شوگر کی سطح کو منظّم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خشک آلو بخارے ہڈیوں کے نقصان کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں اور انھیں محفوظ بھی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح املی بھی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے اور اس میں کیلشیم، فائبر اور میگنیشیم اچھی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ موٹاپے کے علاج میں مددگار ہونے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے اچھی ہو سکتی ہے۔

پودینے کا شربت

پودینے میں شامل تازگی کے لاجواب احساس سے کون انکار کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ صابن، شیمو، کریمیں، چیونگمز حتیٰ کے تمباکو سے بنی چیزوں میں بھی اس کا فلیور شامل کیا جاتا ہے۔ پودینے کی خوشبو اور تاثیر دونوں ہی ٹھنڈک کا احساس دلا کر موڈ بھی خوشگوار کر دیتی ہیں۔ اور اگر آپ پودینے کا شربت پی لیتے ہیں تو شاید آپ کا سارا دن اچھا گزرے۔ آپ کو کرنا یہ ہے کہ ایک گڈی پودینہ لینا ہے اور اس کے پتے چْن کر انھیں پیس لینا ہے۔ اس میں بہت سارا پانی شکر اور لیموں کا رس ملائیں، تھوڑا سا کالا نمک اس کے ذائقے کو دوبالا کر دے گا۔ اس میں برف ڈالیں اور چسکیاں لے کر لطف اندوز ہوں۔

انھی اجزا کو بلیڈر میں پانی کے بجائے صرف برف کے ساتھ ڈال کر مکس کریں گے تو تین منٹ میں یخ مِنٹ مارگریٹا تیار ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ ہوٹلوں میں مہنگے داموں ملنا والا منٹ مارگریٹا اس سے ذائقے میں مختلف نہیں ہوتا لیکن اس میں شامل چینی سے بھر پور کولڈ ڈرنکس اور سوڈا صحت کے لیے اچھے نہیں۔

پودینے کے طبی فوائد تو پاکستان میں قریباً ہر خاتونِ خانہ کو کسی نہ کسی شکل میں یاد ہیں۔ یہ بیشتر گھروں میں تازہ پودے کی صورت گملوں میں لگا ہوتا ہے یا خشک حالت میں رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ بدہضمی اور فوڈ پوائزننگ کا مؤثر قدرتی علاج ہے۔ پودینہ آنتوں کے مسائل دور کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ اس کی تازگی اور غذائیت سانس کی شکایات کو دور کر سکتی ہیں۔ یہ منہ کی صحت بہتر بناتے ہوئے منہ کی بدبو بھی دور کرتا ہے اور اس سے دماغ کو بھی تقویت ملتی ہے۔ پودینے میں شامل غذائی اجزا قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں اور یہ ڈپریشن کم کرنے میں بھی مدد گار ہوتا ہے۔

بادام کی سردائی

موسم گرما کے دوران پاکستان کے کئی علاقوں میں درجہِ حرارت 40 سینٹی گریڈ سے اوپر رہنا اب تو جیسے معمول بن گیا ہے اور آنے والے برسوں میں شاید صورتحال مزید سنگین ہو جس کی وجہ ماہرین کرہِ ارض کا بڑھتا ہوا ٹمپریچر قرار دیتے ہیں۔ اس تناظر میں تازہ پھلوں کے مشروبات کم یاب ہو سکتے ہیں لیکن آپ پریشان نہ ہوں ایسے میں ہمارے پاس ایک اور بہترین مشروب بھی ہے جو پاکستان میں کافی مقبول بھی ہے۔ جی ہاں بادام کی سرادئی۔

اس کے لیے آپ کو چاہیں دو مْٹھی بادام جنھیں پانی میں بھگونے کے بعد نرم کر لینا ہے۔ ان کا چھلکا اتار کر انھیں دودھ، برف اور ممکن ہو تو تھوڑے سے کاجو ڈال کر بلینڈ کر لیں۔ اس کی لطف اور تاثیر کو دوبالا کرنے کے لیے آپ اس میں تخم بالنگا بھی ڈال سکتے ہیں۔ مٹھاس ذائقے کے مطابق کم یا زیادہ رکھی جا سکتی ہے۔ چونکہ بادام ایک خشک میوہ ہے تو سارا سال ہی دستیاب رہتا ہے۔ اس میں فائبر، پروٹین، چکنائی، وٹامن ای اور میگنیشیم شامل ہوتے ہیں۔

بادم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس سٹریس سے بچنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ بڑھاپے کے اثرات اور کینسر جیسی بیماریوں کو روکنے میں معاون ہوتے ہیں۔ بادام میں شامل وٹامن ای اسے مزید طبی فوائد سے آراستہ کرتا ہے۔ متعدد مطالعات سے دل کی بیماری، کینسر اور الزائمر کی بیماری کی کم شرح سے وٹامن ای کا تعلق سامنے آیا ہے۔ بادام کھانے سے کولیسٹرول میں کمی واقع ہوسکتی ہے جس سے ممکنہ طور پر دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ بادام میں سیر کرنے کی تاثیر ہوتی ہے اس لیے یہ بھوک کو کم کرتا ہے جو وزن کم کرنے والوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

سونف کا شربت

سونف پاکستان میں نہ صرف کھانوں میں استعمال ہوتا ہے بلکہ ہاضمے کے لیے اس کے فوائد بھی ڈھکے چھپے نہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی اس کا شربت پیا ہے؟

کچھ عرصے قبل سوشل میڈیا پر ہی اس کی ترکیب دیکھنے کے بعد میں نے اسے آزمانے کا فیصلہ کیا اور نتیجہ لاجواب نکلا۔ دھوپ سے ہو کر آنے پر گرمی کی شدت سے ابلتا دماغ گویا ایسا پْر سکون ہوا کہ دیر تک لطف آتا رہا۔ پہلے اس کی ترکیب جان لیں پھر آپ کو سونف کے فوائد بھی بتاتے ہیں۔

دو کھانے کے چمچ سونف، تھوڑی سی مصری (مٹھاس کے حساب سے) ، چند دانے کالی مرچ ، چار سے پانچ سبز الائچی، ایک چائے کا چمچ خشخاش اور حسبِ ذائقہ کالا نمک لے کر ان سب کو گرائنڈر میں ڈال کر پاؤڈر بنا لیں۔ اس مکسچر کو کسی ڈبے میں محفوظ کر لیں۔ جب بھی گرمی لگے اس میں سے دو کھانے کے چمچ پاؤڈر لے کر اسے دو سے تین گلاس ٹھنڈے پانی میں ڈال کر پی لیں۔ مٹھاس اپنے حساب سے بڑھا سکتے ہیں۔ اس مشروب میں کچے آم یعنی کیری کو کدو کش کر ڈالیں یا پھر املی کا گودا ڈالنے سے اس کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ گرمی اور تھکاوٹ دونوں ہی ہوا ہو جاتی ہیں۔

اب بات کرتے ہیں سونف کے فوائد کی جس میں فائبر، وٹامن سی، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم اور پوٹاشییم پایا جاتا ہے۔ اپنے تمام غذائی اجزا کی بدولت سونف نہ صرف ہاضمے کو بہتر بناتا ہے بلکہ منہ کی بدبو دور کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ سونف ساخت کے لحاظ سے ایک بیج ہے اور اس کا استعمال بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں مدد کرتا ہے اور یہ سانس کے مسائل اور نظام تنفس کو بھی تقویت فراہم کرتا ہے۔ اس کے طبی فوائد میں دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے دودھ کی بہتر فراوانی بھی شامل ہے۔ اس سے استعمال سے جِلد بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ خون صاف کرتا ہے اور کینسر جیسے موذی مرض کو پھیلنے سے روکتا ہے۔

یہ تو تھے سات غذائیت بخش مشروبات لیکن پاکستان میں ایسے لذیذ فرحت بخش اور غذائیت سے بھرپور مشروبات کی فہرست ختم نہیں ہوتی۔ فالسے کا شربت، تربوز کا شربت، گْڑ اور تخم بالنگا کا شربت، گنے کا تازہ رس اور جانے کیا کیا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام قدرتی مشروب صاف ستھرے طریقے سے بنا کر پیے جائیں تو یہ بازار میں ملنے والے ڈبہ بند مصنوعی شربتوں اور کولڈ ڈرنکس کے مقابلے میں نہ صرف خوش ذائقہ بلکہ صحت بخش بھی ہوتے ہیں۔ تاہم ہر چیز اس وقت تک فائدہ دیتی ہے جب تک اس کا استعمال متوازن انداز میں اور اپنی صحت کو مدنظر رکھ کر کیا جائے اور ظاہر ہے گھر پر صاف ستھرے ماحول میں تیار کیا گیا مشروب باہر کسی جگہ سے خریدے گئے مشروب سے زیادہ محفوظ ہو گا۔

اگرچہ اس مضمون میں طبی فوائد کا ذکر کیا گیا ہے لیکن ذیابطیس کے مریض یا کسی مرض کا شکار افراد کوئی بھی مشروب استمعال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔ (بشکریہ بی بی سی اردو)



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں