[ad_1]
کراچی: جماعت اسلامی نے میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کیخلاف بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردی۔
درخواست جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط دائر کی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ میئر کراچی نے میونسپل ٹیکس وصولی کے معاملے پر کمیٹی کے قیام اور کونسل سے منظوری کا بیان حلفی جمع کروایا تھا۔
میئر کراچی نے کے الیکٹرک کی جانب سے سروسز چارجز کے علاوہ اضافی کٹوتی نا ہونے کی یقین دھانی کروائی تھی۔ میئر کراچی نے 300 یونٹ سے کم استعمال والے صارفین پر ٹیکس نا لگانے کی یقین دھانی کروائی تھی۔ میونسپل کمشنر نے 31 مئی کو کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ کمیٹی کے سربراہ میئر جبکہ 8 اراکین کمیٹی کا حصہ تھے۔
3 جون کو پہلی میٹنگ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر کا تنازعہ سامنے آیا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے تنازعہ حل کرکے اگلے روز میٹنگ کی یقین دھانی کروائی۔ پی پی پارلیمانی لیڈر کی یقین دھانی کے باوجود اسی روز میئر کراچی نے پیپلز پارٹی کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی۔ اپوزیشن جماعتوں کو میٹنگ کے لئے اطلاع ہی نہیں دی گئی۔
10 جون کو سٹی کونسل کے اجلاس میں میونسپل ٹیکس کا معاملہ ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ اجلاس سے چند منٹ پہلے میونسپل ٹیکس کا معاملہ ضمنی ایجنڈے کے ذریعے شامل کیا گی۔ میئر کراچی نے جلد بازی میں میں میونسپل ٹیکس کی قرارداد پیش کی جس کے وجہ سے افرا تفری پیدا ہوئی۔
قرارداد پر گنتی کے بغیر ہی میئر کراچی نے قرارداد منظوری کا اعلان کیا۔ میئر کراچی نے واضح طور پر عدالت میں پیش کئے بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالتی احکامات پر عمل نا کرنے میئر کراچی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ میئر کراچی مرتضی وہاب کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ میئر کراچی کو کے الیکٹرک سے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے معاہدے سے روکا جائے۔
[ad_2]
Source link