18

پاکستان ڈیجیٹل دہشت گردی کے نشانے پر

[ad_1]

ایڈیٹوریل: آج کا دور ففتھ جنریشن وارکا ہے، جسے اردو زبان میں پانچویں نسل کی جنگ کا زمانہ کہتے ہیں۔ ففتھ جنریشن وار کیا ہے؟ پہلی نسل کے دور میں فریقین کی جنگ تیروں، تلواروں اورگھوڑوں کے ذریعے بڑے میدانوں لڑی جاتی تھی۔ دوسری نسل کے دورکی جنگ میں بندوقیں اور توپیں استعمال کی گئی۔

تیسری نسل کے دورکی جنگ میں جنگی جہاز، جنگی بیڑے،آب دوز، میزائل، ایئر فورس اور نیوی کے ذریعے جنگیں ہوتی تھی، اس کے بعد چوتھی نسل کے دور میں دو عالمی طاقتوں کمیونزم اورکیپٹل ازم کے دو متصادم نظریات پر مبنی بلاکس کی تشکیل ہوئی ان میں سرد جنگ کا آغاز ہوا۔ روس اور امریکا کی سربراہی میں یہ جنگ تقریباً 45 سال تک لڑی گئی اور 1990کی دہائی میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرگیا اور وہ ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔

سرد جنگ کی خاصیت یہ تھی کہ دونوں عالمی طاقتیں براہ راست لڑنے کے بجائے پراکسی وارکے ذریعے اپنے مفادات کی تکمیل کرتی تھیں۔ اس میں وہ دوسرے ملکوں کو ہتھیار اور پیسے فراہم کر کے پوری دنیا میں جنگیں برپا کی گئی تھیں۔ ویتنام اور افغانستان اس کی بڑی مثال ہیں۔ موجودہ دور ففتھ جنریشن وارکا ہے یعنی پانچویں نسل کے دورکی جنگ کا زمانہ چل رہا ہے۔ یہ جنگ، جنگی میدانوں میں لڑنے کے بجائے ذہنوں میں لڑی جا رہی ہے، اس جنگ میں عوام کو ذہنی طور پر ریاست کے خلاف ریاست کی بنیادوں کو اور اندرونی طور پرکمزورکیا جاتا ہے، اس جنگ کی کوئی سرحد نہیں۔ اس جنگ کا محور فی الحال اسلام اور پاکستان ہیں جس کا نظارہ ہم سب دیکھ رہے ہیں اور محسوس کر رہے ہیں۔

آئے روز اور وقفہ، وقفہ سے اس جنگ کے تحت مذہبی سطح پر جنگ بھڑکانے کے لیے حساس معلومات میں نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے۔ نفرت انگیز تقاریر اور بیانات بھی ففتھ جنریشن وارکا ہتھیار ہے، اس ہتھیار کے ذریعے باقاعدہ سازش کے تحت مذہبی شخصیات اور دیگر مذہبی مقدس مقامات کی شان میں گستاخانہ بیانات، تحریر و تقریر اور خاکوں کے ذریعے خاص طور پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔ یہ سارا پروپیگنڈا ایک منظم طریقے سے پھیلا کر معاشرے میں اسلامو فوبیا کی ترغیب دی جاتی ہے جس سے معاشرے میں انتہا پسندی کو فروغ ملتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد گستاخانہ خاکے مغرب کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔

ذرا غور فرمائیں، جب سے پی ٹی آئی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے تب سے ریاستی اداروں اور پاکستان کے دیگر قومی اداروں کے خلاف معنی و ذومعنی طریقے سے سیاست کی آڑ میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے توسط سے زہریلا بیانات، من گھڑت تجزیے، تبصرے اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جس کا ادراک ریاستی اداروں اور حکومت وقت کو بھی ہے اور محب الوطن پاکستانی شہریوں میں تشویش اور غصہ بھی پایا جاتا ہے، جس کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے، ورنہ 9 مئی سے بھی بڑا کو ئی واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔

اسی حوالے سے ریاستی اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے مجرموں کے خلاف فوری، شفاف عدالتی اور قانونی کارروائی کے بغیر ملک سازشی عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے گا۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں لازم ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں، حوصلہ افزائی اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی مذموم سیاسی مقاصد کے لیے بیرونی سہولت کاروں کی مدد کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ فورم کے شرکاء نے کہا کہ اس کا مقصد جھوٹ اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا ہے۔ ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد قومی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔

پی ٹی آئی کے بانی کے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس سے شیخ مجیب الرحمان کے حوالے سے ایک متنازع ویڈیو اپلوڈ کرنے کا معاملہ سامنے آگیا، جس پر ایف آئی اے نے بانی پی ٹی آئی کے بعد مزید تین رہنماؤں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر خان، سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو ایف آئی اے نے 4 جون کو صبح 11 بجے انکوائری کے لیے طلب کر لیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ کے غیر قانونی استعمال پرکی جانے والی انکوائری کے سلسلے میں مذکورہ رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا گیا۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی ہے، جس سے عوام میں خوف اور بے چینی پھیلنے کا خدشہ ہے۔

نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس اشتعال انگیزی سے عوام کو ریاست اور اداروں کے خلاف قانون ہاتھ میں لینے پر بھی اکسایا جا سکتا ہے۔ ایف آئی اے کے سائبرکرائم میں متنازع ویڈیو کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر سے دوگھنٹے اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن سے 4 گھنٹے تحقیقات کی گئیں اور اس پیشی کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ ذرایع نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر نے دوران تفتیش انکوائری افسر کو بتایا کہ انھیں معلوم نہیں ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون آپریٹ کر رہا ہے، متنازع ویڈیو کے مواد سے متفق ہونے کے حوالے سے گوہر خان نے کہا کہ تصادم اس حد تک نہیں جانا چاہیے اور ہمیں اس کا کوئی پرامن حل نکالنا چاہیے۔ اس دوران حکومت نے ایک پار پھر پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی معاملات اور مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات کی پیش کش کردی کہ بغاوت چھوڑیں اور ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے مذاکرات کریں۔

آج کا دور سوشل میڈیا وارکا ہے، جو جھوٹ مکروفریب پروپیگنڈے پر مبنی ہے جسے جدید فتنہ کہا جائے تو بجا ہوگا۔ ہماری نسل نو، سوشل میڈیا کی رسیا ہے جو جھوٹ کا شکار ہوکر گمراہی کی جانب جاتا دکھائی دے رہا ہے جس کا سد باب لازمی ہے جس کے لیے حکومت، قومی اداروں، سیاسی جماعتوں، الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا اور محب وطن پاکستانیوں کو باہم مل کر اس فتنے کے مقابلے کے لیے اقدامات کرنے ہونگے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں