18

اسرائیل تنہا ہورہا ہے – ایکسپریس اردو

[ad_1]

ایڈیٹوریل: 1948 میں برطانوی و یورپی ممالک سمیت امریکا کی حمایت سے فلسطین کی سرزمین پر غاصب ریاست اسرائیل کا وجود ہمیشہ سے خطے میں ناقابل شکست رہنے والی ریاست تصور کی جاتی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کے تصورکوکمزوری کا سامنا کرنا پڑا۔

ایسے حالات میں کہ جب عرب ممالک کی فوجیں بھی اس ریاست کے مقابلے میں شکست کھا کر پیچھے ہوتی چلی گئیں تو اس زمانے میں خطے میں مزاحمت نے اپنا راستہ اختیارکیا۔ یہ مقاومت کیا تھی اورکیا ہے ؟ کیا یہ کوئی فوج ہے ؟ کیا ان کے پاس بھی غاصب حکومت کی طرح جدید اسلحہ او امریکی و برطانوی حکومتوں کی حمایت ہے ؟ کیا اس مزاحمت کے پاس غاصب صیہونی حکومت جیسے جدید ٹینک گولہ بارود اور فضائی برتری موجود ہے؟ ان تمام باتوں کا اگر جواب تلاش کیا جائے تو یقیننا جواب نفی ہے۔

یہ سب کچھ نہ ہونے کے باوجود بھی آخر ایسا کیا ہے کہ اسرائیل رفتہ رفتہ تنہا ہو رہا ہے، وہ اسرائیل جو راتوں رات فلسطین پر قابض ہوگیا، فلسطینیوں کو گھر سے نکال دیا، فلسطینیوں کا کھلم کھلا قتل عام کیا، نہر سوئز پر جنگ مسلط کی، دو مرتبہ عرب ممالک کی فوجوں کے ساتھ جنگ میں بھی عرب فوجیں اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر رہیں، مسلمانوں کا پہلا مقدس دارالحکومت القدس شریف پر بھی قبضہ کر لیا، شام اور مصر سمیت اردن کے علاقوں پر بھی قابض ہونے والی یہی صیہونی غاصب ریاست اسرائیل تھی۔

غاصب اسرائیل کے عزائم یہاں تک نہیں تھے بلکہ اس کے بعد لبنان پر فوجی چڑھائی اور قبضہ، اسی طرح امریکا کی مدد کے ساتھ مصر جیسی حکومت کو کیمپ ڈیوڈ میں جھکنے پر مجبورکرنا یہ سب کچھ غاصب صیہونی حکومت کے حق میں ہوتا رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل کیسے تنہا ہورہا ہے؟ کیا واقعی اسرائیل تنہا ہو رہا ہے ؟ حال ہی میں غاصب حکومت اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق انٹیلی جنس اور آپریشنز کے چیف ہیم ٹومر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی کارروائیاں درست اور بہترین انٹیلی جنس معلومات کا نتیجہ ہیں.

اگر اسرائیل نے شمالی فلسطین میں حزب اللہ کے حملوں کو روکنے ایلںکے لیے لبنان پر حملہ کیا تو یقینی طور پر یہ اسرائیل کے صیہونی وژن کی نابودی کا باعث بنے گا۔ صیہونی ایجنسی کے اس عہدیدارکی گفتگو خود اس بات کا خلاصہ کر رہی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت ڈوب رہی ہے، وہ صیہونی حکومت جو چند گھنٹوں میں عرب ممالک کی فوجوں کو شکست دیتی تھی، آج آٹھ ماہ میں جہاں غزہ میں کامیاب نہیں ہو پائی وہاں ساتھ ساتھ جنوبی لبنان سے مسلسل حزب اللہ کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت کھو بیٹھی ہے۔

یہ یقینا فلسطینی مزاحمت اور مزاحمتی گروہوں کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے اور اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیل واقعی تنہا ہورہا ہے۔ آج ہم اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ امریکا اور مغربی حکومتیں مل کر اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔ غزہ میں نسل کشی کی جا رہی ہے لیکن اس بات کا مشاہدہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی حمایت کرنیوالی یہ سب امریکی و مغربی حکومتیں اس بات کا اعتراف کر رہی ہیں کہ صیہونی حکومت کے لیے جو حالات پیدا ہو چکے ہیں وہ ایسے ہیں کہ غاصب صیہونی حکومت کے لیے کوئی راہ نجات موجود نہیں ہے۔

یہ خود اس بات کی ایک اور مضبوط دلیل ہے کہ اسرائیل تنہا ہو رہا ہے۔ آج غاصب صیہونی حکومت اپنے وجود کی بقاء کے لیے سر توڑ کوشش کر رہی ہے، لیکن دوسری جانب اسی صیہونی حکومت کے مورخ لکھ رہے ہیں کہ اگر صیہونی غاصب حکومت کے اختلافات جو طوفان اقصیٰ کے بعد سے شروع ہوئے ہیں بیان کرنا شروع کردیے جائیں تو مقبوضہ فلسطین میں موجود صیہونی آباد کاروں کے درمیان خون ریزی شروع ہوسکتی ہے اور ایک وقت میں مقبوضہ فلسطین پر قابض چالیس لاکھ صیہونی آباد کار فلسطین سے فرار کرسکتے ہیں جوکہ غاصب صیہونی حکومت کے لیے بربادی کا سبب بنے گا۔

اس مورخ کی بات بھی اس بات کی تصدیق کر رہی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل دنیا میں تنہا ہورہی ہے۔ طوفان اقصیٰ کے آغاز کے بعد سے خطے میں مزاحمت کے محور نے غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے خلاف مسلسل مزاحمت کو جاری رکھا ہے۔ تمام مزاحمتی گروہوں کا ماننا ہے کہ غزہ پر جارحیت کے خاتمے تک اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گے۔

حال ہی میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ نے گزشتہ سات ماہ کی نسبت غاصب اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ اسرائیل کے اہم فوجی ٹھکانوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے پاس دنیا کے جدید ترین اور مہنگے ترین ڈرون حرمس 900 کو ایک مرتبہ نہیں تین مرتبہ مار گرایا ہے۔اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے اعلیٰ عہدیداروں نے کہنا شروع کردیا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان میں حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔

حزب اللہ کے پاس درست انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ جس کے ذریعے وہ اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس طر ح کے کئی ایک تجزیے صیہونی مبصرین کر چکے ہیں جو خود اس بات کی دلیل ہے کہ اسرائیل کی طاقت کا طلسم ٹوٹا چکا ہے او ر فلسطین پر قائم کی جانے والی یہ غاصب اور ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل تنہا ہورہی ہے۔ سات اکتوبر کے بعد سے غاصب صیہونی حکومت اسرائیل ایسی مصیبتوں میں گرفتار ہو چکی ہے کہ اب اس کے لیے نجات کا کوئی راستہ باقی نہیں اور اب صرف اور صرف اسرائیل کی نابودی ہے جس کا عنقریب دنیا مشاہدہ کرے گی۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں