[ad_1]
کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-2025 کیلیے 930 ارب روپے سے زائد بجٹ پیش کردیا، جس میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔ اپنی تقریب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں شعبہ تعلیم کیلیے 146.9 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ 535 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی اور 3.45 ارب روپے وفاقی گرانٹ سے تعلیم پر خرچ کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسکولوں کی تعمیر کے لئے 118 ارب مختص کئے جبکہ22 پسماندہ اضلاع میں 5 سالوں میں 3ارب 45 کروڑروپے خرچ کئے جائیں گے، 44 اضلاع میں اسکولوں کو اپ گریڈ اور3 ہزاراسکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
شعیب نوشیروانی نے بتایا کہ صوبے کی 11 جامعات کیلئے 4ارب 80 کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں، تعلیم کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 32 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ محکمہ تعلیم کے غیر ترقیاتی بجٹ کاحجم 114 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 30 فیصد بجٹ بڑھا کر 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 242 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں امن وامان کے لئے 84ارب مختص کئے گئے ہیں، پولیس اورلیویز میں7ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی جبکہ لوکل گورنمنٹ کیلئے 5.2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اسی طرح زراعت کے شعبے کیلیے 6 ارب 81 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 16 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
شعیب نوشیروانی نے بتایا کہ محکمہ زراعت میں 147 اسکیمات متعارف کرائی گئی ہیں جبکہ امورحیوانات میں 8 ارب 47 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، امور حیوانات کا غیر ترقیاتی بجٹ 8ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ 9 ارب 17 کروڑ روپے ہے۔
بجٹ میں ماہی گیری کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ محکمہ خوراک کے 1.2ارب روپے مختص کئے ہیں، اسکے علاوہ جنگلات کیلئے 2ارب 6 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، صنعت وحرفت کیلئے 3.7ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے شعبہ توانائی کیلئے 7 ارب روپے مختص، آبنوشی کیلئے 43.3 ارب روپے، مواصلات وتعمیرات کیلئے 51ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ شعبے کا ترقیاتی بجٹ 17 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں آب نوشی اسکمیات کیلئے 240ملین روپے مختص کئے گئے جبکہ سماجی بہبود کیلئے 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ثقافت کے شعبہ کے لئے 255ملین روپے مختص کئے گئے، علاوہ ازیں اطلاعات اورانفارمیشن ٹیکنالوجی 613 ملین روپے مختص کئے گئے جبکہ محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے بتایا کہ صوبے میں معدنی وسائل کے لئے 10ارب مختص کئے گئے ہیں جبکہ سرمایہ کاری فنڈز میں 2ارب روپے کا اضافہ کرکے اسے 5 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فی صد اضافہ جبکہ گریڈ ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، گریڈ 17 سے گریڈ بائیس کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے اور قابل طالب علموں کے لئے 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری تجویز کی گئی ہے۔
قبل ازیں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی كی زیر صدارت صوبائی كابینہ كا بجٹ اجلاس منعقد ہوا جس میں بلوچستان كابینہ نے مالی سال 2024/25 كی بجٹ تجاویز كی منظوری دی۔
بجٹ میں صحت اور تعلیم كے شعبوں كو ترجیح دی گئی زراعت ، لائیو اسٹاک، منرل اینڈ مائنز كی ترقی كے منصوبے نئے بجٹ میں شامل كرلئے گئے،كابینہ نے نئی پنشن كنٹری بیوشن سكیم كی منظوری دے دی ، نئی پنشن سكیم كا اطلاق نئے مالی سال سے نافذ كرنے كی تجویز ہے۔ صوبائی كابینہ كو محكمہ خزانہ نے بریفنگ میں بتایا گیا كہ بجٹ میں تین ہزار نئی آسامیاں شامل ہوں گی۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خطاب میں كہا كہ بلوچستان كی تاریخ میں پہلی بار 70 فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ تجاویز كا حصہ بنائے گئے ہیں، نئے مالی سال كے ترقیاتی منصوبوں پر پہلے ماہ سے ہی كام شروع كر دیا جائے گا۔
وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے كہا كہ تمام صوبائی وزرا اور اراكین اسمبلی اپنے اپنے محكموں اور حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں كی ذاتی طور پر نگرانی كریں گے، منصوبوں پر عمل درآمد میں سست روی كا مظاہرہ كرنے والے محكموں كو مزید فنڈز كا اجرا نہیں كیا جائے گا، منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر بروقت كام مكمل كرنے والے محكموں كی حوصلہ افزائی كریں گے۔
كابینہ نے اتفاق كیا كہ آئندہ مالی سال سے سو فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ میں شامل ہوں گے۔ اس سے قبل وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جمعہ كو حكومتی اوراتحادی اركان صوبائی اسمبلی كے اعزاز میں ظہرانہ دیا، اس موقع پر بجٹ پر حكومتی اوراتحادی اراكین سے مشاورت بھی كی گئی۔
وزیراعلی میرسرفراز بگٹی نے كہا كہ آئندہ مالی سال كا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، بجٹ میں تعلیم اور صحت ترجیح ہیں۔ انہوں نے كہا كہ عوامی وسائل عوام كی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں گے وفاقی پی ایس ڈی پی سے متعلق خدشات چیئرمین پیپلز پارٹی كے ذریعے متعلقہ فورم پر اٹھائے گئے ہیں وفاق نے پی ایس ڈی پی سے متعلق خدشات دور كرنے كی یقین دہانی كرائی ہے۔
وزیراعلی نے كہا كہ چیئرمین بلاول بھٹو كی توجہ سے بلوچستان كے اہم منصوبوں كو وفاقی بجٹ میں شامل كیا گیا ہے بلوچستان كو ترقی كی راہ پر گامزن كركے عوام كا معیار زندگی بلند كرنے كے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے كہا كہ گوادر پورٹ كی فعالیت كے لئے صدر مملكت سے درخواست كی ہے سی پیک منصوبوں كا فائدہ عام بلوچستانی كو ملنا چاہیے۔
[ad_2]
Source link