[ad_1]
میونیخ: ماہرینِ فلکیات نے زمین سے سیکڑوں نوری سال فاصلے پر موجود ایک سپر میسو بلیک ہول کے اچانک فعال ہونے کا منظر عکس بند کرلیا۔
زمین سے 300 نوری سال سے زیادہ فاصلے پر واقع ورگو کونسٹیلیشن میں موجود بلیک ہول خاموشی سے کہیں پوشیدہ تھا لیکن 2019 میں بغیر کسی انتباہ کے دوبارہ فعال ہوگیا اور سورج سے ایک لاکھ گنا بڑے اس بلیک ہول نے اچانک قریب میں موجود کہکشاں سے مواد کھینچنا شروع کر دیا۔
بھاری مقدار میں روشنی خارج کرنے کی وجہ سے سائنس دانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے اس کے فعال ہونے کے منظر کا مشاہدہ کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہماری کہکشاں کے مرکز میں بھی ہو سکتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک SDSS1335+0728 نامی کہکشاں بس ایک مدھم اور عدم دلچسپی کے باعث خلائی حصہ تھی لیکن دسمبر 2019 میں دائنس دانوں نے ایک ستارے کی جانب سے بھاری مقدار میں انفرا ریڈ، الٹرا وائلٹ اور قابلِ دید روشنی کا مشاہدہ کیا۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ پاؤلا سنچیز سایز کا کہنا تھا ’تصور کریں آپ ایک دور دراز کہکشاں کا سالوں تک مشاہدہ کریں اور ہمیشہ پُر سکون اور غیر فعال دکھائی دے۔ اچانک اس کا مرکز روشنی میں ماضی میں دیکھے جانے والے وقوعوں کے برعکس ڈرامائی تبدیلیاں دکھانا شروع کردے۔
حاصل ہونے والے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کہکشاں چار گنا زیادہ الٹرا وائلٹ شعاعیں، دگنی انفرا ریڈ شعاعیں پیدا کرنے کے ساتھ اب ایکس ریز بھی خارج کر رہی ہے اور یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ بلیک ہول فعال ہوچکا ہے۔
[ad_2]
Source link