[ad_1]
سندھ ہائیکورٹ نے ملیر میں 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازعے سے متعلق حکومت سندھ کی اپیل منظور کرتے ہوئے معاملہ سنگل بینچ کو واپس بھیج دیا۔
ہائیکورٹ نے ملیر میں 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازعے سے متعلق سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے معاملہ دوبارہ سماعت کے لیے سنگل بینچ کو واپس بھیج دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ معاملہ پرانا ہے، عدالت جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتی۔ اس لئے واپس بھیج رہے ہیں کہ اسے تفصیل اور گہرائی سے دیکھا جائے۔ 126 ایکڑ سرکاری زمین کی لیز پر وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ کے جعلی دستخط کا انکشاف ہوا تھا۔
بلڈر کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ فلک ناز بلڈرز کو کم آمدنی والے افراد کے لئے ہائوسنگ سوسائٹی تعمیر کرنے کے لئے زمین لیز پر دی گئی تھی۔
سندھ حکومت نے اپیل میں کہا تھا کہ لیز 30 سال کی تھی جو ختم ہوچکی ہے۔ بلڈر 30 سالہ لیز کو 99 سال میں توسیع چاہتا ہے۔ سندھ حکومت کے وکیل بیرسٹر سندیپ ملانی نے موقف دیا تھا کہ پرانی لیز پر وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور اس وقت کے چیف سیکریٹری کے جعلی دستخط ہیں۔ سپریم کورٹ نے لیز نہ دینے کا حکم دے رکھا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے بلڈر کو چالان جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ سندھ حکومت نے ایک رکنی بینچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
[ad_2]
Source link