[ad_1]
آنکھیں انسانی جسم کا نازک اور نہایت حساس عضو ہیں۔ کسی حادثے، غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ آدمی مختلف مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ ضعفِ بصر کے علاوہ بعض صورتوں میں ہم بینائی سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔
اسی لیے آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کی پیچیدگی کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ آنکھوں کے بعض امراض فوری طبی معائنہ اور علاج چاہتے ہیں جب کہ معمولی اور عام شکایت کی صورت میں بھی آنکھوں کا باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ہی بہتر ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی غفلت سے تاریکی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔
آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے اکثر افراد کے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ عام طور پر نیند کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی رات گئے تک جاگنا اور جلد اٹھ جانا آنکھوں کے گرد حلقوں کا باعث بن جاتا ہے۔ تاہم اگر یہ حلقے مناسب نیند لینے کے باوجود ختم نہ ہوں تو طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیگر طبی مسائل کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی جیسے امراض کی علامت بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر آپ مناسب نیند لیتے ہیں مگر پھر بھی خود کو تھکاوٹ کا شکار محسوس کرتے ہیں یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔
ایسٹن یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پلک جھپکائے بغیر گھنٹوں سمارٹ فون اور ٹیبلٹس کو دیکھتے رہنے سے آنکھوں میں نمی ختم ہو جاتی ہے، جس سے آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں۔ خشک آنکھوں کی کیفیت شدت اختیار کر جائے تو نظر میں دھندلاہٹ ہو جاتی ہے اور آنکھ کے دیگر سنگین مسائل بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔ خشک آنکھوں والے مریض جب سو کر اٹھتے ہیں تو ان کی آنکھیں چپک جاتی ہیں۔ یہ کیفیت آج کل بچوں میں عام پائی جاتی ہے جو آگے چل کر بہت تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔
ماہرین امراض چشم نے بچوں کو سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس سے دور رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ چونکہ آنکھوں میں پٹھے ہوتے ہیں اس لیے ان کو اچھی حالت میں رکھنے کے لیے کچھ مشقیں کرنا بے حد ضروری ہیں۔ آنکھوں کی ورزشیں صبح کے وقت کی جاتی ہیں یا جب آپ کی آنکھیں تھکاوٹ محسوس کرتی ہیں اور بستر پر لیٹنے سے پہلے۔ آپ ایک ماہ مستقل مزاجی سے آنکھوں کی ورزشیں کریں تو آپ کو فرق نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔
دن میں کم از کم بیس منٹ ورزش کرنا آپ کی آنکھوں سمیت آپ کے پورے جسم کے لیے مفید ہے۔ خون کی گردش کو بہتر بنانا آنکھوں میں خون کی چھوٹی نالیوں کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ یہ جمع ہونے والے نقصان دہ مادوں کو خارج کرتا ہے۔ آنکھوں کے لیے ورزش میں چہل قدمی بھی کافی ہے۔
وٹامن ای سے بھرپور غذائیں، جن میں بادام شامل ہیں، آنکھوں کی صحت کے ساتھ ساتھ مجموعی صحت کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہیں، بادام نظر کو تیز کرنے کا ایک اعلیٰ ذریعہ ہیں۔ دوسرے اچھے ذرائع میں سورج مکھی کے بیج، مونگ پھلی شامل ہیں۔ گاجر وٹامن اے سے بھرپور ہوتی ہے جو بینائی کے لیے ضروری ہے۔ گاجر اور گاجر کا جوس آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں کیونکہ ان میں بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔ جسم اسے وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے جو آنکھوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔
ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق آنکھوں کو روزانہ صاف پانی سے دھونا چاہیے۔ موجودہ دور میں جہاں برقی آلات اور اسکرینوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، وہیں بعض لوگوں کا تیز روشنی، شعلوں یا ایسے گرد و غبار میں خاصا وقت گزرتا ہے جس میں دھاتی اور ریتیلے ذرات شامل ہوں۔ ایسے افراد آنکھوں کے مختلف مسائل، طبی پیچیدگیوں اور امراض کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ اپنی آنکھوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں کیوں کہ ان کے بغیر آپ ادھورے ہیں اس لیے باقاعدگی سے ان کا کسی ماہر ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں اور انھیں آلودگی سے بچانے کی کوشش کرتے رہیں۔
[ad_2]
Source link