[ad_1]
کراچی: وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کردیا ہے۔
کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو چیفس کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم نے پابند کیا ہے کہ لوڈشیڈنگ میں کمی کریں، اور جس وقت گرمی زیادہ ہے تو اس وقت لوڈشیڈنگ بالکل نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت لوڈشیڈنگ ہوگی، اس وقت کا بھی پہلے بتا دیا جائے گا۔ اسی طرح اووربلنگ کا مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ خاص طور پر وہ علاقے جہاں 100 اور 200 یونٹ والے صارفین ہیں اور بلنگ 100 فیصد ہے، وہاں زیرو لوڈشیڈنگ ہوگی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اپنے عوام کے ساتھ ہے۔ ہم نے حکام کو پابند کیا ہے گرمی کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ اب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ جو ہم نے عمارتیں سولرائز کی ہیں، تو اس کا رزلٹ دیکھ کر آگے فیصلہ کریں گے۔
قبل ازیں وزیر توانائی و پلاننگ و ڈویلپمنٹ سندھ سید ناصر حسین شاہ و وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری توانائی سندھ مصدق احمد، کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں سندھ بھر میں بڑھتی ہوئی گرمی کے دوران لوڈشیڈنگ کے اضافے سے عوام کو درپیش مشکلات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ صوبائی وزرا نے اجلاس میں کہا کہ رات سونے کے اوقات میں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کسی صورت لوڈشیڈنگ نہ کرے۔ رات کو 10 بجے سے صبح 6 بجے تک تینوں ادارے لوڈشیڈنگ نہ کریں، اس کے لیے سسٹم تشکیل دیا جائے۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کے الیکٹرک سمیت تینوں اداروں کے سندھ حکومت پر واجبات کی ادائیگی جلد کردی جائے گی۔ سید ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ حیسکو اور سیپکو جلد ہی سرکاری اے ایم آر میٹرز کی تنصیب کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے بلز کی ریکنسائل کرکے اداروں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔ سندھ بھرمیں طویل لوڈ شیڈنگ سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کے الیکٹرک بجلی چوری کرنے والوں کی سزا عام شہریوں کو نہ دے۔ کے الیکٹرک بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ کے الیکٹرک کو سخت ترین موسم میں انسانی جانوں کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔ اتنی شدید گرمی میں 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے ۔
[ad_2]
Source link