14

ریلوے کا سب سے بڑا اور اہم منصوبہ ایم ایل ون پھر کھٹائی میں پڑ گیا

[ad_1]

 لاہور: پاکستان ریلوے کا سب سے بڑا اور اہم ترین پراجیکٹ ایم ایل ون پھر کھٹائی میں پڑ گیا، حکومت نے ایم ایل ون کی جگہ موٹروے اور ہائی ویز بنانے کی منظوری دی لہٰذا اس منصوبے پر اس سال بھی کام شروع نہیں ہوگا۔

ریلوے ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والا منصوبہ ایم ایل ون پھر تاخیر کا شکار ہوگیا، اس منصوبے پر کب کام شروع ہوگا کچھ پتہ نہیں۔ ایم ایل ون منصوبہ سال 2014 میں منظور کیا گیا تھا جس پر 9 اعشاریہ 2 ارب ڈالر لاگت آنا تھی، اس کی تھرڈ پارٹی ویلیو ایشن کے بعد اس کی لاگت 9 اعشاریہ 8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی مگر پھر یہ اہم ترین منصوبہ کبھی سیکیورٹی تو کبھی فنڈز نہ ہونے سمیت دیگر کئی وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔

پی ڈی ایم حکومت میں اس منصوبے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے پھر سے ری ڈیزائن کیا گیا۔ ٹرین کی رفتار 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کے بجائے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کر دی گئی، لیول کراسنگ سمیت کئی چھوٹے بڑے پل کو کم کر دیا گیا جو ریلوے کے ایسے پل تھے جن کی معیاد 100 سال سے زائد ہوچکی ان کی جگہ نئے پل بنانے کے بجائے انہی پلوں کو اَپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی وجہ سے اس پراجیکٹ کی لاگت 6 اعشاریہ 7 ارب ڈالر پر آگئی مگر اس کے باوجود اکنامک کوآرڈینیشن کونسل (ای سی سی) نے اس اہم ترین منصوبے کی منظوری ہی نہیں دی۔

ریلوے ذرائع کے مطابق اس منصوبے کی وجہ سے نہ صرف ریلوے ترقی کرتا بلکہ ملکی معیشت پر اس کے بڑے مثبت اثرات آنے تھے، ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا بلکہ ریلوے کو بوسیدے اور پرانے سگنل سسٹم کی جگہ نیا جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ماڈرن سسٹم بھی مل جاتا جبکہ کراچی سے پشاور تک سفر کرنے والے ہزاروں نہیں لاکھوں مسافروں کو منزل مقصود پر بحفاظت بھی پہنچانے میں اہم کردار ادا ہوتا کیونکہ اس منصوبے کی وجہ سے  مسافر ریل گاڑیوں اور تجارتی ریل گاڑیوں کا لوڈ 22 اعشاریہ 85 ٹن سے بڑھا کر 25 ٹن تک کر دیا گیا تھا۔

ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے کو ہمیشہ ہی نظر انداز کیا گیا ہے، حکومت کی اولین ترجیحات میں موٹروے اور ہائی ویز شامل ہیں ریلوے کے لیے کچھ نہیں، منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کی وجہ سے ریلوے کے اعلیٰ افسران میں بددلی پھیل گئی ہے۔

وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کی وجہ سے بڑی امید کی جا رہی تھی کہ پاکستان ریلوے کے اس اہم ترین منصوبے کو جو پہلے ہی 10 سال تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، اس بار اس کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ ریلوے نے اس حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر رکھی تھیں مگر اب انکی امیدوں پر پانی پھر گیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں