[ad_1]
باسل: ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیموتھراپی علاج کے دوران کی جانے والی سادہ مشقیں/ورزشیں لوگوں کو ان اعصابی نقصانات سے بچنے میں مدد دیتی ہیں جو عام طور پر کینسر مخالف ادویات کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
محققین نے جریدے ’جاما انٹرنل میڈیسن‘ میں رپورٹ کیا کہ کیموتھراپی کے دوران کینسر کے تقریباً دو گنا زیادہ مریض اگر ورزش نہیں کرتے تو وہ دیرپا اعصابی نقصانات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف باسل میں ریسرچ اسسٹنٹ، فیونا اسٹریک مین نے کہا کہ جسمانی سرگرمیوں کی صلاحیت کو بہت زیادہ نظرانداز کیا جاتا ہے۔
ورزش نہ صرف مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے بلکہ انہیں کیموتھراپی کو برداشت کرنے میں مدد دیتی ہے اور ان کے موت کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
تقریباً 70 سے 90 فیصد لوگ جو کیموتھراپی کرواتے ہیں وہ درد، توازن کے مسائل، بے حسی، جلن یا جھنجھلاہٹ کے احساسات کی شکایت کرتے ہیں۔ یہ اعصابی علامات کینسر کے علاج کے بعد ختم ہو سکتی ہیں تاہم یہ طویل عرصے تک برقرار بھی رہ سکتی ہیں۔
[ad_2]
Source link