[ad_1]
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم لیوی ابھی نہیں لگائی، مطلب لگائی ضرور جائے گی۔ لیوی نہ لگانے کے باوجود حکومت نے یکم جولائی سے مہنگائی کے ستائے عوام پر پٹرول بم گرانے سے گریز نہیں کیا اور پٹرول ساڑھے سات روپے، ڈیزل ساڑھے نو روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں دس روپے اضافہ کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے تسلیم کیا ہے کہ نئے ٹیکسوں سے لوگ دباؤ میں ہیں۔
انھوں نے صرف دباؤ کہا ہے جب کہ حقیقت میں لوگ ٹیکسوں کے بھاری بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور حکومت ان پر ٹیکسوں کا مزید دباؤ بڑھاتی جا رہی ہے۔ دیگر حکومتی ٹیکسوں کے برعکس بجلی کے بلوں پر ہی تیرہ چودہ ٹیکس حکومت پہلے ہی وصول کر رہی ہے۔ حکومت کے ادارے بجلی عوام کو فروخت کر کے بھاری منافع کما رہے ہیں۔کے الیکٹرک کے ایک صارف نے کسی وجہ سے ایک یونٹ بجلی بھی استعمال نہیں کی اور کے الیکٹرک نے اسے زیرو یونٹ کا 2525.78 روپے کا بل بھیجا ہے جس میں ویری ایبل چارجز 75 روپے، اکتوبر 2023 کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز 235.83 روپے، سیلز ٹیکس U/s 3(1)، 379.95 روپے علاوہ ٹی وی فیس شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود دو بجلی بلوں کے مطابق پنجاب میں بجلی سستی اور کراچی میں دگنی مہنگی ہے۔ حلق سے فلک تک مہنگائی نے عوام کو زندہ دفن کر دیا ہے ملک ڈوب رہا ہے اور گاڑی ہاتھ سے چھوٹ رہی ہے۔ غریب زندہ رہنے کی جستجو میں ہے۔ بجلی کے بل دیکھ کر ملک میں درجنوں افراد ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن چکے ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق کراچی میں شدید لوڈ شیڈنگ پر نہ صرف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ جہانگیر روڈ، پٹیل پاڑہ کا رہائشی نوکری پیشہ شخص تاج محمد کو لوڈ شیڈنگ کے باعث رات تین بجے دل کا دورہ پڑا، جس سے وہ انتقال کر گیا جو اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور کرائے کے گھر میں رہتا تھا۔ مرحوم کے اہل خانہ اور پڑوسیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیا جائے اور مرحوم کے لواحقین کی مالی مدد کی جائے۔ سندھ کے وزیر توانائی کے الیکٹرک کے سینٹرل لوڈ ڈسپیچ سینٹر کا دورہ کرکے کہہ رہے ہیں ہم عوام کو زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دولت مند افراد بھی بھاری بھرکم بجلی بل پر واویلا کر رہے ہیں مگر یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ شدید گرمی میں اے سی استعمال نہ کر رہے ہوں۔ ملک کے غریبوں کی خبریں تو میڈیا پر آتی ہی نہیں مگر مشہور اداکار راشد محمود نے تو اپنا بجلی کا بل دیکھ کر اللہ سے موت مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ میرا لاہور میں 45 ہزار روپے سے زیادہ کا بل آیا ہے مجھ پر چار بار دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور فالج کا بھی شکار ہوں۔ اللہ سے کہتا ہوں کہ مجھے کیوں بچایا مرنے دیتا تو یہ دن تو نہ دیکھنے پڑتے۔ لاہور میں کوئی کام ہی نہیں، بل کے لیے رقم کہاں سے لاؤں؟
اداکار راشد محمود کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار کسی نہ کسی جرم کا شکار ہیں اور اپنا سرمایہ ملک سے باہر لے گئے ہیں اور عوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اگر حکمران ہمیں کچھ نہیں دے سکتے تو ہم سے ہماری زندگیاں کیوں چھین رہے ہیں۔ نامور اداکار نشو بیگم بھی اپنے بجلی کے بل پر سخت سیخ پا ہیں جن کا ایک ماہ کا ایک لاکھ روپے کا بجلی بل آیا ہے۔
بجلی بلوں کے باعث یہ مشہور لوگ بھی بلبلا اٹھے ہیں اور کروڑوں غریب جن کی میڈیا میں خبریں نہیں آتیں ان کا کیا حال ہے۔ بجلی کے بل دیکھ کر ان پر کیا گزرتی ہے، وہ ادھار لے کر، گھریلو سامان فروخت کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر کس طرح بجلی کے ظالمانہ بل ادا کرنے پر مجبور ہیں یہ حکمران نہیں وہی جانتے ہیں۔ حکمرانوں کا کام آئے دن صرف بجلی کے نرخ بڑھانا رہ گیا ہے کیونکہ وہ خود تو اپنی جیب سے بل بھرتے نہیں، سرکار بھر رہی ہے اس لیے انھیں عوام کے بلبلانے کا رتی برابر احساس نہیں ہے کیونکہ وہ سوشل میڈیا نہیں دیکھتے، جہاں لوگ انھیں کوس رہے ہیں۔ موجودہ حکومت عوامی مقبولیت کھو سکتی ہے۔
[ad_2]
Source link