[ad_1]
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے پنجاب ہونہار میرٹ اسکالر شپ پروگرام کی منظوری دے دی اور اسکالر شپس کی تعداد 4ہزار سے بڑھا کر 25ہزار کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
پروگرام کے مطابق سرکاری اور8منتخب پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بی ایس کرنے والے طلبہ کی100فیصد فیسیں اسکالر شپس سے ادا ہوں گی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے جہلم، وہاڑی او ربہاولنگر میں نئی یونیورسٹیوں کے فوری قیام کی منظوری بھی دے دی۔
مریم نواز نے لیپ ٹاپ اسکیم کے فوری اجرا کے لیے ہدایات جاری کیں ۔ اجلاس میں طلبہ کی کم تعداد والے کالجز میں نئے ڈسپلن متعارف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ جاب مارکیٹ کی ضروریات سے منسلک ڈسپلن متعارف کرائے جائیں گے۔
علاوہ ازیں مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں ڈویژنل ڈائریکٹرز اور پرنسپل کی تعیناتی کے لیے آن لائن پورٹل سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈویژنل ڈائریکٹرز اور پرنسپل کی تعیناتی خالصتاً میرٹ پر کرنے کے لیے فول پروف سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پر سرکاری کالجز میں نئی بسوں کی فراہمی کا پلان پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت یونیورسٹیوں کے قیام کی سفارشات کاجائزہ لیا گیا اور پرائیویٹ سیکٹر کو یونیورسٹیوں کے قیام کے لیے حکومتی سطح پر سہولت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں نجی یونیورسٹیو ں کے امور کاجائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی وزارت کمیٹی قائم کرنے کافیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں تعلیمی بورڈز کے امور میں ریفارمز کے لیے پنجاب بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب کے 90کالجز میں ایم ڈی کیٹ اور ای کیٹ فری کلاسز کے کامیاب پروگرام پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ دور دراز علاقوں کے طلبہ کے لیے کالجز میں مفت ایم ڈی کیٹ او رای کیٹ کلاسز کا دائرہ کار بتدریج بڑھایاجائے گا۔ ہائرایجوکیشن کے فروغ کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو سہولیات دی جائیں گی۔ ہائرایجوکیشن میں پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک کارسے دوردراز علاقوں کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع ملیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبائی وزیر رانا سکندر حیات اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو سراہا ۔ اجلاس میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فرخ نوید نے بریفنگ دی ۔ اس موقع پر سینئر سوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ، پرنسپل سیکرٹری اور دیگر حکام موجود تھے۔
[ad_2]
Source link