[ad_1]
لندن: سائنس دانوں نے کروڑوں برس قبل موجود ایک سمندری مخلوق کو دریافت کیا ہے جو اب تک بڑی حد تک ٹھیک حالت میں ہے۔
دریافت کے متعلق سائنس دانوں کا کہناہے کہ اگرچہ ٹرائلوبائٹس نامی یہ مخلوق کچھ 50 کروڑ برس قبل سمندر میں پائے جاتے تھے لیکن ان کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ کل ہی مرے ہوں۔
یہ مخلوق اپنے اختتام کو ایک آتش فشاں کے دھماکے کے بعد مکمل طور پر راکھ میں ڈھک جانے کے سبب پہنچی۔ راکھ میں ڈھک جانے کی وجہ سے اس کے نازک بافت اور جسم کے دیگر حصوں کی ساخت میں کوئی خرابی نہیں آئی۔
نیچرل ہسٹری میوزیم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر گریگ ایجکومب کا کہنا تھا کہ وہ ٹرائلوبائٹس کا مطالعہ تقریباً 40 برس سے کر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی جانور اتنا زندہ نہیں دِکھا جتنے یہ دکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد نرم انیٹمی والے ٹرائلوبائٹس دیکھے ہیں لیکن یہ بالکل تھری ڈی باقیات ہیں۔
ٹرائلوبائٹس مطالعہ کیے جانے والے سب سے زیادہ سمندری جانداروں کی باقیات میں سے ہیں اور گزشتہ 200 برس سے زائد کے عرصے میں ان کی 20 ہزار سے زیادہ اقسام کی شناخت کی جا چکی ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے کیے جانے والے اسکین میں دیکھا گیا کہ ان کے جسم کے حصے بشمول نظامِ ہاضمہ صحیح حالت میں موجود ہیں۔
[ad_2]
Source link