14

زیارات کیلئے عراق جا کر 50 ہزار پاکستانی غائب ہوگئے، وفاقی وزیر مذہبی امور

[ad_1]

وزیرمذہبی امور چوہدری سالک حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی—فوٹو: فائل

وزیرمذہبی امور چوہدری سالک حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی—فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے زائرین کے لیے پالیسی کے اجرا کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً 50 ہزار پاکستانی عراق میں جا کر غائب ہو گئے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف ممالک میں زیارات کے حوالے سے ایک نئی پالیسی بنائی گئی ہے جو کابینہ کے پاس منظوری کے لیے بھیجی گئی ہے۔

بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران، عراق اور شام جانے والے زائرین کی تفتان میں گروپوں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور 136 گروپس میں زائرین کو زیارات کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ 50 ہزار کے قریب پاکستانی عراق میں جا کر غائب ہو گئے ہیں، چند روز پہلے میری عراق کے سفیر سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ زیارات کے لیے عراقی حکومت مفت ویزہ جاری کرتی ہے لیکن ٹوررآپریٹرز زائرین سے ویزے کی فیس بھی 80سے 90ڈالر وصول کرلیتے ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری مذہبی امور نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ عراقی حکومت کہتی ہے کہ زائرین گروپس کی صورت میں ہمارے ملک آئیں، عراق بارڈر پر ان کی اپنی اتھارٹی ہوتی ہے اور ان کا اپنا سالار سسٹم ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفتان بارڈر پر زائرین کو درپیش مسائل کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا جہاں سینیٹر راجا ناصر عباس نے کہا کہ تفتان میں زائرین کو کئی کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے، بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور کھانے پینے کی اشیا انتہائی مہنگی اور ناقص معیار کی ہیں۔

وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ کچھ معاملات صوبائی حکومتوں کے پاس بھی ہیں، ان کو ساتھ ملانے سے نمایاں بہتری آئے گی، جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطاالرحمان نے کہا کہ اس معاملے کو صوبائی حکومت اور چیف سیکریٹری کے ساتھ اٹھایا جائے اور کمیٹی کے چند اراکین بھی ان کے ساتھ ملاقات کر کے ایک رپورٹ مرتب کریں۔

سیکریٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایران اور عراق زائرین کے لیے حج ڈائریکٹوریٹ کی طرز پر ڈائریکٹوریٹ بنا رہے ہیں، پاکستان ہاؤس والا منصوبہ پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا تھا، اس کے لیے زمین بلوچستان حکومت نے دینی تھی کیونکہ کوئٹہ میں 5 ہزار زائرین کو ٹھہرانے کا بندوبست کرنا مشکل ہے۔

قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کو ون ایجنڈا رکھ کر تمام متعلقہ اداروں اور چیف سیکریٹریز کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جائے گا اور رپورٹ مرتب کی جائے گی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان امور کے متعلقہ ایک جامع پالیسی بنائی جائے تاکہ معاملات میں بہتری ہو۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ انڈیا جانے والے زائرین اور انڈیا سے پاکستان آنے والے زائرین کے لیے کل نشستیں 200 سے500 ہیں جو 1974 کے بعد نہیں بڑھائی گئیں۔

مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ زائرین کے لیے جو بھی نئی پالیسی بنے اس میں خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان کی سہولیات کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ غیر قانونی طورپر دیگر ممالک جانے والے لوگوں کے معاملات کو کنڑول کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

‘قرآن کی غلطیوں سے پاک چھپائی کیلئے مسودہ صوبوں کو بھیج دیا گیا ہے’

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ قرآن پاک کی غلطیوں سے پاک چھپائی کے لیے صوبوں کے ساتھ معاملات اٹھائے گئے ہیں، قرآن مجید کی غلطیوں سے پاک اشاعت کا مسودہ صوبوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صرف دو لوگ ان کی مدد کے لیے وزارت سے منسلک کیے گئے ہیں اور رویت ہلال کمیٹی کا بجٹ صرف 64 لاکھ روپے سالانہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک نئی پالیسی کابینہ کو بھیج دی گئی ہے، جس کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔

سینیٹر گردیپ سنگھ نے کہا کہ ہمارے مذہب کی تقریبات بھی دیگر مذاہب کی طرح سرکاری سطح پر منائی جائیں، جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ سب سے زیادہ سکھ بھائیوں کے تہواروں کو منایا جاتاہے اور اس سال باباگورونانک کے جنم دن پر وزیراعلیٰ پنجاب خود تقریبات میں شریک ہوئیں۔

‘سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والوں کی شکایات حل کردی گئی ہیں’

قائمہ کمیٹی کو حج 2024 سے متعلقہ امور کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ متعدد نئے اقدامات کرکے حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روڈ تو مکہ اسلام آباد اور کراچی سے سہولت فراہم کی گئی اور مختصر عرصے کی حج کی سہولت بھی اس دفعہ شروع کی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 902 ٹور آپریٹرز کمپنیوں کو کم کر کے 162 کیا گیا ہے اور ایک کمپنی کا کم سے کم کوٹہ 500 ہے، ان ٹور آپریٹرز کمپنیوں کو مزید کم کر کے 100 تک لایا جائے گااور ان کا کوٹہ کم سے کم 1000 تک رکھا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بے شمار حجاج نے متعد د امور کے حوالے سے شکایات کی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ پیکج والے اور کم پیکج والے دونوں کو ایک جگہ رہائش اور خوراک کی سہولت دی گئی اور یکساں سفر کی سہولت میسر کی گئی۔

جس پر حکام نے کہا کہ سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والوں کی تقریبا تمام شکایات حل کر دی گئی ہیں البتہ پرائیوٹ ٹور آپریٹرز سے متعلقہ شکایات مرتب کی جا رہی ہیں جس کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کر دی جائیں گی اور قائمہ کمیٹی کے پاس جو شکایات ہیں فراہم کرے بہتر حل نکالا جائے گا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں