14

حکومت سے کل تین بجے مذاکرات ہیں، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ڈی چوک جائیں گے، حافظ نعیم

[ad_1]

 راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کل تین بجے حکومت کے ساتھ مذاکرات کو دھرنے کی کامیابی کی نوید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر ڈی چوک سمیت مختلف مقامات پر دھرنا دے کر شاہراہیں بند کردی جائیں گی جبکہ ملک بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام بھی ہوگا۔

منگل کی رات لیاقت باغ میں دھرنے کے پانچویں روز بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دھرنے سے امیدیں وابستہ کررکھی ہیں، سوشل میڈیا ایک پلیٹ فارم ضرور ہے مگر عملی جدوجہد بھی ضروری ہوتی ہے اور جماعت۔اسلامی دونوں محاذوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ حکومت کیا کرے آئی ایم ایف سے معائدہ کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا تاثر جھوٹ اور فراڈ ہے، ہم بتاتے ہیں حکمران اپنے اخراجات کم کریں تیرہ سو سی سی گاڑیوں میں بیٹھیں، پیٹرول کم استعمال کریں اپنی عیاشیاں ختم کریں اس سے قومی خزانے کو بہت بچت ہوگی، پچیس کروڑ عوام کو ظلم برداشت کرنے اور اسے انکی تقدیر کا سبق نہ پڑھائیں جب وزیر اعظم جرنیل اور وزرا تیرہ سو سی سی گاڑیاں استعمال کریں گے صرف پیٹرول کی مد میں 300 ارب تک کی سالانہ بچت ہوگی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ بڑی گاڑیاں فروخت ہونگی تو اس سے ڈیڑھ ہزار ارب کی بچت ہوگی۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھاکہ تنخواہ داروں پر ٹیکس کی لگایا گیا، جسے ختم کرنا ہوگا، بیس ایکڑ والے پر ٹیکس نہ لگاؤ مگر اس سے زیادہ کی اراضی والوں پر تو ٹیکس لگانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کمیٹی کو بتادیں کہ ٹیکس کہاں سے وصول کرنا ہے، حکومت سود کی لعنت کو بتدریج ختم کرے تو ساڑھے آٹھ ہزار ارب سود کی بجائے پانچ ارب سود ہو جائے گا جسے مکمل ختم کیا جاسکے گا۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دھرنے کا مقبول نعرہ ڈی چوک ہے اگر مذاکرات میں دو نمبری کی تو دھرنے والوں کی یہ خواہش پوری کردیں گے اور کنٹینر ہمارا راستہ روک نہیں سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جماعت اسلامی کے لیے کچھ نہیں چاہیے مگر مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، قوم کو حق دے دو ورنہ گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے، اب بھی وقت ہے کہ آئی پی پیز سے جھوٹ پر مبنی معائدے ختم کرو، کیا 2019 میں کیا آئی پی پیز پر بات نہیں ہوئی تھی جب پھوگ استعمال کرکے امپورٹڈ فیول چارج کرتے ہو تو ایسے معاہدے کی کیا قانونی اہمیت ہے۔ سرے سے ناجائز معاہدے کینسل کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومتی کمیٹی کا رابطہ، جماعت اسلامی کا مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار

انہوں نے کہا کہ بلاول اور شہباز مل کر حکومت کررہے ہیں، سیدھی طرح بات مان جاؤ ورنہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت گراؤ تحریک بھی چل سکتی ہے، ہم فارم 47 والی حکومت سے ہی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ہمیں بتاؤ حکومت کی ملکیتی آئی پی یپز کو کیسپٹی پے منٹ نہیں کریں گے تو کیا ہو گا، ہمیں دھوکا نہ دو اس وقت شہباز بلاول کی مشترکہ حکومت چل رہی ہے اور مڈل کلاس والے کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہو۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تنخواہوں اور مکان کے کرایے سے زیادہ بجلی کے بل آرہے ہیں، کیا سندھ اور پنجاب میں بلاول اور مریم 37 ہزار کم از کم تنخواہ کسی کو دلا رہے ہو؟ سندھ میں کتنے ہاریوں اور پنجاب میں کتنے مزدوروں کو یہ تنخواہ مل رہی ہے؟

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کہ وہ وڈیرہ شاہی جاگیرداروں اور سرمایہ داروں والا انکا مانیڈ سیٹ ہے۔ جماعت اسلامی اقامت دین کی جماعت ہے اور دین ریاست سیاست معیشت تجارت قانون اور عدالت سب میں ہونا ہے۔ ہم لوگوں کو جوڑتے ہیں تقسیم نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کل تین بجے مذاکرات ہونے ہیں، میٹنگ کہاں رکھنی ہے اس سے غرض نہیں مگر ہم نے مطالبات تسلیم کرانے ہیں سندھ کا دھرنا کل ہوگا لاہور کے دھرنے کا جلد اعلان ہوگا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں