[ad_1]
اسلام آباد: حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر حکومت نے کل ملک بھر میں یوم سوگ منانے اور غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا ہے، قومی اسمبلی میں ایک خصوصی قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم پر حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ق، پاکستان مسلم لیگ ضیاء، نیشنل پارٹی کے سربراہان و سینیئر نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس میں شرکاء نے مشترکہ طور پر فلسطین میں 9 ماہ سے نہتے لوگوں پر جاری اسرائیلی ظلم پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
شرکاء نے اسرائیلی مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کیا۔ اجلاس میں گزشتہ روز تہران میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ یہ واقعہ فلسطینیوں پر جاری ظلم بند کرنے اور خطے میں امن کے قیام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش ہے، ایسے واقعات دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں مزید کشیدگی کی فضاء کو ہوا دیتے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے فلسطین میں جاری اسرائیل کے ریاستی ظلم کو امت مسلمہ کے لیے المیہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : اسماعیل ہنیہ کی شہادت، اس درندگی پر دنیا کا خاموش رہنا لمحہ فکریہ ہے، وزیراعظم
اجلاس میں پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ نہتے فلسطینیوں کی فوری طور پر انسانی ہمدردی کے تحت امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان فلسطین کو امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی طبی امداد کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے گا جس کے تحت فلسطینی زخمیوں کو علاج و معالجے کیلئے پاکستان لایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فلسطینی میڈیکل طلباء کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے میڈیکل کالجز میں امدادی بنیادوں پر داخلہ دیا جائے گا۔
اجلاس نے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے یکجہتی اور اسرائیلی ظلم کی دوٹوک مذمت کے طور پر کل دو اگست کو پاکستان بھر میں یوم سوگ منانے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں کل بعد از نمازِ جمعہ پورے ملک میں اسماعیل ہنیہ شہید کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور پارلیمنٹ میں فلسطین کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کیلئے ایک خصوصی قرارداد پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
شرکاء نے کہا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی اور ریاستی ظلم سے اسرائیل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں، عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے جبکہ بین الاقوامی برادری اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے.
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ پوری عالمی برادری کو مصلحت سے نکل کر یہ ظلم روکنے کیلئے واضح اور دو ٹوک مؤقف اپنانا ہوگا، ورنہ عالمی قوانین اور اداروں کی حیثیت آئندہ نسلوں کیلئے ایک سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گی۔
اجلاس میں عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور صہیونی قوتوں کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کی جاری نسل کشی فی الفور روکیں اور اسرائیل کو جنگی جرائم اور فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
[ad_2]
Source link