6

امیر جماعت حافظ نعیم الرحمٰن اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کیلیے قطر روانہ

 راولپنڈی: امیر جماعت پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے قطر روانہ ہوگئے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائم مقام امیر جماعت لیاقت بلوچ نے بتایا کہ امیر جماعت اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شریک ہوں گے اور کل ہفتے کو واپس آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قطر میں ہونے والی نماز جنازہ میں دنیا بھر کی آزادی تحریکوں کے قائدین شریک ہوں گے اور وحدت مسلمین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت ضروری تھی۔ دشمن نے سوچ سمجھ کر اسماعیل ہنیہ پر حملہ کیا۔

قائم مقام امیر نے کہا کہ ایران میں حملہ سوالات جنم دینے اور مسلم امت میں اختلاف پیدا کرنا ہے، امیر جماعت اسی سازش کی ناکامی کے لیے قطر نماز جنازہ شرکت کے لیے گئے۔

دھرنے سے متعلق لیاقت بلوچ نے کہا کہ آج دھرنا دوسرے ہفتے داخل ہوگیا ہے لیکن شرکاء اب بھی مکمل پرجوش ہیں جبکہ خواتین، تاجر، نوجوان اور طلبہ سب شریک ہیں۔ پوری قوم دھرنے سے جڑ گئی ہے وار خواتین گھروں میں دعائیں بھی کرنے لگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کی کامیابی سے گھر گھر ریلیف پہنچے گا، ملازمین پنشنر امید سے ہیں کہ ان پر ڈالےگئے بوجھ میں کمی ہوگی، ملک  میں طویل عرصہ سے تحریکیں چلتی آرہی ہیں، حکومت تبدیلی کی سیاسی جماعتیں تحریک چلاتی رہیں اور محلاتی سازشیں بھی ہوتی رہیں مگر ہمارا دھرنا ذاتی پارٹی ایجنڈا نہیں صرف ملک کو انارکی و لاقاںونیت سے بچانا چاہتے ہیں، ملک و عوام کو اغیار کی غلامی سے نجات دلانا چاہتے ہیں، ہمارا دھرنا خود انحصاری اور اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کے لیے ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے لیے خود رابطہ کیا خود یہاں آکر مذاکرات کی پیشکش کی، امیر جماعت نے دھرنے میں ہی مذاکرات کی دعوت قبول کی اور کمیٹی بنا دی، مذاکرات کے دو راؤنڈ کیے گئے اور مکمل تیاری سے معروضات اور تفصیلات سے آگاہ کیا، ہمارے موقف کے رد کے لیے حکومتی کمیٹی پاس کوئی جواب نا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول ڈیزل میں معمولی کمی  مسترد کرتے ہیں، مہنگی بجلی اور مہنگا پٹرول منظور نہیں، لیوی ٹیکس منظور نہیں، مٹھی بھر طبقہ، ان کی اولادیں اور خاندان کی عیاشی منظور نہیں، اپنی تنخواہ پر سہولتیں حاصل کرو۔

قائم مقام امیر نے کہا کہ مذاکرات میں 4 سینیئر سرکاری افسران موجود تھے انہیں کہا کہ عوام کے غصے کو سمجھیں، ہم نے افسران سے کہا آئی پی پیز کے معاہدے عیاں ہوگئے یہ ظلم لوگوں کو نوازا گیا ہے، معاہدہ کے مطابق پلانٹ بھی نہیں لگائے گئے لہٰذا غلط معاہدے پر نظر ثانی بنتی ہے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے، غلط معاہدوں پر نظر ثانی ہو سکتی ہے۔ چین کے علاوہ ان معاہدوں میں کوئی عالمی معاہدہ نہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملکی معشیت ڈوب رہی ہو تو ایسے معاہدوں کی کوئی ضرورت نہیں، سرکاری کمیٹی نے کہا وزیر اعظم کو سب بتائیں گے، وزیر اعظم سے کہتا ہوں عوام کو ریلیف دے، فارم 47 کی حکومت سے وزیر اعظم اپنی قانونی حیثیت جانتے ہیں، پہلے معاشی بحران کا حل نکالا جائے پھر باقی بحران کا بھی حل نکل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ریلیف سے انکار کرے گی تو وہ ملک کو انارکی طرف دھکیلے گی، ریلیف نا دینے کا مطلب حکومت کی اپنی غیر آئینی اسٹیٹس کو بچانے کی کوشش ہوگی، ہمارا دھرنا عوام کی ترجمانی ہے، کسی کے دباؤ میں نہیں بلکہ اپنے طور پر سب طے ہوگا، حکومت ریلیف دے وگرنہ حکمران ہی گھاٹے میں رہیں گے۔ لیاقت باغ سے ڈی چوک تک جانے لیے کمیٹی چوک فیض آباد بھی آتا ہے۔

قائم مقام امیر نے کہا کہ خطے کے حالات بھی درست نہیں ریلیف سے خیر کے دروازے کھلیں گے، ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ بھی سمجھداری سے ٹیکل کیا جائے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں