[ad_1]
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ایکس (ٹویٹر) کی بندش سے متعلق پی ٹی اے کے جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی اپیل کو دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایکس (ٹویٹر) کی بندش سے متعلق پی ٹی اے کے جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی اپیل کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی اے کے جانب سے موقف تبدیل کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی؟ آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں، اسکائنام بتائیں۔ یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہونگی، لیکن اس وقت ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی اس موقع پر خاموش رہے۔ اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرسکتے ہیں۔ ہم اس پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ یہ آپ طے کریں کارروائی آپ خلاف ہو یا ادارے کیخلاف،
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ غیر ارادی طور پر غلطی ہوئی ہے۔کیسز کے دباؤ کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ انسانی غلطی نہیں ہے۔ پی ٹی اے کے وکیل خاموش رہ سکتے تھے۔ کسی نے آپ سے پوچھا نہیں تھا، یہ بیان آپ نے ازخود دیا ہے۔ پی ٹی اے کے دوسرے وکیل کہہ بھی رہے تھے کہ ایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں، پھر بھی خیال نہیں آیا۔ آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتے ہیں۔ اگر یہ درخواست نظر ثانی کی ہے تو وہی بینچ سنے گا جس نے آرڈر کیا
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ یہ درخواست حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم کی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم ابھی نا حکم نامہ واپس لے رہے ہیں نا ترمیم کررہے ہیں۔ عدالت نے پی ٹی اے کی درخواست کو دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link