[ad_1]
اطلاعات ونشریات کا شعبہ جس مستعدی، انہماک، بروقت ابلاغ کی صلاحیت، محنت اور مستقل مزاجی کا متقاضی ہے، یہ قابلیت اور استعداد سندھ کے سینئر وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن کی سرگرم شخصیت کو دیکھ کر بخوبی عیاں ہوتی ہے۔ عوام کو حکومتی منصوبوں اور حکومتی کارکردگی سے بروقت اور موثر آگاہی ان کی شخصیت کا خاصہ ہے۔
سندھ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں اور سرکاری اداروں کی کارکردگی سے عوام کو بروقت آگاہی فراہمی کی لیے وہ خود پریس کانفرنسز، پریس بریفنگ، میڈیا ٹاک اور صحافیوں و صحافتی اداروں سے براہ راست تعلق کے ذریعے ہمہ وقت متحرکرہتے ہیں۔ انھوں نے محکمہ اطلاعات سندھ کو متحرک، فعال اور سرگرم کیا ہے۔ لہٰذا سندھ حکومت کی کارکردگی پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی وساطت سے پورے ملک کے عوام کے سامنے اجاگر کی جا رہی ہے۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے گزشتہ ماہ پنجاب سے صحافیوں کے وفد کو سندھ کے دورے پر مدعو کیا تاکہ وہ سندھ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو خود اپنی نظر سے دیکھ کر پنجاب کے عوام کو آگاہ کرسکیں۔ صوبہ پنجاب کے صحافیوں کو سندھ کے دورے میں تھر کول پاور پروجیکٹ، حیدرآباد میرپور خاص ڈیول کیرج وے، ایس آئی یو ٹی، جناح اسپتال کا شعبہ سائبر نائف اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی وزٹ کرایا گیا۔
ملک کے دیگر صوبوں کے صحافیوں کو سندھ مدعو کرکے انھیں سندھ حکومت کی کارکردگی کا ازخود مشاہدہ کرنے کے اسی سلسلے کی اگلی کڑی کے طور پر صوبہ خیبر پختونخوا کے صحافیوں کا ایک وفد کراچی پہنچا۔11 ستمبر کو سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اس وفد کو اپنے دفتر مدعو کیا اور سندھ حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔خیبر پختونخوا کے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میڈیا پر خبروں اور بیانات کے برعکس جب آپ خود صورتحال کا مشاہدہ کرتے ہیں تب ہی آپ درست رائے قائم کرسکتے ہیں اور اصل صورتحال دیکھ کر ہی آپ کی پہلے سے قائم رائے میں تبدیلی پیدا ہوسکتی ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کارکردگی کو کمتر دکھانے کے لیے سندھ حکومت کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے لیکن سندھ اور پاکستان کے عوام نے پیپلز پارٹی پر ہمیشہ اپنے اعتماد کا اظہار کرکے مخالفانہ پروپیگنڈہ کو ناکام بنایا ہے کیونکہ جب آپ خود غیر جانبدارانہ مشاہدہ کریں اور موقع پر جاکر دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ سندھ حکومت نے کس کس شعبے میں کتنا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت توانائی کے بحران سے دوچار ہے اور بحران کا واحد حل تھرکول پاور پروجیکٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نیاس منصوبے پر کام شروع کیا لیکن شہید بی بی کی حکومت ختم ہوتے ہی اس منصوبے پر کام بند کردیا گیا۔ تاہم سن 2008 میں صدر آصف علی زرداری نے تھرکول پر پھر سے کام کا آغاز کیا اور آج ملک کو سستی ترین بجلی فراہمی کا یہ سندھ حکومت کا ایک قابلِ فخر منصوبہ ہے اور اس وقت تھرکول پاور پروجیکٹ 3500 میگاواٹ سے زیادہ بجلی روزانہ نیشنل گرڈ کو فراہم کررہا ہے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ نے تھرکول منصوبے پر اب تک 2 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں بھی سندھ حکومت نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈزیز (این آئی سی وی ڈی) سے روزانہ کی بنیاد پر پورے پاکستان سے آنے والے ہزاروں مریض مفت علاج کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سائبر نائف کی بلا معاوضہ معالجانہ سہولیات سے ناصرف پورے پاکستان بلکہ بیرون ملک سے آنے والے مریض بھی استفادہ کر رہے ہیں۔ افغانستان اور کابل سے لوگ علاج کے لیے کراچی آتے اور صحت کے ان عظیم الشان مراکز سے فیض حاصل کرتے ہیں۔سندھ حکومت کے اسٹیٹ آف دی آرٹ گمبٹ اسپتال میں جگر کا ٹرانسپلانٹ مفت ہو رہا ہے اورکسی بھی مریض کے علاج کے لیے کوئی صحت کارڈ یا شناختی کارڈ نہیں دیکھا جاتا اور سندھ کے اسپتال پورے پاکستان کے عوام کی بلا تفریق بہترین خدمت کر رہے ہیں۔
سندھ حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرانک وہیکل (ای وی) بسیں اور خواتین کے لیے مخصوص پنک بس سروس بھی شروع کی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تباہ کن سیلاب پورے پاکستان میں آیا تھا، لیکن سیلاب سے متاثر اور بے گھر ہونے والوں کو نئے اور پختہ گھر دینے کے لیے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نہایت تیزی سے کام کررہی ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے تحت سیلاب متاثرین کے لیے21 لاکھ پختہ گھر بنائے جا رہے ہیں۔ حکومت سندھ کے اس بے مثال ہاؤسنگ پروجیکٹ کو پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا اور ایوارڈز سے بھی نوازا جارہا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبے کے عوام کو سستی، ماحول دوست اور شفاف توانائی کی فراہمی کے لیے مکانوں کی سولرائزیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت صوبے کے مختلف اضلاع میں دو لاکھ گھروں کو سولر سسٹم فراہم کیے جائیں گے۔
اسی ضمن میں ونڈ پاور پلانٹ بھی حکومت سندھ کا ایک بڑا منصوبہ ہے جب کہ حکومت سندھ سولر پارک کے منصوبوں پر بھی کام کررہی ہے۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک بھر کے صحافی سندھ کا دورہ کریں اور صوبے میں تکمیل شدہ اور جاری منصوبوں کا از خود مشاہدہ کریں اور پھر ان منصوبوں کی افادیت سے میڈیا کے ذریعے ملک کے عوام کو آگاہی مہیا کریں۔انھوں نے بتایا کہ کراچی شہر کو پانی کی وافر فراہمی کے لیے کے فور منصوبے پر کام جاری ہے جس کی بہت جلد تکمیل پر کراچی میں پانی کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا ۔انھوں نے بتایا کہ پورے پاکستان کا بوجھ کراچی کے کندھوں پر ہے، اس لیے یہاں کے ایشوز بھی بہت مختلف نوعیت کے ہیں۔
آبادی میں اضافے اور شہر کے پھیلاؤ کے باعث چیلنجز میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور سندھ حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہے جب کہ وفاق سے کراچی کو جو حصہ ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا لیکن مشکلات کے باوجود ہم کام کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے الیکشن کے فوری بعد کہا تھا کہ ہم تمام سیاسی قوتوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی قیادت نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں ،ہم نے غیر مشروط طور پر حکومت سازی میں ن لیگ کی حمایت کی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں خواتین کے دو کیڈٹ کالجز قائم کیے گئے ہیں۔حکومت سندھ ہر بجٹ میں صوبے میں نئی یونیورسٹیوں یا کیمپسز بنانے کے لیے رقم مختص کرتی ہے، انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو ہوشیار رہنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی حکومت کے تحت ان کے صوبے کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کا تیسرا دور ہے لیکن لوگ آج بھی کے پی کے سے روزگار کے لیے دوسرے علاقوں میں جانے پر مجبور ہیں۔
[ad_2]
Source link